کورونا کی نئی قسم “فلرٹ” سے ہزاروں افراد متاثر

کورونا کے نئے ویریئنٹ فلرٹ (FLiRT) نے ڈرانا شروع کر دیا ہے۔ سنگا پور اور بھارت میں اس نئے ویریئنٹ کے ہزاروں نئے کیس سامنے آگئے۔ جس کے بعد ماسک کی پابندی دوبارہ نافذ کردی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کورونا انفیکشن کے نئے ویریئنٹ ’’ فلرٹ’’ کے سنگاپور اور امریکا میں ہزاروں کیس سامنے آچکے ہیں اور ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ بھارت میں بھی گزشتہ ایک ماہ میں کورونا متاثرین کی تعداد کافی بڑھی ہے۔

ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا کے نئے ویریئنٹ فلرٹ میں ایسے میوٹیشن دیکھے گئے ہیں جو اسے تیزی سے انفیکشن پھیلانے کے قابل بناتے ہیں۔

سنگاپور میں کورونا کے 25 ہزار مریض:

حالت یہ ہے کہ سنگاپور میں 25 ہزار سے زیادہ لوگوں میں کورونا انفیکشن کی شناخت کی گئی۔ اس سے قبل کے ہفتہ میں 13 ہزار سے زیادہ معاملے رپورٹ کیے گئے تھے۔

ماسک کی پابندی:

سنگاپور حکومت نے احتیاطاً لوگوں سے ماسک لگانے کی بھی اپیل کر دی ہے۔ ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن جیسے حالات بن رہے ہیں!

سنگاپور کی مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر صحت اونگ یے کُنگ نے اگلے ماہ انفیکشن کے معاملوں کے عروج پر پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ ہم کورونا کی نئی لہر کے شروعاتی دور میں ہیں جہاں معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ اس پر ابھی سے قابو پانا ضروری ہے۔ فلرٹ ویریئنٹ کا نیا سیٹ اب ملک کے دو تہائی سے زیادہ معاملوں کے لیے ذمہ دار ہے۔

بھارت میں کورونا کے روز افزوں کیس:

بھارت کی مہاراشٹر، مغربی بنگال، گجرات، راجستھان، اڈیشہ سمیت کئی ریاستوں میں نئے ویریئنٹس نے کورونا متاثرین کی تعداد بڑھا دی ہے۔ نیا کورونا ویریئنٹ فلرٹ (کے پی 2) اومیکرون کا ہی ذیلی ویریئنٹ ہے، جس سے متعلق ماہرین صحت نے بھی لوگوں کو مستقل احتیاط برتتے رہنے کی اپیل کی ہے۔

کورونا کے نئے ویریئنٹ ’’ فلرٹ’’ کی علامات:

Advertisements
julia rana solicitors london

محقق ڈاکٹر لنڈسٹرام کا کہنا ہے کہ نئے ویریئنٹ کی علامت بھی کووڈ کے پہلے کے ویریئنٹس سے ملتے جلتے ہیں۔ بیشتر متاثرین میں بخار یا ٹھنڈ لگنے، کھانسی، سانس کی تکلیف یا سانس لینے میں مشکل، تھکان، پٹھوں یا جسم میں درد، سر درد، ذائقہ یا بو کی کمی جیسی دقتیں دیکھی جا رہی ہیں۔ بیشتر متاثرین بغیر علامتوں والے دیکھے جا رہے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply