حسان عالمگیر عباسی کی تحاریر

کرشمہ سازی/حسان عالمگیر عباسی

ایک درخت بالکل نظر کے سامنے ہے۔ عرصہ قریب میں اس پہ ناشپاتیوں کا ڈھیر ہو گا۔ آخری قرب میں اس میں توجہ کھینچنے کا رجحان بہت کم تھا کیونکہ کشش، جاذبیت اور دلکشی (attraction) اب سامنے آئی ہے۔ لمحہ←  مزید پڑھیے

جڑ/حسان عالمگیر عباسی

آج کل شیراز کی دھوم ہے۔ دھوم دھڑکے ہیں۔ قطع نظر اس سے کہ وہ لاہور کراچی یا دیگر شہروں میں آ گیا ہے اور میمز بن رہی ہیں اور واہ واہ ہو رہی ہے اور ٹی وی سکرین پہ←  مزید پڑھیے

خاموشی/حسان عالمگیر عباسی

آج دن کو سن رہا تھا کہ وائبز یہ ہوتی ہیں کہ آپ جہاں موجود ہیں اور وہاں موجودین کی موجودگی سے پیدا ہونے والا جیسا بھی احساس اس تعریف میں آتا ہے۔ فطرت سے ملنے والی خبریں بھی اسی←  مزید پڑھیے

پھیکا پن/حسان عالمگیر عباسی

انسانیت اس وقت متزلزل ہے۔ تعصبات اوڑھے ہوئے ہے۔ ہزاروں سمجھوتے کیے جاتے ہیں اور گاڑی چل پڑتی ہے لیکن جب لاش گر جائے تو سکوت طاری ہونا بنتا ہے اور جب لاشوں کی لاشیں گرا دی جائیں اور حقارت←  مزید پڑھیے

تسلسل/حسان عالمگیر عباسی

مرضی ہی کرنی ہے تو الیکشن کے بغیر بھی ہو سکتی ہے اور مرضی کا نام جمہوریت تو نہیں ہو سکتا۔ انتخابات ایک جمہوری سوچ کا نام ہے اور انتخابات ہوتے رہنا بھی ایک جمہوری تسلسل ہے لیکن یہاں جمہوریت←  مزید پڑھیے

قدرتی رنگ اور سیاہی/حسان عالمگیر عباسی

قدرت کے ڈھیروں رنگ ہیں۔ یہاں موسموں کی فراوانی ہے اور یہ بدلتے موسم ہی دراصل قلم کو سیاہی فراہم کرتے ہیں اور وہ سیاہی پھر قلم کی نوک مطلب بیرونی دروازے سے باہر نکلتے ہی طرح طرح کے رنگ←  مزید پڑھیے

جمہور اور ثقافت/حسان عالمگیر عباسی

جمہوریت ملک خداداد میں حقیقی سیاسی پس منظر سے زیادہ ثقافتی پس منظر رکھتی ہے۔ یہ اجڑی تیکھی جیسی تیسی بہرحال ایک ثقافتی تصویر ہے۔ طرح طرح کی گائیکیاں، اپنے جھنڈے، اپنی بولیاں، اپنے اپنے کپڑے، گاڑیاں، بتیاں، گرد، مٹی،←  مزید پڑھیے

دسمبر/حسان عالمگیر عباسی

ماضی کے جھروکوں سے کشیدگیاں بلکہ کشید کاری مطلب استخراج بہت زبردست پراسیس ہے۔ پھرتے چلتے کبھار کبھی ذہن میں ایسی سوچیں ابھرنے امڈنے لگتی ہیں یہ دل ‘دل مانگے اور’ کا قائل قوال ہونے لگتا ہے۔ ہمارے ہاں دسمبر←  مزید پڑھیے

گھر تو آخر اپنا ہے/حسان عالمگیر عباسی

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وطنیت اور زمین سے الفت اور پیار ڈھکا چھپا ہی سہی بہرحال کسی نہ کسی شکل میں زندہ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان اور سبز پہچان کی قدر و قیمت←  مزید پڑھیے

الف سے انسان/حسان عالمگیر عباسی

انسان کہتا ہے موضوعات ہی نہیں ملتے۔۔ حالانکہ انسان خود ہی سب سے بڑا موضوع ہے یہ شفیق بھی ہے، رحم دل بھی ہے، ملنسار بھی ہے، حساس بھی ہے، بے حس بھی ہے، میں بھی اسی میں ہے، بھوکا←  مزید پڑھیے

المیہ/حسان عالمگیر عباسی

وہ بچے بھی دیکھ لیے جن کی آنکھیں نم ہیں۔ وہ بھی نظر آ گئے جن کی آہیں سسکیاں بے بس لاچار ہیں۔ وہ بچے بھی آنکھوں کے سامنے ہیں جو خوابوں کو چکنا چور ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ بچے←  مزید پڑھیے

سفر جمہوریت اور اعلیٰ قیادت/حسان عالمگیر عباسی

ہمارے ہاں شخصیات کا زور ہے۔ ن لیگ نواز شریف اور پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر بنا روح کے محض سیاسی سٹرکچرز ہیں۔ ذہن میں رہے کہ نواز شریف ایک شخص ہی نہیں بلکہ کئی کئی سیاسی ذہنوں←  مزید پڑھیے

ابھی کہاں/حسان عالمگیر عباسی

آج موسم نے کروٹ لی ہے۔ اکتوبر اپنی اصلیت پہ اتر آیا ہے وگرنہ گزشتہ دنوں اپنی چال ڈھال میں برابری پہ نہ کھڑا تھا یہ! آج دل کیا ہے کہ کمبل کوٹ پہن لیا یا ست رنگی چادر ہی←  مزید پڑھیے

سفر بخیر/حسان عالمگیر عباسی

ایک بھائی صاحب نے اس مہنگائی کے دور میں اپنے پچکے کے لیے بھی سیٹ خرید رکھی ہے۔ میری اگر چوبیس نمبر سیٹ ہے تو اس کی پچیس کہلائی ہے۔ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر اپنے ابّا کے←  مزید پڑھیے

پہلی آنکھ/حسان عالمگیر عباسی

دنیا بظاہر سندر لال ہری بھری ہے اور قدرت نے اسے مزین کیا ہے۔ ڈیکوریٹڈ فارم میں ہے۔ شہروں میں دھواں شور زیادہ ہونے کی وجہ سے شاید یہ رنگینیاں کم ہوں لیکن بیش بہا رنگینیاں ڈھونڈنے سے مل جاتی←  مزید پڑھیے

دل چاہے ہے/حسان عالمگیر عباسی

دل تو چاہے ہے ہر لمحہ محسوس کیا جائے اور انھیں قید کر لیا جائے! انھیں لکھا جائے اور کتاب میں چھپا دیا جائے یا ان کی تصاویر فون گیلری کو تحفتاً پیش کر دی جائیں لیکن انسانوں کی تشکیل←  مزید پڑھیے

سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں/حسان عالمگیر عباسی

عموماً ڈھابوں چائے خانوں میں لکھا نظر آتا ہے کہ سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں۔ پہلے پہل یہ بات بیری کے کانٹے کی چبھن محسوس ہوتی تھی۔ اب سمجھ میں آتا کہ وہ کیوں ایسا لکھتے ہیں۔ ظاہر ہے صبح←  مزید پڑھیے

جشن جشن ہوتا ہے/حسان عالمگیر عباسی

یہ ملک نہیں بلکہ ایک ملخ ہے اینڈ دئیر از نو ڈاؤٹ اِن اِٹ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہماری لکیریں ڈیفائنڈ ہیں اور ہم چار دیواری میں ہی ‘زندگی تماشہ’ کے عکس جی رہے ہیں۔ بہت اونچا←  مزید پڑھیے

وما علینا الا البلاغ/حسان عالمگیر عباسی

کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ زاویہ نظر بدلنے کی شدید ضرورت ہے۔ ہم روایت پسندی میں اتنے جکڑے جا چکے ہیں، کہ بس وہی بات، عمل، اپروچ، زاویہ اور رویہ پسند آتا ہے جو چلتا آرہا ہے۔ اس سے ہٹ←  مزید پڑھیے

واللہ اعلم/حسان عالمگیر عباسی

عوام اب باہر نکلے گی۔ اب عوام نوالہ چھینے گی۔ اب عوام کا صبر جواب دے گا بلکہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو گا۔ اب عوام غیرت کھائے گی۔ اب عوام کی ہمت جواب دے چکی ہے۔ یہی کچھ سننے←  مزید پڑھیے