• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی معاشرے میں شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخ، وجوہات اور ان کا تدارک۔۔۔۔کاشف حسین/مقابلہ مضمون نویسی

پاکستانی معاشرے میں شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخ، وجوہات اور ان کا تدارک۔۔۔۔کاشف حسین/مقابلہ مضمون نویسی

ستر برس قبل دونوں پنجاب تقسیم ہوئے مشرقی حصہ پنجابی کلچر پہ بنیاد کرنے والے پنجابیوں کے ہاتھ آیا جبکہ دوسرا جس میں ہم رہتے ہیں اسلامیانِ پاکستان کے ہتھے چڑھا جو اسلام کو اپنی پہچان بتاتے تھے اسی کے شہر لاہور میں اسکی فلم انڈسٹری واقع تھی اور یہ انڈسٹری جس شہر یا خطے میں واقع ہو تو اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ خطہ اپنی تہذیبی و ثقافتی سرگرمیوں کے اظہار میں بہت برتر ہے ہر خطہ یا شہر اسکا بوجھ نہیں اٹھاتا، متحدہ ہندوستان میں تین بڑے فلمی مرکز تھے بمبئی کلکتہ اور لاہور ۔ دلی جیسا شہر بھی اس ثقافتی علامت سے خالی تھا اور نا صرف پنجاب بلکہ تمام شمالی ہند کی فلم انڈسٹری کا مرکز لاہور تھا ۔

اسلامی پاکستان کی فلم انڈسٹری جو لاہور میں تھی ابتداء میں پنجاب کی کلچرل عکاسی کرتے کرتے ہولے ہولے غلط رخ پہ مڑنا شروع ہوئی اور آخرکار اس میں سے کلچر بھی نکل گیا اور اسلام بھی اور یہ صرف عورت  و گنڈاسے کا کھیل بن کر ختم ہو گئی اسکے بالمقابل مشرقی پنجاب کی فلم انڈسٹری جو لاہور جیسے شہر کے ہاتھ سے نکل جانے کے نقصان کے بعد بمبئی میں فلمیں بنانے پہ مجبور ہوئی اپنے کلچر کے ساتھ جڑ کر خود کو قائم رکھے ہوئے ہے اور اس میں ہندی سینما کی طرح بھرتی کے ولگر سین تک دیکھنے کو نہیں ملتے ۔۔۔

سوال یہ ہے کہ خود کو مذہب کے نام پہ برتر و اعلی  اقدار کا نمائندہ سمجھنے والے اور اپنے کلچر کو گھٹیا کہنے و کلچر پہ مذہب کو ترجیح دینے والے اس تہذیبی جنگ میں کیوں ناکام ہوئے اور کمتر قدر کلچر کو اپنی شناخت سمجھنے والے چڑھدے پنجاب کے واسی اس جنگ میں کیوں کامیاب ہوئے ؟

مجھ سے ایک دوست نے دریافت کیا کہ آپ پاکستانی لاہوری سینما انڈسٹری کے ختم ہونے پہ اتنے آزردہ کیوں رہتے ہیں ؟ میں اسے کیسے سمجھاؤں کہ انسانی تہذیب و ثقافت نے جو ہزاروں برس کا سفر کیا ہے اس نے دورِ جدید میں جو اعلی  ترین مظہر پیش کیا ہے وہ فلم انڈسٹری ہے یہ صرف آپکی تہذیبی و کلچرل قدر کی نمائندہ ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ دنیا میں جاری تہذیبی و انفرمیشن کے مقابلے میں آپکا اہم ہتھیار بھی ہے آپکی فلم انڈسٹری ناکام ہوئی تو بتائیے اب اسکی جگہ کس نے لی ؟ آپکے بچے جوان بوڑھے کس کی فلمیں دیکھنے پہ مجبور ہوئے ؟ سادہ سا جواب ہے بھارت کی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

یعنی کہ آپ کہہ سکتے ہیں بھارتی فلم انڈسٹری اپنے ملک کے بیانیے کو اب آپکے سامنے پیش کرنے کو آزاد ہے مگر آپ مقابلے میں اپنا تہذیبی و کلچرل بیانیہ پیش کرنے میں ناکام ہیں شوبز میڈیا صرف تفریح ہی نہیں پہنچاتا بلکہ یہ آپ کے بچوں کے کانوں تک پورا تہذیبی بیانیہ لے جاتا ہے میرا بیٹا انگلش کارٹونز کے علاوہ جس واحد اردو یا ہندی کارٹون سیریز سے محظوظ ہوتا ہے وہ ہندی زبان میں دستیاب ہے اور مقامی کرداروں سے مزین ہے وہ لاشعوری طور پہ ان کرداروں سے متاثر ہوتا ہے گھر میں ہندی کے الفاظ اور ترکیبیں استعمال کرنے لگا ہے شوبز میڈیا کی اس ضرورت کو سمجھتے ہوئے ہمیں اپنے تہذیبی بیانیے کو مقامیت سے روشناس کرانا ہو گا اپنی مٹی سے جڑی تہذیب کو دوبارہ سے زمین کھود کر نکالنا ہو گا تاکہ ہم اس سے جڑ کر وہ تخلیق کار و فنانسر دوبارہ واپس لا سکیں جو نفع نقصان سے پہلے اپنی تخلیق کے معیار اور تہذیب کے بارے سوچ کر سرمایہ کاری کر سکے۔

Facebook Comments

کاشف حسین
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply