آج کل پاکستان میں شادیوں کا سیزن چل رہا ہے۔ خاندانوں کی زندگی میں شادی سب سے اہم موقع ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں شادی صرف دو افراد کے نکاح کا نام نہیں بلکہ دو خاندانوں کے لٰیے مسرت کا وہ← مزید پڑھیے
ترو تازہ گلشن کا سنگھار عشرت افزا چمن کا خمار پر بہار، حسین کنج سمن فردوس بریں دامن کہسار رودبار میں مچلتی ندیاں تیز رفتار و تیز دھار پہاڑوں سے لپٹتی آبشار یں بے حساب و بے شمار سرنگوں، خاموش،← مزید پڑھیے
کرب ہو، بلا ہو الم یا ایذا ہو قضا و قہر بھی برپا ہو سنبھال لوں گا میں بخت کی گرانی ہو مشکل زندگانی ہو آفت ناگہانی ہو، سنبھال لوں گا میں سب سنبھال لوں گا میں حیلہ گر عیار← مزید پڑھیے
زندگی انسان کے ہاتھ سے یوں کھسک رہی ہے جیسے پانی کو چُلو میں بھر لو تو وہ انگلی کی درزوں سے کھسک جاتا ہے۔ جو بچتا ہے وہ موت ہے۔ موت ایک ایسا معمہ ہے جو سمجھنے کا ہے،← مزید پڑھیے
بہت سی فلمیں ہیرو نہیں ولن کے ڈائیلاگ کی وجہ سے مقبول ہوئیں۔ مولا جٹ بہت بڑا نام ہے، لیکن نوری نت کا سوہنیا نہ ہوتا تو فلم سو فی صد فلاپ تھی۔ مسٹر انڈیا کا ‘موگیمبو خوش ہوا’ تو← مزید پڑھیے
اس وقت ملک کو ایک مرتبہ پھر غیر آئینی طریقے سے چلانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نوے دن کے اندر کروانا آئینی پابندی ہے۔ صدر پاکستان اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے الیکشن کی← مزید پڑھیے
سبز و سفید ردا پر نور کی برسات تھی۔ گرد آلودہ وردی چمک رہی تھی۔ ریت اور مٹی سے اٹا، کافوری خوشبو میں لپٹا چہرہ سکون اور ثبات کا مظہر تھا۔ اجنبی لوگوں کا جمگھٹا، اجنبی عورتوں کی باتیں سب← مزید پڑھیے
اے کرشا گوتمی! تُو پھر آگئی۔ وہ دن جب سدھارتھ کی بیوی یشودھرا کی امیدوں کے باغ میں پھل آیا اس دن تو خیر مقدمی گیت گا رہی تھی۔ خوشی کا گیت۔۔ ” سب خوش ہیں، باپ خوش، ماں خوش← مزید پڑھیے
میں تمام دنیا اور کیفیات سے خالی الذہن ہو کر بنچ پر بیٹھی اِدھر اُدھر دیکھ رہی ہوں۔ ریل کی پٹڑیوں کی چمک کے ساتھ ساتھ دوڑتی ہوئی نگاہیں دور کہیں اندھیرے میں کھو جاتی ہیں تو پھر مڑ کر← مزید پڑھیے
علم کے سمندر آکسفورڈ کو چھاننے کا دوسرا دن تھا۔ سن رکھا تھا کہ اس کی گہرائیوں میں بہت سے گوہر ہائے گراں مایا پنہاں ہیں۔ پہلا دن نئے آنے والے طلبا و طالبات کا استقبالیہ میلہ ’فریشرز ویک‘ دیکھتے← مزید پڑھیے
ہماری نسل نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی طاقتور کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ پچھلی نصف صدی میں دنیا کے طاقتور ترین آمروں کو زبردست عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ فاشسٹ جماعتوں اور← مزید پڑھیے
پاکستان کی عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ عوام الناس کی نظر میں اپنا وقار، عزت اور حیثیت کھو رہی ہیں۔ وہ اس مقام تک 75 سال کی ‘عرق ریزی و جاں فشانی’ سے پہنچی ہیں۔ دائیں بازو کے مذہبی سیاسی لیڈر ہوں← مزید پڑھیے
مقبولیت کا مزیدارمیٹھا زہر انسان کو مغرور بنا دیتا ہے۔ موافق ہواؤں میں ابھرنے والے عوامی سیلاب کے تند و تیز دھارے کس کس کوملیا میٹ کر دیتے ہیں, مغرور انسان کو ان کی پروا بھی نہیں ہوتی۔ اس سیلابِ← مزید پڑھیے
سوال پوچھا گیا تھاکہ ”شوہر کی ایکسپائیری عمر کیا ہے جس کے بعد بیوی دوسری شادی کاسوچے؟“ فیمینزم کی تحاریک کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہی مرد کو اس جیسے کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سوال← مزید پڑھیے
رشنو یمنا کنارے شُکری کے مقام پر پیدا ہوئی۔ اس کا پِتا دیوتاؤں کی دھرتی کا سب سے بڑا راجہ تھا۔ اس کی رحم دلی، انسان دوستی اور عدل کی کہا نیاں دوردور تک پھیلی ہوئی تھیں۔ دیوتاؤں کی دھرتی← مزید پڑھیے
ابارشن کے مسئلے پر 1973 میں سپریم کورٹ نے Roe v Wade کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ امریکی آئین کی چودھویں ترمیم میں دیے گئے رازداری کے بنیادی حق کی وجہ سے حاملہ خواتین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسقاط حمل کروانے یا نہ کروانے میں آزاد ہیں← مزید پڑھیے
(محترمہ راحیلہ خان ادیبہ کا افسانہ ‘حادثہ’ پڑھا۔ ‘منگیتر اور خاوند’ ایک ہی شخص کے دو روپ دیکھے۔ پڑھ کردل چاہتا ہے کہ بندہ ساری عمر منگیترہی رہے۔ شادی والا حادثہ کبھی وقوع پذیر نہ ہو۔ ایک افسانہ پیش خدمت← مزید پڑھیے
تنہائی کا خالی سینہ اور باشک ناگ کا دل(1)۔۔سیّد محمد زاہد/کاجل نے کیفے سے باہردیکھا۔ برف پوش وادی چاندنی میں دُھلی ہوئی تھی۔ بل کھاتی لمبی سڑک اورحد ِنظر تک پھیلے سبزہ زار سفید اوڑھنی اوڑھے درد انگیز خاموشی میں ڈوبے ہوئے تھے۔← مزید پڑھیے
اس نے بابل، عکادی اور اشوری تہذیبوں کی جنم بھومی منطقۃ بین النہرین میں عرصہ درازتک بادیہ پیمائی کی۔ بیابانوں کی خاک چھانتے، دشت پیمائی کرتے, بلادالشراۃ اور سینائی سے ہوتے ہوئے وادی نیل پہنچی۔ یمن سے لے کر یونان← مزید پڑھیے
بھیڑ اور تنہائی۔۔ دونوں کا ملاپ بس سٹاپ پر ہوتا ہے۔ اس سٹاپ پر آج میرا آخری دن تھا۔ خدا نہ کرے مجھے دوبارہ ادھر آنا پڑے۔ لاہور کی آلودہ فضا، گاڑیوں کا گندا دھواں، شوراور ٹھنڈ، سارا دن سورج← مزید پڑھیے