یہ کہانی ایک ایسے وجود کی ہے جو ہمیشہ ہر شے کے اندر کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے، مگر کبھی اپنی شناخت نہیں پا سکا- یہ وجود ایک بے نام جذبہ ہے، ایک بے مقصد سفر یا← مزید پڑھیے
اس ویران ریگستان کی رات خاموش تھی، لیکن آسمان پر ستارے یوں جھلملا رہے تھے جیسے وہ کسی قدیم داستان کی گواہی دیتے ہوں۔ ہوا میں ریت کی سرسراہٹ اور اونٹوں کی گھنٹیوں کی جھنکار سنائی دیتی تھی۔ رات کا← مزید پڑھیے
تیرہ کا ہندسہ اور جمعہ جب ایک ہی دن جمع ہوتے ہیں تو عقلیت پسند مغربی معاشرہ اسے بُرا شگن سمجھتا ہے۔ عیسائیت میں نمبر 13 کو منحوس یا برا شگن سمجھنے کی ایک بڑی وجہ حضرت عیسیٰ کا “آخری← مزید پڑھیے
بہت دنوں سے کچھ نہیں لکھا۔ لکھوں بھی تو کیسے؟ خیالات کا ایک دریا ہے جو سمٹنے میں نہیں آتا، مگر لفظوں کے بند باندھنا دشوار محسوس ہونے لگا ہے۔ یہ دنیا المیوں اور تضادات سے بھری پڑی ہے۔ جدھر← مزید پڑھیے
زمانے کی دھول سے اَٹی ہوئی کسی قدیم حویلی کی طرح، میری روح میں بھی کہانیوں اور تجربات کا ایک خزانہ موجود ہے، جیسے مٹی کی خوشبو ماضی کو سمیٹے رکھتی ہے، ویسے ہی میرے ماتھے کی جھریاں بیتے وقت← مزید پڑھیے
کیا زندگی واقعی “ایبسرڈ” ہے؟ امیدیں ٹوٹتی ہیں، خواہشیں بکھرتی ہیں، آرزوئیں دم توڑتی ہیں اور انسان جب عقل کے آگے بے بس ہو جاتا ہے؛ عقل اور منطق سے ہر شئے پرکھنے کی عادت جب اسے کشمکش کے بھنور← مزید پڑھیے
اپنی حالت زار سے لاتعلق دو وجود، قدیم برگد کی مانند اپنے قدم زمین پر مضبوطی سے جمائے کھڑے ہیں۔ ایک جس کی آواز میں بغاوت کی چنگاری محسوس ہوتی ہے، اپنی خود ساختہ تطہیر سے فرار کی تجویز پیش← مزید پڑھیے
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ جو پڑھتے یا سنتے ہیں وہ مکمل طور پر آپ کے ذہن سے پھسل کر دماغ کے کسی تاریک گوشے میں چھپ جاتا ہے، لیکن اس سُنے یا پڑھے میں سے ایک ادھ← مزید پڑھیے
میں اپنے کام سے تھکا ہارا واپس اپنے کمرے کی جانب لوٹ رہا تھا کہ اچانک میں نے سیاہ ناگ جیسی سڑک پر ایک سواری دیکھی جس پر “الایادی” لکھا ہوا تھا۔ میں نے ذرا غور سے دیکھا تو یوں← مزید پڑھیے
کیلنڈر کا ایک اور ورق پلٹ گیا ہے۔ گھڑی پر سال کے ہندسے بدل چکے ہیں اور رسم دنیا نئے عیسوی سال کے پیغامات بھیجنے کے ذریعے نبھائی جا رہی ہے۔ سوچ رہا ہوں اگر کلینڈر کا ورق نہ پلٹتا،← مزید پڑھیے
گرمیوں کی دوپہر گلی سے آنے والی سلائی مشین کی آواز میرے کانوں میں کسی دلکش موسیقی کا احساس دلاتی تھی۔ موٹر والی مشین ابھی متعارف نہیں ہوئی تھی، اس لیے یہاں روایتی ہاتھ سے چلنے والی سلائی مشین ہی← مزید پڑھیے
عزیزم! بہت عرصے سے تمہیں کچھ لکھ نہیں سکا۔ تم جانتے ہو کہ یہ دنیا تضادات سے بھری ہوئی ہے؛ جہاں توجہ طلب چیزیں ہیں انہی میں توجہ ہٹانے والے عناصر کی بھی کثرت ہے۔ میں بھی شاید مقاصد سے← مزید پڑھیے
عزیزم! کسی نے کہا تھا کہ آخر میں سب کچھ ان کہانیوں اور داستانوں میں بدل جاتا ہے جنہیں ہم دوسروں کو سناتے ہیں- کہانی کئی ہزار سال سے چل رہی ہے اور اسے دلچسپ بنانے میں ہر آنے والا← مزید پڑھیے
بوڑھے درویش نے اپنی لاٹھی سے زمین پر ایک دائرہ کھینچا اور مجھے کہنے لگا، جانتے ہو یہ کیا ہے؟ میں نے کہا یہ دائرہ ہے- وہ مسکرا کر بولا حسابی زبان میں یہ دائرہ ہی ہے اور تم جیسے← مزید پڑھیے
وہ طلوع ہوتے سورج کو دیکھتے ہوئے بولا، کتنا دلکش منظر ہے یہ۔۔۔جیسے کوئی خوبصورت آنکھ، جس میں موجود سرخ ڈورے دیکھنے والے پر گرہ لگا دیں۔ مجھے ان باتوں کی سمجھ نہیں آتی، میں نے سر کھجاتے ہوئے کہا!← مزید پڑھیے
میں اپنا سکول دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔وہی سکول جہاں سے میں نے دسویں پاس کی تھی! وہ دور افق کی جانب دیکھتے ہوئے بولا- لیکن اب اتنے سالوں بعد تم وہاں کیوں جانا چاہتے ہو، ایسا کیا ہے وہاں پر؟ میں← مزید پڑھیے
کیا تم نے کبھی تجریدی مصوری جسے ایبسٹریکٹ آرٹ کہا جاتا ہے دیکھی ہے؟ میں نے اس سے سوال کیا۔۔۔ میں بذات خود ایبسٹریکٹ آرٹ کا ایک شاندار نمونہ ہوں، مجھے اور کچھ دیکھنے کی فرصت ہی نہیں، اس نے← مزید پڑھیے
پائڈ پائپر کا نام تو تم نے یقیناً سنا ہو گا ۔۔۔۔ اچانک وہ اپنے سامنے سے ایک مشہور افسانوی کتاب کو ہٹاتے ہوئے بولی۔ لائبریری کے مرکزی ہال میں کچھ دیر پہلے وہ میرے سامنے والی کرسی← مزید پڑھیے
(برسات کی ایک بارش زدہ شام جب وہ اپنے دوست کو الوداع کہہ کر گاؤں کے ایک بوڑھے آدمی کے ساتھ بارش میں بھیگتا ہوا شہر جانے والی مرکزی شاہراہ کی جانب گامزن تھا تو اس نے بوڑھے سے پوچھا،← مزید پڑھیے
وہ کب سے اس جگہ موجود تھا کوئی بھی نہیں جانتا یا شاید کسی کو یہ جاننے میں دلچسپی ہی نہیں تھی۔ البتہ یہ بات طے تھی کہ وہ علاقے کے لوگوں کے رازوں کا امین تھا۔ یہاں کے لوگ← مزید پڑھیے