ڈاکٹر مجاہد مرزا
ڈاکٹر مجاہد مرزا معروف مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ آپ وائس آف رشیا اور روس کی بین الاقوامی اطلاعاتی ایجنسی "سپتنک" سے وابستہ رہے۔ سماج اور تاریخ آپکے پسندیدہ موضوع ہیں
عقیل عباس جعفری کسی دوست کے ہاں تھے، انہوں نے زاہد کاظمی کو ملنے کے لیے وہیں آنے کو کہا۔ میں فارغ تھا۔ زاہد کے کہنے پہ میں بھی ساتھ چلا گیا۔ کھانے کے لیے ڈائننگ ہال میں گئے۔ میں← مزید پڑھیے
ایک زمانے میں امریکہ نے ” رشینز آر کمنگ ” یعنی روسی آ رہے ہیں، کہہ کر دنیا کو کمیونزم کے ہوّے سے ڈرایا ہوا تھا مگر سوویت یونین کا مقصد دنیا میں ہاہاکار مچانا تھا ہی نہیں، تبھی ایک← مزید پڑھیے
اگر لوگوں کی اکثریت سوچتی ہو کہ وہ ملک کے مستقبل کو سنوارنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی تو ایسا سوچنے کی وجوہ ہوں گی۔ جیسے کہ لوگ ایک دوسرے پر اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں اسی طرح← مزید پڑھیے
میں گھر پہنچا اور تقریبا” چیختے ہوئے کہا،” اگر بیاہ پر پابندی لگانا ممکن نہیں تو کم از کم ایک بچے سے زائد پیدا کرنے پر پابندی لگا دینی چاہیے ۔” ہمارے گھر کی عقبی دیوار کے پیچھے کھیت ہوا← مزید پڑھیے
اگر سچ بولا جائے تو جنگیں نہیں لڑی جا سکتیں۔ یہی وجہ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ جنگ میں پہلا وار سچ پر ہوتا ہے یعنی ruth is the first causality of war تو causality کا ترجمہ مقتول ہو← مزید پڑھیے
جب میں سورج طلوع ہوتے دیکھ چکا تو میری توجہ کسی کمرے میں کسی شخص کے بری طرح کھانسنے کی جانب مبذول ہوئی۔ اتنے میں پہلی منزل کے جس صحن کی دیوار کے پردے کے ساتھ کھڑا میں سورج کی← مزید پڑھیے
کئی سال پہلے، شکار پور سندھ میں اپنے مہربان دوست رحیم بخش جعفری سے کہا کہ میں نے آج تک بلوچستان نہیں دیکھا۔ وہ بولے ابھی دکھا لاتے ہیں پھر وہ مجھے سندھ کی سرحد سے پار بلوچستان کے ایک← مزید پڑھیے
جی ہاں اگر موت حقیقت نہ ہوتی تو زندگی کو زندگی نہ کہا جاتا، شاید دوام کہا جاتا یا پھر کچھ نہ کہا جاتا یا کچھ نہ کچھ کہا جاتا مگر زندگی یا حیات بہر حال نہ کہا جاتا یوں← مزید پڑھیے
اتفاق سے سے گذشتہ چند دنوں میں میں نے یکے بعد دیگرے تین ناول پڑھے۔ ایک اصغر ندیم سید کا اور دو ترجمہ شدہ، ایک ہندی سے ترجمہ کردہ بلکہ میں تو سمجھتا ہوں صرف اردو رسم الخط میں ڈھالا← مزید پڑھیے
میں ان کی آمد کے انتظار کے دوران باکو گائیڈ دیکھتا رہا تھا اور میں نے حسین سے پوچھ کر وہ لے بھی لی تھی چنانچہ فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کام تمام کرنے کے بعد کچھ مقامات دیکھ لیں← مزید پڑھیے
جب کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنی کتاب ” قسطنطنہ سے عمر خیام کے شہر تک” میں لکھا تھا کہ ” باکو دنیا میں استعمال کیے جانے والے تیل کا پانچواں حصہ پیدا کر رہا ہے” تب مامید امین رسول← مزید پڑھیے
شکر ہے کہ میں اور میرے جیسے بہت سے تارکین وطن مہاجر نہیں ہوئے۔ اپنی جنم بھومی میں جا سکتے ہیں، لوٹ سکتے ہیں۔ یہ شکر ستیہ پال آنند صاحب کا مضمون ” میری جنم بھومی اور میں” پڑھ کے← مزید پڑھیے
آج کی کہانی ہمارے ملک میں غیر ہموار سرمایہ داری نظام ہے جس میں اگر آپ اس کا حصہ بن جاتے ہیں تو غریبوں کی جیبوں سے چاہے آپ ڈاکٹر ہوں، وکیل ہوں یا استاد، پیسے اچھل اچھل کر اپ← مزید پڑھیے
کہانی نمبر 1 1982 کی بات ہے جب میں ایران کے شمال میں فیروز کوہ کے ایک خوبصورت پہاڑی قصبہ زیراب کی میڈیکل ایمرجنسی کا سربراہ تعینات تھا۔ ہم میاں بیوی میں جھگڑا ہوتا۔ خاتون اپنے رویوں میں بہت ”← مزید پڑھیے
مارک زکربرگ نے پہلے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء اور پھر بتدریج امریکہ کی دوسری یونیورسٹیوں کے طلباء کو تعلق اور ڈیٹنگ کی خاطر جوڑنے کے لیے “دی فیس بک ” کا آغاز کیا تھا۔ امریکہ کی یونیورسٹیوں میں طلباء کے← مزید پڑھیے
ایک کھیل تو وہ ہوتا ہے جو جیتنے یا ہارنے کی خاطر کھیلا جاتا ہے۔ یہ دراصل کھیل کا مقابلہ ہوتا ہے کہ کون اچھا کھیلتا ہے اور کون کم اچھا۔ ایک کھیل وہ ہوتا ہے جو سٹیج پر کھیلا← مزید پڑھیے
اس کی بیوی سامنے ہی فرش پر بچھے گدے پر لیٹی لحاف کے اندر کسمسا رہی تھی اور وہ کچھ دور پلنگ پر ٹیک لگائے ، ٹیبل لیمپ کی روشنی میں ادق سی کتاب پڑھتے، باوجود اس کی قربت پانے← مزید پڑھیے
چونکہ مستقبل قریب میں میری آپ بیتی کا دوسرا حصہ منظر عام پر آنے کو ہے، دوسرے پینسٹھ برس سے زائد عمر کے ہونے اور کورونا کے سبب ویکسینیشن کے بعد بھی ہجوم میں جانے سے گریز کرنے کی ہدایت← مزید پڑھیے
جوش صاحب بہت بڑے شاعر تھے اسی طرح مجید امجد اور منیر نیازی صاحب بھی البتہ جون ایلیا صاحب کو پچھلے دنوں نوجوانوں کے ایک حلقے نے عوام میں متعارف کروانا شروع کیا ہے۔ حبیب جالب تو ویسے بھی عوامی← مزید پڑھیے
پاکستان کی چند بہت باغی خواتین میں سے کشور ناہید اور عذرا عباس جب بھی ملیں انہوں نے پھر سے نام پوچھا۔ اس میں اچنبھا بھی نہیں کہ میں ملا تو پھر سے سالوں بعد ملا اور ان کے مستقل← مزید پڑھیے