ڈاکٹر مجاہد مرزا
ڈاکٹر مجاہد مرزا معروف مصنف اور تجزیہ نگار ہیں۔ آپ وائس آف رشیا اور روس کی بین الاقوامی اطلاعاتی ایجنسی "سپتنک" سے وابستہ رہے۔ سماج اور تاریخ آپکے پسندیدہ موضوع ہیں
نفسیات کی ایک اصطلاح ” فکسڈ آئیڈییشن ” یعنی ” فکر منجمد ” بھی ہے۔ اسی میں مبتلا ایک سابق مزدور رہنما نے مجھ سے سوال کیا کہ ” آزادی ، جمہوریت اور مساوات ” بارے آپ کا کیا خیال← مزید پڑھیے
معاملہ جبر و قدر کا نہیں مگر معاملہ جبر و قدر کا ہے بھی۔ میں اجبار کا شکار یا مقدر کے مارے غریب لوگوں کو دکھی دیکھ نہیں سکتا، ویسے تو میں خود بھی بالکل نہ امیر ہوں اور نہ← مزید پڑھیے
عمر کا ایک حصہ ہوتا ہی ایسا ہے جس میں انسان عقل و فہم سے اگرچہ عاری نہیں ہوتا لیکن فیصلوں اور رویوں کے انتخاب میں جذبات غالب رہتے ہیں۔ دلچسپ بات ہے کہ اس خاص عمر کے جذبات دماغ← مزید پڑھیے
وہ “بوکو حرام” والے تین سو سے زیادہ عیسائی بچیوں کو اٹھا کر لے گئے۔ نائیجیریا کی پوری سرکاری مشینری کو بچیوں کی منتقلی کے سلسلے میں کی جانے والی “نقل و حرکت” کا پتہ ہی نہ چلا۔ مستزاد یہ← مزید پڑھیے
میں پہلی بار لندن، فیض امن میلے میں شرکت کی خاطر گیا تھا۔ تب چونکہ میں خود ڈیجیٹل جرنلزم سے منسلک تھا، ریڈیو وائس آف رشیا کے صدائے روس کہلانے والے اردو شعبہ کے لیے خود بھی اے این پی← مزید پڑھیے
پاکستان کی ایک این جی او کی جانب سے ماسکو میں کی گئی کانفرنس کا یہ موضوع تھا۔ کانفرنس کی عام زبان یا Lingua franca چونکہ انگریزی تھی اس لیے اس کے انگریزی زبان میں دیے گئے موضوع کو میں← مزید پڑھیے
مجھے لگتا ہے کہ گذشتہ مضمون میں میں نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دے کر جس میں سرکش ( بدزبان، کج بحث، تنک مزاج ) بیوی کو سمجھانے، بستر علیحدہ کیے جانے کے باوجود چیخنے سے باز نہ← مزید پڑھیے
ویسے تو لوگ، سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں، ثبات ایک تغیّر کو ہے زمانے میں، پڑھتے ہوئے نہیں تھکتے مگر شاید لفظ “تغیّر” کے معنی کی فہم نہ رکھتے ہوں تبھی کسی “تبدیلی” کی تمنّا و نوید کا← مزید پڑھیے
نوید کی زندگی میں سب سے بڑا چھناکا تب ہوا جب کوئی اس کی تنہائیوں میں مخل ہو گیا لیکن یہ انجانے میں نہیں بلکہ مدہوشی کے ایک خاص وقفے کے تسلسل میں جانے بوجھے کو انجانے میں گنوانے سے← مزید پڑھیے
سوشل میڈیا ہر شخص کا اخبار، ہر شخص کا ڈائجسٹ اور ہر شخص کا اپنا ذریعہ اظہار یعنی میڈیم بن چکا ہے۔ یکم مئی کے روز لوگوں نے یہ جانے بغیر کہ “یوم مئی” کی تاریخ کیا ہے، یوم مئی← مزید پڑھیے
ہم کچھ لوگ ماؤزے تنگ کے بے حد مداح ہوا کرتے تھے۔ اسلامی جمعیت طلباء میں شامل ہمارے دوست ہمیں “سرخے” کہتے تھے۔ ماؤ زے تنگ کی مداحی کی پاداش میں نہیں بلکہ ان کا خیال تھا کہ ہم کمیونسٹ← مزید پڑھیے
اس طرح مردانہ وار لڑنے والی اس شجیع خاتون کو جس کا نام سبین محمود تھا، میں نہیں جانتا تھا۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اس کا نام بھی کبھی میری نظروں سے نہیں گذرا تھا۔ پھر کل رضا← مزید پڑھیے
انگریزوں نے تو کسی کی ذات پر “کیچڑ اچھالنے” کا ترجمہ Mud Slinging نہیں کیا ہوگا، یہ توفیق ہمیں ہی ہوئی ہوگی کہ ہم نے ان کی اصطلاح کو ترجمہ کرکے استعمال کرنا شروع کر دیا اگرچہ اس کے لیے← مزید پڑھیے
سچ تو یہ ہے کہ دنیا کہیں بھی سیدھی نہیں ہے لیکن اتنی بھی کج نہیں ہوتی کہ اسے کج کہا جا سکے۔ پیچ و خم ہونا، اتار چڑھاؤ ہونا، ارتفاع و گہرائی ہونا دنیا کے تنوع کو ظاہر کرتا← مزید پڑھیے
پیروں اور ان کے نواسوں سے فراغت کے بعد قادر نگر کے لیے نکلے تو میں پوچھے بغیر نہ رہ سکا کہ بھائی یہ پیروں اور باچاؤں کے نواسے ہی کیوں ہیں پوتے کیوں نہیں تو راشد نے جز بز← مزید پڑھیے
راشد گھوڑے پر سوار آیا تھا کہ چلیں۔ میں نے اسے کمرے سے باہر جانے کو کہا، کپڑے تبدیل کیے اور ہم نکل لیے۔ گلی سے نکل کر باہر ایک اور کار کھڑی تھی۔ راشد نے بتا دیا تھا کہ← مزید پڑھیے
واپسی میں راشد نے پہاڑوں میں محبت کی داستان کا راگ چھیڑا مگر راستہ طے ہو جانے اور لوگوں کے کانوں کے مخل ہونے کے سبب انجام یا قبل از انجام طے نہ ہو پایا کہ آیا عاشق یا معشوق← مزید پڑھیے
ہوا یوں تھا کہ بلال کوچ نام کی ویگن جب پشاور موٹر وے پہ چڑھی تو راشد نے ایک سیلفی بنائی جسے میں نے اس سے مانگ لیا اور ساتھ میں عنوان دے کے فیس بک پہ پوسٹ کر دیا،← مزید پڑھیے
سڑک بہتر ہو گئی تھی۔ ہم ایک قصبہ پہنچ گئے تھے مگر ہمیں کوئی دو کلو میٹر دور گاؤں پیر بابا بٹئی پہنچنا تھا جو پہنچ گئے۔ اسحاق تو یہ کہہ کے کہ رات کی نماز کے بعد آؤں گا،← مزید پڑھیے
شاید آٹھ برس پہلے ماسکو کے ایک پاکستانی ریستوران میں پاکستان کی کوئی قومی تقریب تھی جس میں ہندی رقص کرنے والی روسی لڑکیوں کا ایک طائفہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کی خاطر بلایا گیا تھا۔ ان رقاص لڑکیوں← مزید پڑھیے