الف سے انسان/حسان عالمگیر عباسی

انسان کہتا ہے
موضوعات ہی نہیں ملتے۔۔
حالانکہ
انسان خود ہی سب سے بڑا موضوع ہے
یہ شفیق بھی ہے، رحم دل بھی ہے، ملنسار بھی ہے، حساس بھی ہے، بے حس بھی ہے، میں بھی اسی میں ہے، بھوکا بھی ہے، پیاسی بھی ہے، سادہ بھی ہے، ذہین بھی ہے، فطین بھی ہے، بے وقوف بھی ہے، دانشور بھی ہے، دانشمند بھی ہے، روایتی بھی ہے، روشن خیال بھی ہے، اڑتا بھی ہے، رینگتا بھی ہے، واضح ہے تو پیچیدہ بھی ہے، ظالم بھی اور مظلوم بھی ہے، عیاش بھی ہے، بے روزگار بھی ہے، برسر اقتدار بھی ہے، گدھا بھی ہے، گھوڑا بھی ہے، شیر بھی ہے، ہرن بھی ہے، بہار بھی ہے، پت جھڑ بھی ہے، سردی بھی ہے، گرمی بھی ہے، سویرا بھی ہے، اندھیرا بھی ہے، امید بھی ہے، رئیس بھی ہے، فقیر بھی ہے، قیدی بھی ہے، بادشاہ بھی ہے، آمر بھی ہے، جمہوریت پسند بھی ہے، قانع بھی ہے، مانع بھی ہے، مایوس بھی ہے، بچہ بھی ہے، بوڑھا بھی ہے، مرد بھی ہے اور عورت بھی ہے۔۔

لکڑی بھی ہے، لکڑہارا بھی ہے، قیدی بھی اور جلاد بھی ہے، معلم بھی ہے، متعلم بھی ہے، تابع بھی ہے، متبوع بھی ہے، فلم بھی ہے، کہانی بھی ہے، افسانہ بھی ہے، حقیقت بھی ہے، خیال بھی ہے، عمل بھی ہے، موضوع بھی ہے، تحریر بھی ہے، کتاب بھی ہے، قلم بھی ہے، تلوار بھی ہے، بندوق بھی ہے، ماہر نفسیات بھی ہے، لسانیات کا بھی ماہر ہے، معیشت بھی جانتا ہے، سائنس دان بھی ہے، معاشرہ بھی ہے، فرد بھی ہے، ماں بھی ہے، باپ بھی ہے، انسان دوست بھی ہے، انتہا پسند بھی ہے، میانہ رو بھی ہے، مدلل بھی ہے، انفرادیت پسند بھی ہے، اجتماعیت پسند بھی ہے، زمین بھی ہے، آسمان بھی ہے۔ محنت کش بھی ہے، وفا شعار بھی ہے، جفاکش بھی ہے، عاشق بھی ہے، معشوق بھی ہے، ایماندار بھی ہے، بے ایمان بھی ہے، دیانت دار بھی ہے، چور اچکا بھی ہے، بدمعاش بھی ہے، مافیا بھی ہے، مصنف بھی ہے، منصف بھی ہے، صفت بھی ہے، موصوف بھی ہے، مجرم بھی ہے، شاعر بھی ہے، لکھاری بھی ہے، عاقل بھی ہے، کم عقل بھی ہے، دل والا بھی ہے، بے دل بھی ہے، خود غرض بھی ہے، بے خود غرضی بھی اسی میں ہے، بے خود غرضیانہ خود غرضی کا بھی مالک ہے۔۔

ابتدا بھی ہے، انتہا بھی ہے، قائم بھی ہے، قائم مقام بھی ہے، صدر بھی ہے، قیم بھی ہے، ادھر بھی ہے، ادھر بھی ہے، ادھار بھی ہے، نفس پرست اور نفس کا غلام بھی ہے، وکیل بھی ہے، سیاست دان بھی ہے، کھلاڑی بھی ہے، کھلواڑ بھی ہے، کھلونا بھی ہے، بلے باز بھی ہے، باز پرس بھی ہے، کرگس بھی ہے، شاھین بھی ہے، غلط بھی ہے، معصوم عن الخطا بھی ہے، تو بھی ہے، میں بھی ہے، ہم بھی ہے، زندگی بھی ہے، درندگی بھی اسی میں ہے، شرمندگی بھی ہے، دکھ بھی ہے، جارحیت پسند بھی ہے، املاک کا قاتل بھی ہے، مقتول بھی ہے، افلاطون بھی ہے، مارکس بھی ہے، آپ جناب بھی ہے، توں تڑاں بھی ہے، پانی بھی ہے، روٹی بھی ہے، مزاحمت پسند بھی ہے، خود پسند بھی ہے، غیر بھی ہے، اپنا بھی ہے، لو دو بھی ہے، مزدور بھی ہے، محنت کش بھی ہے، جھوٹا بھی ہے اور کھوٹا سکہ بھی یہی ہے۔ یہ اول بھی ہے اور آخر بھی ہے۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مختصراً ایک لمبی فہرست ہے بلکہ ختم ہی نہیں ہوتی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply