ڈاکٹر مجاہد مرزا
ڈاکٹر مجاہد مرزا معروف مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ آپ وائس آف رشیا اور روس کی بین الاقوامی اطلاعاتی ایجنسی "سپتنک" سے وابستہ رہے۔ سماج اور تاریخ آپکے پسندیدہ موضوع ہیں
“مثل برگ آوارہ”سے اس شام میں نینا کو ساتھ لے کر مولوی مشتاق کے ہاں دعوت میں چلا گیا تھا۔ معلوم یہ ہوا کہ مولوی صاحب نے مقامی ایم این اے کو پہلے سے مدعو کیا ہوا← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے کراچی میں چند روز بہت اچھے گذرے تھے۔ اویس اور ندیم دونوں نے بہت خدمت کی تھی۔ ندیم کی دونوں بیویوں کے ہاں دعوتیں ہوئی تھیں بلکہ اس کی چھوٹی بیگم کے ہاں← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے۔ میں چاہتا تھا کہ نینا کو اپنا ملک دکھا لاؤں لیکن میں اس کی عزت نفس کا تحفظ بھی چاہتا تھا۔ شہر نژنی نووگورد کے ملبوساتی کارخانے سے کپڑے کی ایک بڑی مقدار← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے ظفر میرے دفتر میں ہی مکین تھا۔ وہ صبح کو نکل جاتا اور شام کو آتا تھا۔ اس نے میرے ساتھ کام کرنے کی کبھی بات نہیں کی تھی۔ پھر وہ پاکستان گیا← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے ڈرانے والے درحقیقت خود بہت خائف ہوتے ہیں۔ یہ حال ان مافیا گروہوں کے اراکین کا ہوتا تھا کہ جو ان سے ڈر گیا اس پر وہ سوار ہو جایا کرتے تھے اور← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے اقتباس شہر میں لینا کے علاوہ دوسرے لوگوں سے ملنا میرے لیے موجب اکتاہٹ تھا لیکن لوگوں سے مسکرا کر ملنا، ان کی بات سننا اور اپنی بات کہنا بھی ضرورت تھی← مزید پڑھیے
مثل برگ آوارہ سے گرودنو یا گرودنا ایک بڑا قصبہ یا چھوٹا شہر ہے جو پولینڈ کی سرحد کے نزدیک واقع ہے، ایک زمانے میں یہ پولینڈ کا ہی حصہ ہوا کرتا تھا تاہم اس شہر کا← مزید پڑھیے
کسی دوست نے خود نوشت پڑھ کے سوال کیا کہ آپ ملحد کیوں ہوئے اس بارے میں نہیں لکھا آپ نے ، تو میرا جواب یہ تھا۔۔۔ مجھے 8 اکتوبر کو حج کی سعادت پانے کی خاطر ارض ِمقدس کے← مزید پڑھیے
ریڈی میڈ کپڑوں کے کارٹنوں سے بھرا کنٹینر پہنچنے والا تھا۔ ہم سب کا ندیم کی وزیٹر فیملی سمیت ایک گھر میں رہنا غیر آرام دہ تھا چنانچہ شہر کے مرکز میں دو کمروں والا ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لے← مزید پڑھیے
بارہ برس کا تموجن اور نو برس سے کچھ زیادہ کی آریانا، لگتا تھا کہ تاثّر سے خالی تھے۔ ان کے چہروں پر نہ وہ خوشی تھی جو کسی دوسری جگہ جاتے ہوئے بچوں کو ہوتی ہے اور نہ ہی← مزید پڑھیے
حسب معمول ماسکو سے کل بچوں نے وڈیو کال کی۔ چودہ سالہ بڑے بیٹے نے بتایا کہ پاپا خانہ جنگی ہونے والی ہے۔ اس کی چھوٹی بہن نے کہا پاپا یہ کہتا ہے کہ ہم سب مرنے والے ہیں۔ ہمسائے← مزید پڑھیے
میں اسلام آباد کے ہوائی اڈے سے راولپنڈی میں رہائش پذیر ایک دوست کے ہاں پہنچا تھا۔ دو تین گھنٹے آرام کرنے کے بعد کوچ میں سوار ہو کر روانہ ہوا تھا۔ میری اہلیہ اور بچے جی ٹی روڈ پر← مزید پڑھیے
میں نہار منہ شراب کو منہ لگانے کا تصور نہیں کر سکتا تھا لیکن مہمان ہونے کی اخلاقیات کے تحت بوڑھی جاندار نانی کے ساتھ “پیات دیست گرام” یعنی پچاس ملی لیٹر ہریلکا، خوش آمدی کے ضمن میں مجھے حلق← مزید پڑھیے
نتاشا اپنی نانی سے ملنے ہارکوو (خارکوف) چلی گئی تھی۔ تاحال ملکوں کی یونین موجود تھی اس لیے سرحدوں کا کوئی بکھیڑا نہیں تھا۔ نتاشا کے جانے کے بعد مظہر خود کو آزاد محسوس کر رہا تھا، کیونکہ اب بلانوشی← مزید پڑھیے
میں نے جو دیکھا تھا، اس کا جب میں نے تذکرہ کرنا شروع کیا تو یہ کہہ کر آغاز کیا کرتا تھا کہ “جب میری آنکھ کھلی” ۔ ۔ ۔ میں کبھی نہیں کہتا تھا کہ جب مجھے ہوش آیا← مزید پڑھیے
بجٹ پیش کیا جا چکا ہے۔ میں ماہر اقتصادیات نہیں ہوں جو اس میں سے کیڑے نکالتا پھروں البتہ یہ جو دوماہ میں گردشی قرضے کے پانچ سو ارب یعنی پانچ کھرب روپے ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے← مزید پڑھیے
بالکل ہی اور طرح کے ماحول میں آ کر مجھے لگا تھا جیسے میں کسی اور آسمان پر آ گیا ہوں جس میں مظہر فرشتے اور نتاشا حور کے روپ میں دوست تھے۔ میں جانتا تھا کہ یہ مقام جنت← مزید پڑھیے
ایسے ٹولے کئی تھے، جن سب میں مذہب کی نفی، شعور کی معراج تصور کی جاتی تھی۔ یہ درست ہے کہ کسی بھی مذہب کے مُلا، پروہت، پادری، ربّی وغیرہ حاکموں کی مدد کرنے کی خاطر مذہب کا حلیہ بگاڑنے← مزید پڑھیے
مجھ جیسے لوگ بھی عجیب ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے ملک میں نہ تو خود چین آتا ہے اور نہ ہی ان کا اپنا ملک انہیں کوئی ایسا موقع دیتا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ خود کی مناسب طریقے← مزید پڑھیے
چند روز بعد میں اور مظہر آڑو خریدنے گئے تھے۔ آڑو بیچنے والی مقامی بڑھیا کے پاس ہری مرچیں بھی تھیں۔ تفریح گاہ کے مطعم میں کھانا چونکہ عام طور پر روکھا پھیکا ہوتا تھا اس لیے میں نے کھانے← مزید پڑھیے