تسلسل/حسان عالمگیر عباسی

مرضی ہی کرنی ہے تو الیکشن کے بغیر بھی ہو سکتی ہے اور مرضی کا نام جمہوریت تو نہیں ہو سکتا۔ انتخابات ایک جمہوری سوچ کا نام ہے اور انتخابات ہوتے رہنا بھی ایک جمہوری تسلسل ہے لیکن یہاں جمہوریت کے لفافے میں بدترین آمریت منافقانہ  ڈرامہ ہے۔ بہرحال وہی ہوا جو متوقع تھا اور یہی ہوتے رہنا ہے لیکن ظلم جب حد سے بڑھے گا تو ہی مٹے گا بشرطیکہ عوام بالخصوص نوجوان  جمہوریت پہ قائم رہیں۔ اگر ریاست واقعی بے شعور ہو چکی ہے تو کارکنان کو شعور بچائے رکھنا ہے۔ ظاہر ہے نفسیات اور سیاسی بیانیے جب مسلط ہوں تو شعوری آواز بھٹک، اور کنفیوز ہو جاتی ہے لیکن بہرحال ایک ایسا معاشرہ جو جمہوری سوچ سے منتج ہو تمام سیاسی کارکنان کی بعین یہی سوچ ہے لیکن جہاں تقسیم پیدا ہوتی ہے وہ دراصل قیادت خود ہی بے یار و مددگار ہے اور بے ساکھیوں کی منتظر رہتی ہے اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو دراصل شعوری قومی اور سیاسی جدوجہد ہے کا مطلب یہی ہے کہ مجموعی کاوشوں کوششوں سے ہی نظام باقی رہتے ہیں اور مجموعی طور پہ ارتقائی مراحل طے کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

 نوٹ:تحریر میں بیان کردہ  خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، مکالمہ  ویب کا ان سے اتفاق  ضروری نہیں  اور نہ ہی یہ خیالات ادارے کی پالیسی کا اظہار ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply