روس، بغاوت اور میڈیا/ڈاکٹر مجاہد مرزا

حسب معمول ماسکو سے کل بچوں نے وڈیو کال کی۔ چودہ سالہ بڑے بیٹے نے بتایا کہ پاپا خانہ جنگی ہونے والی ہے۔ اس کی چھوٹی بہن نے کہا پاپا یہ کہتا ہے کہ ہم سب مرنے والے ہیں۔ ہمسائے اسلحہ لے کر آئیں گے اور ہمیں مار دیں گے۔

میں نے بیٹے تمحید سے کہا کہ تم افواہیں کیوں پھیلا رہے ہو۔ بولا لوگ کہتے ہیں ۔ خبروں میں ہے۔ کل بم رکھنے کی جھوٹی اطلاع پر شاپنگ مال خالی کرا لیا، میرے دوست نے بتایا۔ ہمیں عید کرنے کنٹری ہوم جانا تھا لیکن راستے بند ہیں ، ٹینک اور فوجی گاڑیاں متعین ہیں۔

یہاں پاکستان میں غلغلہ تھا کہ روس میں فوجی بغاوت ہو گئی۔ سب پوچھ رہے تھے اور میں جواب میں کہہ رہا تھا کہ مغرب کا منفی پروپیگنڈہ ہے۔

روس میں بھی خبروں میں اس حوالے سے بتایا گیا تھا مگر سنسنی خیزی سوشل میڈیا، مغربی مین سٹریم میڈیا اور جلد خائف ہونے والے عوام کی پیدا کردہ تھی۔

اب سنیے کہ اصل معاملہ کیا تھا:

چونکہ 1991 کے بعد سے روسی فیڈریشن بھی ایک سرمایہ دارانہ نظام والا ملک بن چکا ہے چنانچہ وہاں بھی کچھ عرصہ پہلے سے لائسنس یافتہ نجی فوجی دستے بنانے کی اجازت ہے جیسے امریکا کی بدنام زمانہ ” بلیک واٹر ” ویسے ہی روسیوں نے بھی ” واگنر ” نام کا ایک گروہ بنایا ہوا ہے جو افریقی ملکوں میں کرائے کے لڑنے والے ( قاتل ) برآمد کرتا ہے۔ اس گروہ کا کماندار یاوگینی پریگوژن نام کا شخص ہے۔

جب روس نے یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائی کی تو یوکرین کے نیم فوجی انتہا پسند قوم پرست دستوں کا قلع قمع کرنے کے لیے واگنر اور چیچنیا کے گوریلا دستے کی خدمات لی گئیں۔

جب آپ اسلحہ پکڑا دیتے ہیں تو طالبان ہوں، داعش ہوں، بلیک واٹر ہوں یا واگنر، خود کو قوی خیال کرکے غلط پیش قدمی اور غلط مطالبات بھی کرتے ہیں ۔

کوئی ایک ماہ پیشتر پریگوژن نے روسی وزارت دفاع سے مہلک اسلحہ مانگا تھا جو نہیں دیا گیا۔ پریگوژن نے افواہ پھیلا دی کہ روسی فوج نے اس کے دستوں پر راکٹوں اور بموں سے حملہ کرکے اس کے سینکڑوں سپاہیوں کو مار دیا ہے۔ ہم بدلہ لیں گے۔

یوکرین میں جہاں متعین ہیں وہاں کے ملحقہ روسی خطے روستوو نا دانو کے کچھ علاقے پر قبضہ کرکے حکومت روس کو دھمکی دی۔ ظاہر ہے واگنر کے سارے سپاہی تو محاذ پر نہیں ہیں ملک بھر اور خاص طور پر بڑے شہروں میں ہیں ۔

حکومت روس نے فوری طور پر پریگوژن کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرکے جس کی سزا عمر قید ( روس میں سزائے موت منع ہے ) ہے ماسکو اور ماسکو کے نواح میں فوری طور پر КТО یعنی ضد دہشت گردی ایمرجنسی نافذ کرکے حفاظتی دستے چوکس کر دیے۔

دو تین ہزار نجی سپاہی لاکھوں کی تعداد میں حکومتی فوج کا مقابلہ تو بھلا کیا کر سکتے ہیں۔ ایک گھنٹے میں بغاوت فرو کی جا سکتی ہے مگر اپنے ہی چند ہزار شہری یعنی باغی اور سرکاری فوجی مارے جا سکتے تھے چنانچہ بیلاروس کے صدر الیکساندر لوکا شینکا بیچ میں پڑے۔ پریگوژن کو سمجھایا یعنی ٹھیک ٹھاک کمیونسٹوں والی دھمکی دی جس نے مقدمہ ختم کرنے پر پرانی تنخواہ پہ کام کیے جانے کی راہ اختیار کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

اب کل یا پرسوں میرے بچے عید منانے آرام سے اپنے کنٹری ہوم چلے جائیں گے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر مجاہد مرزا
ڈاکٹر مجاہد مرزا معروف مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ آپ وائس آف رشیا اور روس کی بین الاقوامی اطلاعاتی ایجنسی "سپتنک" سے وابستہ رہے۔ سماج اور تاریخ آپکے پسندیدہ موضوع ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply