ترو تازہ گلشن کا سنگھار
عشرت افزا چمن کا خمار
پر بہار، حسین کنج سمن
فردوس بریں دامن کہسار
رودبار میں مچلتی ندیاں
تیز رفتار و تیز دھار
پہاڑوں سے لپٹتی آبشار یں
بے حساب و بے شمار
سرنگوں، خاموش، صف اشجار
ساکت و صامت، قطار اندر قطار
موتییوں جیسی اوس کی بوندیں
خوشبویں بکھیرتی نسیم بہار
دوش ہَوا پر مچلتا ابر باراں
امڈ آیا جیسے ہجوم مے گسار
حجاب ابر سے برستی مدھرا
بیتاب ہیں سب مے خوار
تیغ نگاہ نازکے مارے ہوئے
تیر مژگان کے سب شکار
ذرہ ذرہ ہے مشتاق نظارہ
تیری چاہ کے سب طلبگار
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں