وطن عزیز میں خواجہ سراء کمیونٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کی بِنا پر ملک کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا حصہ خیبر پختون خوا ، پنجاب اور بلوچستان پر مشتمل ہے۔ جہاں آئے روز← مزید پڑھیے
میرے قلم اٹھانے کا مقصد انسانی حقوق کا تحفظ اور سربلندی ہے۔ میری خواہش ہے کہ سرزمین پاک میں بسنے والی ہندو، کرسچن، سکھ اور دیگر اقلیتی کمیونیٹیز کو عبادات کی اتنی ہی آزادی حاصل ہو جتنی کہ ہم مسلمانوں← مزید پڑھیے
چند برس قبل میں نے پی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں ویل چیئر پر بیٹھی لڑکی کو دیکھا تو دل خوشی سے جھوم اُٹھا۔ میں امید کر رہا تھا کہ پی ٹی وی کی دیکھا دیکھی شاید دوسرے چینلز← مزید پڑھیے
مجھے معذور افراد کے مسائل پر لکھتے ہوئے سات سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ 2019ء سے باقاعدہ بلاگز اور کالمز لکھنے کا سلسلہ شروع کیا۔ تین سال قبل میں تھوڑا بہت چل لیتا تھا۔ لیکن اب مکمل ویل چیئر← مزید پڑھیے
3 دسمبر معذور افراد کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لیکن وطن عزیز میں گزشتہ چند سالوں سے اس دن کو سیاہ دن کے طور پر منایا جاتا ہے- جس کی وجہ حکومت اور معذور افراد کیلئے← مزید پڑھیے
چند روز قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ ایکسیڈنٹ کے ایک روز بعد افنان نامی کم عمر ڈرائیور کا انٹرویو چلا۔ جس میں وہ کہ رہا← مزید پڑھیے
2019ء میں، میں نے پہلے خواجہ سراء کا انٹرویو لیا۔ صاحبہ جہاں کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ گھر چھوڑتے وقت اس کے پاس دو آپشن میں سے ایک خودکشی تھا۔ صاحبہ نے خودکشی کے بجائے گھر سے بھاگنا مناسب سمجھا۔← مزید پڑھیے
ہماری زمین نظام شمسی کا واحد پلینٹ ہے جہاں زندگی موجود ہے۔ کائنات میں کتنی کہکشائیں ہیں؟ کیا اور کہیں زندگی ہے یہ ہم اب تک نہیں جان پائے۔ زمین پر پائے جانے والے جاندار، زمین کا ماحول اور اسکے← مزید پڑھیے
مجھے باقاعدگی سے لکھتے ہوئے چار سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے، لیکن لگتا ہے ابھی کل کی بات ہے۔ 2019ء تک مجھے اُردو ٹائپنگ نہیں آتی تھی۔ لیکن کچھ کرنے کا جذبہ ہر وقت دل میں موجود رہتا← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم میں یورپ کے لاکھوں افراد معذوری کا شکار ہوئے۔ انہی لوگوں نے معذور افراد کے حقوق کے حوالے سے احتجاج شروع کیے۔ الیکٹرک، مینیول ویل چیئرز، قابل رسائی ٹرانسپورٹ سب انہی کے ہاتھوں سے ڈیزائن ہوئیں۔ نوکریوں← مزید پڑھیے
معذور افراد کے مسائل پر باقاعدہ لکھنے کا سلسلہ میں نے 2019ء میں شروع کیا تھا۔ 2019ء کے آخری چھ ماہ میں میری ہر ہفتے کوئی نہ کوئی تحریر شائع ہوا کرتی تھی۔ لیکن اس وقت مسئلہ یہ تھا کہ← مزید پڑھیے
آج ایک ماہ کے وقفے کے بعد لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ وقفے کے دوران بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ دھوکے، ناانصافیاں اور ذیادتیاں برداشت کرنا پڑیں۔ مسائل کو ایک ایک کر کے قلم بند کرنے کی← مزید پڑھیے
میرے موبائل پر ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن نہیں ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ مجھے اس ایپ سے ڈر لگتا ہے۔ ڈر کی وجہ کسی کام پر توجہ دینے کا ٹائم فریم ہے۔ ٹک ٹاک کی ویڈیوز کم دورانیے← مزید پڑھیے
میں اکثر اقوام متحدہ کی ایجنسیز، انٹرنیشل اور دیسی این-جی-اوز کے مافیا کے خلاف لکھتا رہتا ہوں۔ میں انکے خلاف کیوں اور کیسے ہوا؟ دس بارہ سال قبل جب میں نے اسلام آباد کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں عالمی اور← مزید پڑھیے
خواجہ سراؤں کے زیر تعمیر ہسپتال میں واردات انسانی معاشرے اور جنگل میں بنیادی فرق یہ ہے کہ جنگل میں طاقت کا قانون چلتا ہے۔ جنگل میں بیمار، کمزور، لاغر، بوڑھے اور بچے آسان شکار تصور کیئے جاتے ہیں۔ اگر← مزید پڑھیے
میری زیادہ تر تحاریر خصوصی افراد، خواجہ سراء کمیونٹی، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر مبنی ہوتی ہیں۔ معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے حقوق پر ذیادہ لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ انکے ساتھ ناانصافیاں دوسری کمیونیٹیز سے کہیں← مزید پڑھیے
پانچ سال قبل سپیشل ایجوکیشن کے سابقہ ڈی-جی خالد نعیم صاحب نے مجھے خصوصی افراد کے حقوق کے حوالے سے ایک میٹنگ پر مدعو کیا۔ میں تھوڑا سا لیٹ پہنچا۔ جہاں جگہ ملی وہیں پر بیٹھ گیا۔ اس ٹیبل پر← مزید پڑھیے
مجھے سوشل میڈیا پر بہت سے پیغامات موصول ہوتے رہتے ہیں۔ وقت کی کمی کے باعث ذیادہ تر کا جواب نہیں دے پاتا۔ عید کے دن میسیجز دیکھ رہا تھا۔ پتہ چلا کہ لاہور کی ایک یونیورسٹی کی طالبہ حورب← مزید پڑھیے
2018ء سے شروع ہونے والی عورت مارچ اور خواتین کے حقوق پر بلاگز لکھنے والی ہماری بہنیں معاشرے میں کسی قسم کی تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہیں۔ آٹھ مارچ کو ملک کے مختلف شہروں میں مختصر سی ریلیاں اور← مزید پڑھیے
پٹھان قوم سے متعلق تین مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ پہلی رائے یہ ہے کہ پٹھانوں کا تعلق آریائی نسل سے ہے۔ دوسری رائے کے مطابق قیس عبدالرشید سے ہے۔ جو کہ نبی پاکؐ کے صحابی تھے۔ جبکہ تیسری رائے← مزید پڑھیے