• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • توہین عدالت اور مریم نواز کا پاسپورٹ/تحریر- سیّد محمد زاہد

توہین عدالت اور مریم نواز کا پاسپورٹ/تحریر- سیّد محمد زاہد

پاکستان کی عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ عوام الناس کی نظر میں اپنا وقار، عزت اور حیثیت کھو رہی ہیں۔ وہ اس مقام تک  75  سال کی ‘عرق ریزی و جاں فشانی’ سے پہنچی ہیں۔ دائیں بازو کے مذہبی سیاسی لیڈر ہوں یا بائیں بازو کے مزدور کسان، ان کی زیادتیوں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔ سالار عسکر کی انگلیوں کے اشارے پر کٹھ پتلیوں کی طرح سر مٹکاتے، فرمانبردار، اطاعت گزار سردار ہوں یا تماشاگروں کو تباہی و بربادی کی ڈھیری سے اٹھا کر دوبارہ جلا بخشنے والے جمہوری حکمران، سب کےساتھ ان کا سلوک ایک جیسا ہی رہا۔ ظلم کی کال کوٹھڑیوں میں محصور کر دیا یا ننگا کر کے سڑکوں پر رگیدا۔

طلوع سحر میں ان کا نام جپنے والے محبان وطن، دوسرے پہر میں غداری کا تمغہ دے کر جیل کی کال کوٹھڑی میں ڈال دیے گئے۔ اپنے فدائیوں کے پیٹ پر بم باندھ کر مخالف کیمپ میں دھکا دینے کے بعد ان کے اہل خانہ کو ہی عدالتوں میں گھسیٹا اور اپنی اس کارکردگی پر تختی بھی مقتول کے نام کی ہی لگائی۔ بہن کے دورِ  حکومت میں بھائی کو گھر کے دروازے پر موت کی بھینٹ چڑھا کر ایسی کہانیاں بناتے رہے کہ وہ بین کرنے کے لیے اس کی کھاٹ کے ساتھ اپنا سر بھی نہ پھوڑ سکی۔

اس ملک کی چاہت میں لٹنے والے مہاجر غیر ملکی شہری قرار دے کر دوبارہ برباد ہونے کے لیے دشمن ملک روانہ کر دیے گئے اور کچھ غیر ملکی قرار دیے جانے والوں کی لاشیں بھی ان کے ورثا ء کے حوالے نہ کی گئیں۔

ان دیوتاؤں نے ذاتی پسند یا کسی مجبوری کی وجہ سے اگر کوئی کام عوامی امنگوں کے مطابق کر بھی دیا تو یہ یاد رکھا کہیں ان کے اور عوام کے درمیان فاصلہ کم ہو کر ان کی ہیبت کا مینارہ گرا نہ دے، اگلے ہی لمحے انہیں اوقات یاد دلانے کے لیے کوئی پیارا غائب کر دیا یا جیل کی بھول بھلیوں میں پھینک دیا۔ کسی کی زبان بندی کر دی یا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا۔

عوام ان کی چاہت کے بھیگے جنگلوں میں مور بن کر ناچتے رہے اور عوامی نمائندے ان کی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش میں ان کے آستانوں پر گھنگھرو پہن کر مست، رقص کناں رہے۔

دھتکارے جانے والا کافر ہاویہ نشین تو ہوتا ہی ہے، لیکن ان کی چوکھٹ پر ناصیہ فرسائی کی عزت پانے والا مومن بھی نامراد ہی لوٹا۔

اب ہر طرف لگائی ہوئی نفرت کی یہ آگ خود ان کی کھچاروں کو لپیٹ میں لے رہی ہے۔ عوام ان کے دھوکے میں آنے کو تیار نہیں۔ لیڈر مار کھا کھا کر پہچان گئے ہیں کہ ان کے در سے سوائے ذلت کے کچھ نہیں ملے گا۔ عمران خان عوام کے دلوں میں سلگتی نفرت کی آگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ وہ جان گئے ہیں کہ اسے بھڑکا کراپنا مفاد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کامیابی صرف اور صرف ان کو للکارنے میں ہے۔ خان صاحب نے ان سے ہر جائز و ناجائز کام نکلوائے پھر اپنی ناکامیاں اور بدحواسیاں ان کے سر تھوپ دیں اور جاتے جاتے دشنام طرازی کر کے پھر ہیرو بن گئے۔

