ہر فرد ہے ملت کے امیج کا سفارتکار۔۔۔احمد نصیر

جیسا کہ میں نے کچھ دن قبل بھی گزارش کی تھی، سوشل نیٹ ورک میں مقید اس گلوبل و گوگل ویلیج دور میں دراصل ہر فرد ہی انفرادی حیثیت میں سفارتکار ہے، ہم سب جہاں جہاں جس جس حیثیت میں بھی ہیں ہم پاکستان کی رضاکارانہ سفارتکاری کر سکتے ہیں،ہمیں تھوڑا شعور اور ذمے داری ہوتو یقین جانئے ہمیں میسر یہ گیجٹس (موبائل، لیپ ٹاپ، انٹر نیٹ وغیرہ) کسی ڈپلومیٹک پاسپورٹ سے کم نہیں، ہم دنیا بھر سے مختلف لوگوں کو انگیج کرکے پاکستان کا مثبت پیغام دے سکتے ہیں، کروڑوں اووسیز پاکستانی اس مشن کا ہر اول دستہ ہیں، بلاشبہ باضابطہ و منظم سفارتکاری ہماری حکومت کا ہی فریضہ ہے مگر ہمیں بھی اپنی حکومت کے شانہ بشانہ دنیا بھر کے لوگوں تک پاکستان کے امن کے خواہاں ہونے اور کشمیر کے حقائق کا پیغام پہنچانا چاہیے،”بھلے اسکا کچھ فوری فائدہ نہیں ہوگا مگر یقین کیجئے یہ سب رائیگاں بھی نہیں جائے گا”..
آج اسی طرز کا ایک قدم اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اٹھایا ہے، انہوں نے 178 ممالک میں اپنے ہم منصب معززین کو اسی طرز پر خطوط لکھے ہیں، اسی طرح گورنر پنجاب نے بھی یورپ بھر میں اپنے ہم منصب و روابط کو خطوط ارسال کیئے ہیں،میں سمجھتا ہوں یہ ایک مہذب طریقہ اور سفارتی سطح پر ایک ذمہ دارانہ کاوش ہے،ان خطوط میں اسپیکر قومی اسمبلی نے ان پارلیمنٹس کے سربراہان اور اسپیکرز کو 26 اور 27 فروری کو بھارت کی جانب سے کی گئی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا ہے، ان خطوط میں بتایا گیا ہے کہ کیسے بھارت نے پاکستان کی جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے کو جنگ کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔۔۔
دنیا بھر کے پارلیمانز تک پیغام پہنچایا گیا ہے کہ عالمی و انسانی امن کی خاطر پاکستان نظم و ضبط اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، جبکہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مکمل جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جیسا کہ ماہر پاکستانی پائلٹس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں بھارتی طیاروں کی تباہی نے بھارتی حکومت کو واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے، مگر پاکستان امن چاہتا ہے اسی لیے پاکستان نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو بھی فوری رہا کر دیا ہے۔
ان خطوط میں مختلف ممالک کے پارلیمانز کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کیسے بھارت اپنے زیرِ تسلط خطہ کشمیر کے مظلوم عوام پر فورسز کے ذریعے مظالم کرتا آ رہا ہے،ان خطوط میں 178 ممالک کے پارلیمانی سربراہان کو امن کے مستقل قیام کے لئے فریق بناتے ہوئے انکی توجہ دلائی گئی ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر کے مظلوم عوام پر روا بھارتی مظالم اور خطے میں جاری بھارتی جارحیت کا نوٹس لیں، تاکہ خطے اور دنیا کو جنگ کی ہولناکیوں سے محفوظ بنایا جائے، اور مستقل امن کے قیام کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply