حسان عالمگیر عباسی کی تحاریر

گھر تو آخر اپنا ہے/حسان عالمگیر عباسی

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وطنیت اور زمین سے الفت اور پیار ڈھکا چھپا ہی سہی بہرحال کسی نہ کسی شکل میں زندہ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان اور سبز پہچان کی قدر و قیمت←  مزید پڑھیے

الف سے انسان/حسان عالمگیر عباسی

انسان کہتا ہے موضوعات ہی نہیں ملتے۔۔ حالانکہ انسان خود ہی سب سے بڑا موضوع ہے یہ شفیق بھی ہے، رحم دل بھی ہے، ملنسار بھی ہے، حساس بھی ہے، بے حس بھی ہے، میں بھی اسی میں ہے، بھوکا←  مزید پڑھیے

المیہ/حسان عالمگیر عباسی

وہ بچے بھی دیکھ لیے جن کی آنکھیں نم ہیں۔ وہ بھی نظر آ گئے جن کی آہیں سسکیاں بے بس لاچار ہیں۔ وہ بچے بھی آنکھوں کے سامنے ہیں جو خوابوں کو چکنا چور ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ بچے←  مزید پڑھیے

سفر جمہوریت اور اعلیٰ قیادت/حسان عالمگیر عباسی

ہمارے ہاں شخصیات کا زور ہے۔ ن لیگ نواز شریف اور پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر بنا روح کے محض سیاسی سٹرکچرز ہیں۔ ذہن میں رہے کہ نواز شریف ایک شخص ہی نہیں بلکہ کئی کئی سیاسی ذہنوں←  مزید پڑھیے

ابھی کہاں/حسان عالمگیر عباسی

آج موسم نے کروٹ لی ہے۔ اکتوبر اپنی اصلیت پہ اتر آیا ہے وگرنہ گزشتہ دنوں اپنی چال ڈھال میں برابری پہ نہ کھڑا تھا یہ! آج دل کیا ہے کہ کمبل کوٹ پہن لیا یا ست رنگی چادر ہی←  مزید پڑھیے

سفر بخیر/حسان عالمگیر عباسی

ایک بھائی صاحب نے اس مہنگائی کے دور میں اپنے پچکے کے لیے بھی سیٹ خرید رکھی ہے۔ میری اگر چوبیس نمبر سیٹ ہے تو اس کی پچیس کہلائی ہے۔ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر اپنے ابّا کے←  مزید پڑھیے

پہلی آنکھ/حسان عالمگیر عباسی

دنیا بظاہر سندر لال ہری بھری ہے اور قدرت نے اسے مزین کیا ہے۔ ڈیکوریٹڈ فارم میں ہے۔ شہروں میں دھواں شور زیادہ ہونے کی وجہ سے شاید یہ رنگینیاں کم ہوں لیکن بیش بہا رنگینیاں ڈھونڈنے سے مل جاتی←  مزید پڑھیے

دل چاہے ہے/حسان عالمگیر عباسی

دل تو چاہے ہے ہر لمحہ محسوس کیا جائے اور انھیں قید کر لیا جائے! انھیں لکھا جائے اور کتاب میں چھپا دیا جائے یا ان کی تصاویر فون گیلری کو تحفتاً پیش کر دی جائیں لیکن انسانوں کی تشکیل←  مزید پڑھیے

سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں/حسان عالمگیر عباسی

عموماً ڈھابوں چائے خانوں میں لکھا نظر آتا ہے کہ سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں۔ پہلے پہل یہ بات بیری کے کانٹے کی چبھن محسوس ہوتی تھی۔ اب سمجھ میں آتا کہ وہ کیوں ایسا لکھتے ہیں۔ ظاہر ہے صبح←  مزید پڑھیے

جشن جشن ہوتا ہے/حسان عالمگیر عباسی

یہ ملک نہیں بلکہ ایک ملخ ہے اینڈ دئیر از نو ڈاؤٹ اِن اِٹ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہماری لکیریں ڈیفائنڈ ہیں اور ہم چار دیواری میں ہی ‘زندگی تماشہ’ کے عکس جی رہے ہیں۔ بہت اونچا←  مزید پڑھیے

وما علینا الا البلاغ/حسان عالمگیر عباسی

کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ زاویہ نظر بدلنے کی شدید ضرورت ہے۔ ہم روایت پسندی میں اتنے جکڑے جا چکے ہیں، کہ بس وہی بات، عمل، اپروچ، زاویہ اور رویہ پسند آتا ہے جو چلتا آرہا ہے۔ اس سے ہٹ←  مزید پڑھیے

واللہ اعلم/حسان عالمگیر عباسی

عوام اب باہر نکلے گی۔ اب عوام نوالہ چھینے گی۔ اب عوام کا صبر جواب دے گا بلکہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو گا۔ اب عوام غیرت کھائے گی۔ اب عوام کی ہمت جواب دے چکی ہے۔ یہی کچھ سننے←  مزید پڑھیے

ردِّعمل کی نفسیات مردہ باد/حسان عالمگیر عباسی

سوشل میڈیا استعمال کرنے والے جن بھوت یا باہر کی مخلوق نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے ہی کے لوگ ہیں اور سوشل میڈیا سے باآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسانوں میں انس کی جگہ طیش، جذباتیت، سیاسی←  مزید پڑھیے

رمضان سپیشل/حسان عالمگیر عباسی

پہلے پہل میں سحری میں پانچ لیٹر کی بوتل غڑکنا کبھی نہیں بھولتا تھا کیونکہ تڑپ ہی ایسی تھی بھلے جگہ صرف ایک گلاس پانی ہی کی کیوں نہ بچی ہو۔ اسی طرح اوقات افطار میں کھجور کھاؤں یا نہیں←  مزید پڑھیے

یہ ہے ہماری ثقافت/حسان عالمگیر عباسی

میں اکثر سوچتا تھا کہ ہمارے علاقے کی ثقافت ہے تو کہاں ہے؟ اور ثقافت ہے کیا؟ پہلے زمانے کی باتیں ہی الگ تھیں! وہاں سے ثقافتی رنگ باآسانی کشید کیے جا سکتے ہیں لیکن حال میں زندہ رہنا چاہیے←  مزید پڑھیے

آٹھ اکتوبر دو ہزار پانچ/حسان عالمگیر عباسی

دو تین دنوں سے مسلسل ویڈیوز دیکھ کر آٹھ اکتوبر کی صبح یاد آنے لگی ہے۔ سکول میں اسمبلی جاری تھی۔ ایک لڑکے کو تلاوت کے لیے بلایا گیا۔ ابھی وہ طسم پہ تھا جب یکدم زمین غصے سے لال←  مزید پڑھیے

ہنستی شام اور چائے/حسان عالمگیر عباسی

سر غضنفر کالز نہیں اٹھاتے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج جب ان سے والد صاحب نے یہ تذکرہ کیا تو فوراً جیب ٹٹولتے ہوئے کہنے لگے: ‘کھلو می دکھن دیو۔’ یکدم گویا ہوئے کہ نہ کرو جی تساں←  مزید پڑھیے

برفباری/حسان عالمگیر عباسی

برفباری کو انجوائے کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ مشہور و معروف طریقہ برف سے بنے گولے ایک دوسرے پہ پھینکنا ہے۔ کچھ کو آسمان سے آتی سفید مکھیوں میں دلچسپی ہے۔ مری میں رہنے والے اس سے بالکل مختلف انداز←  مزید پڑھیے

غرض مجھے اس سے ہے/حسان عالمگیر عباسی

دو ہزار دو میں ایک انتخابی دنگل سجا تھا۔ مجھے اس وقت دنیا میں آئے چھ سال ہوئے تھے۔ لیکن ہمارے انتخابی کلچر کی جھلکیاں یاد پڑ رہی ہیں۔ سفیان عباسی صاحب بھی ان انتخابات کا حصہ تھے اور مری←  مزید پڑھیے

لاکھوں میں ایک/حسان عالمگیر عباسی

مری گیا تو موسم قدرے خشک تھا گو ہوشیار باش رہو کی سیٹیاں علی الصبح پنڈی ہی سن لی تھیں لیکن واپسی برف سے ڈھک چکی تھی۔ جب براستہ جی ٹی روڈ پہاڑوں کو کاٹتے ہوئے اترا تو راستے میں←  مزید پڑھیے