ہر نیا آنے والا بھی یہی کرے گا۔ اب ان دیوتاؤں کی توہین دیوتاؤں کے اپنے گلے کا ہی پھندا بن چکی ہے۔ توہین کا یہ دھبہ گناہ گار کے لیے دنیا میں اور قبر میں بھی اعلیٰ مقام کا حامل ہونے کی پہچان ہے۔ اب یہ گناہ باعث عزت بن گیا ہے۔ اس پر سزا سنا دیں تو ایک اور الطاف حسین و نوازشریف بِنا  شہادت کے شہید کا رتبہ پا لے گا، کبھی بھی نہیں مَرے گا اور اگر سزا نہ دیں تو ‘مولا جٹ’ کے سر پر انصاف کی پگ موجود رہے گی۔ نامی گرامی صادق وامیں انہیں للکارتا رہے گا۔ خاں صاحب اس جرم سےبار بار کھیل رہے ہیں اور مریم نواز و نوازشریف لطف اندوز ہو کر اپنے ہتھیار تیز کر رہے ہیں۔ اس کھیل کا جو بھی نتیجہ آئے وہ اکھاڑے میں کودنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ کیس ختم ہونے کے بعد ‘سیسلین مافیہ’ اور ‘گاڈ فادر’ اس ملک کے  اصل مافیا اور باپ کا روپ دھارنے والے گاڈ کو ان کے ایوانوں اور کھچاروں میں جا کر للکاریں گے۔ مریم نواز لاہور کی عدالت عالیہ کا دروازہ پھر کھٹکھٹا رہی ہیں۔ ایک اور گستاخی سے پناہ پانے کے لیے، پاسپورٹ کے حصول کی چھوٹی سی درخواست کا بوجھ ایک دو دیوتا اٹھانے کو تیار نہیں، اس  دباؤ کو اب ان کا پورا پریوار سہارے گا۔ اس کے بعدعدالت عظمیٰ کو نوازشریف کی اپیل بھی سننی پڑے  گی۔

اب دیوتاؤں کے لیے ایک ہی راستہ بچتا ہے کہ صرف اور صرف انصاف کے اصولوں کے مطابق فیصلے کرکے اپنے گھر کو سدھاریں۔ مزید کسی کو مائنس کرنے کی بجائے پہلے سے مائنس کیے گئے لیڈروں کی واپسی کی راہ ہموار کریں۔ انصاف کے عین مطابق ان کے کیسز سنیں۔ فلمی کہانیوں اور ناولوں کے کرداروں کا الزام لگانے کی بجائے ان کو عوامی رہنما سمجھیں۔ اس ملک کی ستلی میں مزید گرہیں لگانے کی بجائے اپنی پاکی ء دامن کا خیال کریں۔ یہ نہ ہوکہ کل کلاں “تین میں نہ تیرہ میں، مردنگ بجاوے ڈیرہ میں۔”

اور کوئی ان کی سننے والا ہی نہ رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسٹیبلشمنٹ بھی سویلین قیادت کی بالادستی قبول کرکے اپنا آئینی کردار نبھائے ورنہ عوام الناس سب الٹا دیں گے جو ان کے لیے اور خود عوام کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہوگا۔ عوام خراب ہوئے تو بھی نزلہ ان پر ہی گرے گا۔

Facebook Comments

Syed Mohammad Zahid
Dr Syed Mohammad Zahid is an Urdu columnist, blogger, and fiction writer. Most of his work focuses on current issues, the politics of religion, sex, and power. He is a practicing medical doctor.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply