استاد کا کردار۔۔روبی قریشی

انسان کی زندگی میں آنے والے واقعات اس کی شخصیت کو بنانے یا بگاڑنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔مجھے زیادہ تر بچے اس وجہ سے پسند کرتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ میرا رویہ دوستانہ ہوتا ہے

ہوا کچھ یوں کہ چوتھی جماعت میں گئی تو ابا جی نے کہا تم نے پانچویں جماعت کی تیاری بھی ساتھ ساتھ کرنی ہے،تاکہ دونوں بہنیں چھٹی جماعت میں جب ہائی سکول جاؤ تو ا یک ساتھ  جا سکو۔ہمارے زمانے میں انگریزی چھٹی جماعت میں شروع کروائی جاتی تھی۔اردو میری شروع سے بہت اچھی تھی، حساب تب بھی کمزور تھا اور آج تک ویسے ہی حالات ہیں۔پرائمری سکول میں جماعت پنجم کی انچارج مس ممتاز تھیں۔میں اپنی انچارج کی اجازت سے حساب کے پیریڈ میں جماعت پنجم میں آ کے بیٹھ جاتی تھی۔

ایک دن مس نے مجھے کہا کہ آؤ اور تختہ سیاہ پہ پوری جماعت کے سامنے حساب کا سوال حل کرو۔

ایسا ہوتا رہتا تھا، اکثر ہم میں سے کسی نہ کسی کو بلا کر  سوال دیدیا جاتا، اور ہم اسے حل کر دیتے، اگر غلط ہوتا تو مس خود ٹھیک کروا دیتیں تھیں۔میں چونکہ دراصل چوتھی کی طالبہ تھی، وہ سوال پانچویں کے حساب کا تھا،تو میرے سے غلطی ہوگئی۔

پتہ نہیں مس کے ذہن میں کیا چل رہا تھا  لیکن انہوں نے مجھے دو ڈنڈے بازو پہ اتنے زور سے مارے کہ میں درد سے دوہری ہو گئی،میری کانچ کی چوڑیاں ٹوٹ کے ہاتھ میں گھس گئی تھیں۔مجھے اپنی  بے عزتی  کا دکھ  مار سے بہت زیادہ تھا۔

آپکا رویہ بعض اوقات کسی کی زندگی کی کایا پلٹ دیتا ہے۔

کبھی آپکے تحقیر بھرے رویے سے اچھا خاصا لائق بچہ بددل ہو کے اپنا مستقبل تاریک کر بیٹھتا ہے۔اور کبھی آپ کے دو بول محبت کے ایک تاریک مستقبل کو کامیابی سے جگمگا دیتے ہیں۔خاص طور پہ ایک استاد کیلئے اپنے طالب علموں کیلئے شفقت بہت ضروری ہے۔یہ دو ڈندے میری زندگی تاریک کرنے کیلئے کافی تھے
اگر میرے اباجی مجھے سہارا نہ دیتے
ابا جی اس شام کو مجھے حافظ سوڈا واٹر والوں سے فالودہ کھلا کے لائے،رات کو میری چارپائی اپنے بستر کے ساتھ لگوائی، مجھے میری پسندیدہ “نیلوفر شہزادی” والی کہانی آواز کے تاثرات کے ساتھ سنائی
اور جب میرا موڈ سیٹ ہو گیا تو مجھے استاد کے رتبے کے بارے ایک موٹیویشنل قسم کا پیار بھرا لیکچر دیا۔میرے اندر جتنا غصہ اور برے جذبات تھے سارے اباجی کی  باتوں سے ختم ہو گئے۔

آج تک میری زندگی میں، میں نے اپنے بچوں سمیت کبھی کسی کو پڑھائی کے دوران انگلی تک نہیں  لگائی،اور میری زندگی کا اصول ہے کہ کوئی بھی بندہ چاہے رتبے میں مجھ سے بڑا ہے یا چھوٹا
اس سے بات احترام سے کرنی ہے،اور کبھی کسی کو  چاہے وہ میرے بچے ہوں یا ، میری کوئی ہیلپر ہو ،کسی کے سامنے ڈانٹنا نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply