یادش بخیر بچپن میں پی ٹی وی پر ایک اشتہار چلا کرتا تھا جو اشتہار شور و غوغا تو نہیں ہوتا تھا مگر ایک عجیب الخلقت جانور کو بوٹ پالش کے ساتھ جوڑ کر دکھایا جاتا تھا کہ کیوی ایک← مزید پڑھیے
“شاعری جز ویست از پیغمبری ” مگر یار لوگوں نے اس سے مراد “پیغام بری” لے لیا۔ “چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دو، حال میرے دل کا تمام لکھ دو”۔پہلے اس نامہ بری کے لیے کبوتروں کا،چبوتروں کا← مزید پڑھیے
روبینہ فیصل کینیڈا میں مقیم معروف ادیبہ اور نوائے وقت کی کالم نگار ہیں۔تین کتابوں کی مصنفہ ہیں اور دو کتابیں زیر طبع ہیں۔ لکھنے پڑھنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی ٹاک شوز کی اینکر پرسن ہیں اور کم و← مزید پڑھیے
گلاب لمحے کی تقریب رونمائی میں پڑھا گیا محترم و معظم صاحب صدر، گرامی قدر اراکین ادبی گروپ رائٹ ناؤ(Write Now) ،معزز خواتین و حضرات السلام علیکم آپ سب کی آمد اور اس محفل کو چار چاند لگانے کا خصوصی← مزید پڑھیے
یہ ان قرنوں کی بات ہے جب پاکستان میں ٹی وی بلیک اینڈ وائٹ اور بیوی بلیک، وائٹ یاگندمی ہر رنگ میں دستیاب ہوتی تھی، بھلے پیا من بھائے نہ بھائےمگر گھر والوں کو پسند آجائے۔گھر گھر اس ایڈیٹ باکس← مزید پڑھیے
اگلے زمانوں میں قرن ہا قرن انسان صرف ہتھیار کی زبان سمجھتا تھا اور اسی کے زور پر اپنے فیصلے منوانے کا عادی تھا اور بڑے فخر سے خود کو شمشیر ابن شمشیر کہلواتا تھا۔مجھے تو ایسے سپوتوں کی بارآوری← مزید پڑھیے
گارڈنر کلب اور ڈیانا کاٹج مرزا غالب عرصہ ہوا فرما گئے تھےـ ،ایسا بھی کوئی ہے سب اچھا کہیں جسے ۔ کوئی ایسا محبت کرنے والا انسان جس کی محبت رنگ،نسل،ذات پات سے بالاتر ہوکر صرف انسانیت سے ہو،خال خال← مزید پڑھیے
راجہ جی کے دربار میں (ایک طویل مضمون سے تحریف اور تخفیف شدہ اقتباس) یادش بخیر، اسی کی دہائی کا اختتام تھا جب کا یہ قصہ بیان کر رہا ہوں۔ویسے تو یہ زلف تراشی و آرائشِ گیسو کا سیلون تھا← مزید پڑھیے
انیسویں صدی کئی اہم واقعات کے اندراج کے ساتھ اپنے اختتام کی طرف گامزن تھی۔1898میں برٹش راج، چین سے ہانگ کانگ کو سوسالہ پٹے پر لے رہا تھا، امریکا بہادر ابھی نیٹ پریکٹس کرنے کی خاطر اسپین کے زیر تسلط← مزید پڑھیے
جو ں جوں گرمی کا موسم اپنے جوبن کی طرف جا رہا ہے اور پارہ چڑھائی کا سفر طےکر رہا ہے، ساتھ ساتھ لوگوں کا مزاج بھی گرم اور پارہ چڑھ رہا ہے۔سیاسی درجہ حرارت بھی اتار چڑھاؤ کا شکار← مزید پڑھیے
پاکستان کلب آف کینیڈا کے زیر اہتمام فلم انڈسٹری کے ساتھ گزاری گئی اس شام میں رنگ و نور کی ایک کہکشاں تھی ۔نامور سماجی اور فلمی ہستیوں سے مزین اس شام کو یادگار بنانے کا سہرا سب کے ہر← مزید پڑھیے
۲۳ اور ۲۴ اپریل ۱۹۳۱ کی درمیانی رات ستاروں نے اپنی بدلتی چالوں کے ساتھ آسمان ادب پر ایک ماہتاب کے طلوع ہونےکی نوید دی ۔ ایک نوزائیدہ جو ولیم شیکسپئیر جیسے ادبا ء کے ساتھ اپنی تاریخ پیدائش کی← مزید پڑھیے
رستم زماں گاما پہلوان کو ایک بار کشتی لڑنے کے لئے آمادہ ہونے پر بھاری رقم کی پیشکش کی گئی ۔معصوم اور سادہ لوح گاما کو رقم کی مالیت کا اندازہ نہیں تھا۔ پوچھا کتنی رقم ہے؟ کیا بیس بیسی← مزید پڑھیے
رت آگئی رے،رت چھا گئی رے۔پیلی پیلی سرسوں پھولے گذشتہ سے پیوستہ وہی خالصہ کالج جس کی بِنا تیجا سنگھ سمندری نے رکھی تھی۔ نئی نسل تو واقف بھی نہیں ہوگی کہاں واقع ہے؟ تو بتائے دیتا ہوں ،وہیں پر← مزید پڑھیے
یونیورسٹی کے دنوں میں جب عملی زراعت سے پہلے علمی زراعت سے واسطہ پڑا تو شہری لمڈوں کو درانتی بھی پکڑنی نہیں آتی تھی الحمدللہ۔مئی کے ابتدائی دنوں میں داخلہ ہوئے چند د ن ہی ہوئے تھے کہ ایگرانومی فارم← مزید پڑھیے
مشہور مزاحیہ شاعر جناب انور مسعود کی شہرہ آفاق پنجابی نظم ــ" جہلم دے پل "میں انہوں نے اسٹاپ پر کھڑی لاری میں آنکھوں کے علاج ،جنتری فروش، منجن بیچنے والوں کا خوبصورت احوال تحریر کیا ہے اس میں سے← مزید پڑھیے
این میری شمل،گوئٹے انسٹیٹوٹ اور جرمن زبان (تیسری قسط) احمد رضوان سیالکوٹ کا ایک اکہرے بدن والا لمڈا جواپنی طوطا ناک اور عقابی نگاہ کی وجہ سے سب کی آنکھ میں کھٹکتا تھا۔ مردہ چمڑے کا بیوپار ، زندہ چمڑے← مزید پڑھیے
این میری شمل ، گوئٹے انسٹیٹوٹ اور جرمن زبان(۲) احمد رضوان کلاس میں مختلف العمر و خیال کے کوئی بیس مرد و زن اسٹوڈنٹ تھے ،ہر کوئی اپنی اپنی افتاد طبع اورمطمع نظر کے ساتھ کلاس میں آتا تھا۔ان میں← مزید پڑھیے
این میری شمل، گوئیٹے انسٹیٹوٹ لاہوراور جرمن زبان احمد رضوان ایف ایس سی پری میڈیکل میں بوجہ اپنے لاابالی پن ، شوقِ آوارگی اورمحبوبہ اول و آخرکرکٹ کے ہاتھوں جب داخلے کے لئےمطلوبہ مارکس حاصل نہ کرسکا تو ابا جی← مزید پڑھیے
کوبکو پھیل گئی خوشبو احمد رضوان ہمارے ایک کزن ہیں اللہ ان کو عمر خضر عطا کرے ، ابھی پچاس کی دھائی میں داخل ہوئے ہیں اور دل کا روگ لگا بیٹھے ہیں ،وہ والا نہیں جس میں ہر کنوارا،عاشق← مزید پڑھیے