ایک بھائی صاحب نے اس مہنگائی کے دور میں اپنے پچکے کے لیے بھی سیٹ خرید رکھی ہے۔ میری اگر چوبیس نمبر سیٹ ہے تو اس کی پچیس کہلائی ہے۔ وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر اپنے ابّا کے موبائل میں کسی مہذب ملک کی سڑکوں پہ اپنی سکوٹی دوڑا رہا ہے۔ ایک لمحے کا بھی اسے سکون نہیں ہے۔ چونتیس بار ڈانٹ کھا چکا ہے۔ سو جاتا ہوں پھر اٹھکیلیاں کرنے لگتا ہے۔ اس کے ہاتھ میں سٹنگ کی بوٹل ہے اور چسکیاں لیے جارہا ہے۔
موسم بہت زبردست ہے۔ بجلیاں چمک رہی ہیں۔ بس میں سب چین سے ہیں لیکن مجھے جو چیز بے چین کر رہی ہے وہ ٹی وی پہ چلتی کوئی بکواس فلم ہے۔ جب جب آنکھ کھلی ایک جان جاتے نظر آئی۔ تیروں کی بوچھاڑ، کلہاڑی تلوار نیزے اور مارا ماری! فلم بینی میں شاید ہی کوئی مگن ہو۔ سب کانوں نے اپنی اپنی تاریں دبوچ رکھی ہیں۔ کچھ مزید بچے بھی ہیں۔ شور و غوغا اور چیں چیں میں میں کیں کیں کی وقتاً فوقتاً آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ گاڑی بھاگ رہی ہے۔ آدھ گھنٹہ رکی اور جب قیمتیں معلوم کیں تو معلوم پڑا کہ پچاس کی شے ایک سو پچاس اور سو والی مشروبات تین تین سو تک بھی بیچی جا رہی ہیں۔ اس بچے نے نئی گیم کھیلنا شروع کر دی ہے۔ یہ گیم ناچیز خود بھی کھیلتا رہا ہے۔ ایک منٹ کا سکون اسے نہیں ہے۔
گاڑی میں اب وہ سہولت نہیں بچی۔ پہلے پہل ایک ڈبہ ملتا تھا جس میں نمکو ومکو ویوی میوی مل جایا کرتی تھی اور ساتھ میں کوک سے پیاس بجھانے کا بندو بست بھی ہوا کرتا تھا۔ اب تو پانی بھی ملنے سے رہا۔ خیر اپنا تو سب چالو ہے۔ نکلنے سے پہلے لوہور کی کسی تنگ گلی میں بریانی اور ٹھنڈی ترین کوک سے محظوظ ہو کر آرہا ہوں۔ ناشتے میں پائے، لسی اور چائے حصے میں آئی الحمدللّٰہ! بعد ازاں بس کنڈکٹر سے کیلوں کی قیمت پوچھ رہا تھا جس نے مفت میں پیشکش فرما ڈالی تو ٹھکرانا غلط سمجھا!
ایک بندے کو مار پڑ رہی ہے۔ مکوں لاتوں کی برسات ہورہی ہے۔ معلوم نہیں اس بیچارے کا کیا قصور ہے۔ اسے کیوں گھونسے مارے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ اسی لیے تو اس مووی کی بکواس کی آوازوں سے دس بار لگی آنکھ کھل جاتی رہی ہے۔ سب سے زبردست رنگ موسمی رنگ ہے۔ اچھا موسم ہے! اس بچے نے تیسری گیم شروع کر دی ہے جس میں سکے ہی سکے ہیں اور یہ انھیں پکڑ رہا ہے۔ یہ بادشاہ بنا ہوا ہے۔ پوری سیٹ اس پچکے کے حصے میں آئی ہے۔ خیر میں بھی کوئی اپنا شغل ڈھونڈ لیتا ہوں تاکہ وقت اچھا رہے۔ ابھی پہنچتے ہی ایک جگہ سے چائے پینے کا ارادہ ہے اور ہم اپنی راہ اور یہ سب اپنی راہ چل پڑیں گے اور اس کے بعد شاید ہی ان سے کبھی ملاقات ہو پائے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں