ثمینہ نذیر صاحبہ کے والدین کا تعلق حیدرآباد دکن سے ہے۔ ثمینہ نے کراچی یونیورسٹی سے زولوجی میں بی ایس سی آنرز اور انیٹومولوجی میں ماسٹرز کیا۔ شادی کے بعد بڑا عرصہ بیرون ملک گزرا جن میں امریکہ ، یورپ← مزید پڑھیے
تھامس ایرکسن کا تعلق سویڈن سے ہے۔تھامس کی کتاب Surrounded By Idiots کو کافی شہرت ملی۔ یہ Behavioural Science سے متعلق ایک اہم کتاب ہے۔ انسانوں کی شخصیت ،مزاج ، فکر،طرز عمل اور ان کے سوچنے سمجھنے کے انداز میں← مزید پڑھیے
اختر رضا سلیمی صاحب کے ناول “جندر” سے واقفیت عامر خاکوانی صاحب کے کالم سے ہوئی۔ پھر کچھ وجوہات کی بنا پر اس وقت ناول تو نہ خرید سکا مگر پختہ ارادہ تھا کہ اس کو ضرور پڑھوں گا۔ پھر← مزید پڑھیے
حوزے ساراماگو پرتگالی ادیب تھے۔ جن کو ۱۹۹۸ میں ادب کا نوبیل انعام ملا۔ نوبیل انعام کے بعد بھی ساراماگو نے اپنا کام جاری رکھا۔ اس کے بعد انہوں نے ایک ناول لکھا جس کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا۔← مزید پڑھیے
خالد جاوید صاحب کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں پروفیسر ہیں۔ موت کی کتاب ان کا مختصر ناول ہے جس کو پاکستان میں سٹی بک پوائنٹ نے شائع کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک← مزید پڑھیے
ہندوستان سے تعلق رکھنے والے دھرم ویر بھارتی ہندی کے کہانی کار، ناول نگار اور شاعر ہیں۔ وہ صحافت سے منسلک رہے ۱۹۷۱ کی پاک بھارت جنگ کو بطور فیلڈ رپورٹر کے کور کیا۔ “سورج کا ساتواں گھوڑا” دھرم ویر← مزید پڑھیے
مارک مینسن کا تعلق امریکہ سے ہے ان کی کتاب The Subtle art of not giving a f*ck نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر کتابوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔ اس کتاب کا موضوع Behavioral Science ہے۔ کتاب پر گفتگو← مزید پڑھیے
غلام عباس کا افسانہ ‘فینسی ہیر کٹنگ سیلون ‘ بھی مہاجرین کی آبادکاری کے مسائل سے وابستہ ہے۔جہاں چار حجام ملکر کام کرتے ہیں تو حالات سازگار ہوتے ہیں لیکن جب ان میں نفاق آتا ہے تو منشی مالک بن← مزید پڑھیے
ڈاکٹر حنا جمشید کا تعلق تعلیم و تدریس کے ساتھ ہے۔ ناول نگاری کے ساتھ تحقیق و تدوین اور تنقید کے میدان میں بھی آپ نے قدم رکھا ہے۔ “کھلی تاریخ” ڈاکٹر حنا کا پی ایچ ڈی مقالہ ہے۔ جس← مزید پڑھیے
اس عرصے میں ایک اہم واقعہ راجپال کے قتل کا ہے۔ اس کتاب کے شروع میں ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ راجپال کا کیس عدالت میں چل رہا تھا۔ مجسٹریٹ نے اس کو ڈیڑھ سال سخت قید اور ہزار روپے← مزید پڑھیے
خرم علی شفیق صاحب ماہر اقبالیات ہیں۔وہ اقبال اکادمی سے بھی وابستہ رہے۔ علامہ اقبال کی سوانح کے حوالے سے انہوں نے پانچ جلدوں پر کام کا منصوبہ بنایا جس کی تین جلدیں شائع ہو گئیں مگر اس دوران ان← مزید پڑھیے
عمران خان موجودہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا نام ہے۔ کرکٹ کے میدان میں تو عمران خان ایک ہیرو تو تھے مگر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بھی وہ ایک لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں بالخصوص موجودہ← مزید پڑھیے
ڈاکٹر طاہرہ اقبال صاحبہ کے اس اقتباس سے ہمارے الیکٹرانک میڈیا کا مکمل اور بھرپور چہرہ سامنے آ جاتا ہے اور دن بدن حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔ یہ آزاد الیکٹرانک میڈیا جس طرح سامراج اور مقتدر اشرافیہ کا← مزید پڑھیے
فوجی نصیر کا کردار بڑا دلچسپ ہے۔ جب ایوب خان کا مارشل لاء لگتا ہے اور زرعی اصلاحات کا اعلان ہوتا ہے تو فوجی نصیر جو دیہاتیوں میں پڑھا لکھا مشہور ہے جو دیہاتیوں کو عالمی خبریں بھی سناتا ہے۔← مزید پڑھیے
طاہرہ اقبال کا تعلق ضلع ساہیوال کے ایک گاؤں سے ہے۔ انہوں نے پرائیویٹ طور پر تعلیم حاصل کی۔ادبی دنیا میں انہوں نے افسانوں کے ذریعے قدم رکھا ساتھ ہی ناول نگاری بھی شروع کی۔ “نیلی بار” طاہرہ اقبال صاحبہ← مزید پڑھیے
پہلے حصّے کا لنک کتاب تبصرہ(Think! Before It’s Too Late)/راجہ قاسم محمود(1) ڈی بونو کہتے ہیں کہ نئی سوچ کے پیدا نہ ہونے کی ایک وجہ ہماری زبان بھی ہے۔ دراصل ہماری زبان کی لغت محدود ہے۔ ہم کسی دوسرے← مزید پڑھیے
ایڈورڈ ڈی بونو مالٹا سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے متعدد کتابیں لکھیں۔ Think! Before It’s Too Late ان کی ایک کتاب ہے جو کہ thinking کے بارے میں ہے۔ یہ کتاب دراصل ایڈورڈ ڈی بونو کی انسانی تاریخ کے← مزید پڑھیے
آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی رحمتِ لامحدود کا سب سے بہترین مظہر ہیں۔جس طرح آپ ﷺ کی ذات برکت کا سبب ہے۔بالکل ایسے ہی آپ ﷺ کی سیرت و کردار بھی بے پناہ برکات کا حامل ہے۔اس لیے آپ ﷺ← مزید پڑھیے
تصوف کے بطور ایک علمی نظم میں آنے کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے اول اسلام میں احکام شرعیہ مدون اور منظم نہیں تھے بلکہ احکام عبادات،معاملات اور عقائد کی صورت میں ملے جلے ہوئے تھے۔پھر ہر شعبے پر توجہ← مزید پڑھیے
“قرطاس” (کراچی) نے ایک مصری عالم ڈاکٹر محمد مصطفی حلمی کی تصوف پر کتاب “تاریخ تصوف” کے نام سے شائع کی ہے جس کا اردو ترجمہ رئیس احمد جعفری صاحب نے کیا ہے۔یہ کتاب 210 صٖفحات پر مشتمل ہے۔یہ← مزید پڑھیے