علی اختر کی تحاریر
علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

پاکستانی معاشرہ شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخی وجوہات اور انکا تدارک۔۔۔علی اختر/مقابلہ مضمون نویسی

پاکستان  1947 میں دنیا کے خطے پر نمودار ہوا۔ یہ ملک برصغیر میں موجود مسلمانوں کی جدوجہد کانتیجہ تھا جو اپنے حقوق اور اسلامی تشخص کو محفوظ کرنے کے لیے ایک الگ ملک چاہتے تھے اور اس میں کامیاب بھی←  مزید پڑھیے

احتجاج یا لوٹ مار /وجوہات و تجاویز۔۔۔۔علی اختر

جلسے، جلوس ،مظاہرے، احتجاج، دھرنے، ہڑتالیں و بھوک ہڑتالیں یہ سب ہر معاشرہ کا حصہ ہیں لیکن کچھ عرصہ سے پاکستان میں یہ دیکھا گیا ہے کے احتجاج کے نام پر ایک مشتعل ہجوم سڑکوں پر نکلتا ہے اور پھر←  مزید پڑھیے

آسیہ”مولانا “۔۔۔۔۔۔۔۔۔علی اختر

آج آفس میں کچھ بے چینی کا سا ماحول تھا۔ لوگ سہراب گوٹھ کے پچھلے دھرنے کو یاد کر رہے تھے جب نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کو بنیاد بنا کر کیئے جانے والے دھرنے میں ہماری آفس وین←  مزید پڑھیے

پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر ۔ ایک الگ تجزیہ۔۔۔علی اختر

مکالمہ پچاس لاکھ گھر ←  مزید پڑھیے

واش رومز نہیں ،کھیت ہی اچھے ہیں۔۔۔علی اختر

بچپن میں ایک کہانی پڑھتے تھے۔ جو کچھ یوں شروع ہوتی تھی۔ “صبح ہوئی  ، دادی اماں نے مرغیوں کا ڈربہ کھولا” ۔ آج بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچ کر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ  وہ کہانی←  مزید پڑھیے

درندوں کا معاشرہ یا شاید ایک خبر۔۔۔علی اختر

آج ایک وائرل ہونے والی وڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک مولوی بلکہ مولوی کے بھیس میں چھپا بھیڑیا پہلے ایک جگہ کیمرہ  سیٹ کرتا ہے اور پھر ایک بچی جس نے اسکول کا یونیفارم پہنا ہوا ہے،←  مزید پڑھیے

ہیلمٹ پر جرمانہ۔۔۔علی اختر

ہر قوم کا ایک مزاج ہوتا ہے۔ جو کہ  پوری دنیا میں اسکی پہچان بن جاتا ہے۔ باقی ممالک کی بات بعد میں پھر کبھی ہوگی لیکن ہمارا مزاج یہ  ہے کہ  یہاں کسی بھی ہدایت و پابندی کے بغیر←  مزید پڑھیے

گٹر۔۔۔علی اختر

آج بڑی مدت بعد دفتر کی چھٹی کی تھی ۔ بہت کوشش کی کے دیر سے  اٹھوں پھر بھی آنکھ 10 بجے جو کھلی تو پھر بہت کوشش کے باوجود نیند نہ آئی  ۔ اپنے پرانے دوست عبید کو فون←  مزید پڑھیے

منحوس۔۔۔علی اختر

وہ کمرے کی صفائی کر رہی تھی اور ماریہ اسکے سر پر کھڑی تھی۔” دیکھو کونوں سے اچھی طرح دھول نکالنا ورنہ تم تو چلی جاؤ گی لیکن اماں میری کلاس لے لیں گی” “جی باجی” نسرین نے مختصر سا←  مزید پڑھیے

نجس۔۔۔۔علی اختر

وہ بہت جلدی میں تھا ۔ تیز تیز قدموں سے بینک کی جانب بڑھ رہا تھا ۔ گو اکتوبر شروع ہو چکا تھا لیکن آج کراچی میں گرمی کچھ زیادہ ہی تھی۔ اسے اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے تھے←  مزید پڑھیے

نئے پاکستان کے پرانے معاشی چیلنجز اور کچھ نئے حل۔۔۔علی اختر/مضمون برائے مقابلہ مضمون نویسی

نئے پاکستان کو بھی کم و بیش وہی پرانے ہی چیلنجز درپیش ہیں مہنگائی  ، بے روزگاری، اینرجی کرائسز، سفید ہاتھی پالنا،بیرونی قرضے وغیرہ لیکن۔۔۔ نئی بات یہ ہے کہ  نئے پاکستان کی نئی  حکومت ان مسائل سے کیسے نمٹتی←  مزید پڑھیے

مظلوم دنبہ اور ظالم پانڈے جی۔۔۔۔علی اختر

نام تو انکا کچھ اور ہے لیکن سبھی جان پہچان کے لوگ انہیں پانڈے جی کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ لقب انہیں “منگل پانڈے ” یا ” چنکی پانڈے” سے نہیں بلکہ چائنا کے قومی حیوان←  مزید پڑھیے

انصاف ہر وقت ہر جگہ ،تبدیلی۔۔۔۔۔ علی اختر

ایک زمانہ تھا جب مملکت خداد  پاکستان میں انصاف ناپید تھا، مثال دی جاتی تھی کہ  کورٹ میں کامیاب وہی ہے جسکے ہاتھ سونے کے اور جوتے لوہے کے ہوں۔ معمولی کیسز سے لے کر قتل و چوری کے مقدمات←  مزید پڑھیے

بخشو! یو “ڈیم” فول۔۔۔۔علی اختر

میرے قارئین یہ جانتے ہیں کے میری سوچ بہت ہی چھوٹی اور تجربہ محدود ہے سو میری کہانیوں کے کردار بھی تقریبا ً ایک جیسے ہوتے ہیں۔ آج کی کہانی میں ہم یہ جانیں گے کے کس طرح نظریوں کا←  مزید پڑھیے

پرانا چورن۔۔۔۔ علی اختر

بچپن سے ایک قصہ سنتے آئے ہیں کہ  ایک مسافر جو  جنگل سے گزر رہا ہے۔ سنسان و بیابان جنگل سے ۔ ۔ہُو کا عالم ہے کہ اچانک “میں میں ” کی آواز سے چونک جاتا ہے ۔ ادھر ادھر←  مزید پڑھیے

ہمیں بھی پڑھاؤ نا۔۔۔علی اختر

شوکت ! “ایک چائے میٹھا کم” مجھ سے نظریں ملتے ہی شوکت کی خوشی دیدنی تھی۔ “ارے آپ لوگ پھر سے شروع ہو گئے۔ ” “ہاں یار اپنی زندگی بس یہی ہے”۔ میں نے جواب دیا تو شوکت مسکراتا ہوا←  مزید پڑھیے

دیواروں کا نوحہ ۔۔۔علی اختر

اس دنیا میں پیغام رسانی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ کسی زمانے میں یہ کام قاصدوں سے لیا جاتا تھا۔ مخاطب کو پیغام پسند آ یا تو قاصد انعام و اکرام کے ساتھ نہیں تو بغیر جواب اور سر کے←  مزید پڑھیے

مُلاں بخشو کا اسلام۔۔۔علی اختر

یہ قصہ آ ج سے کئی  سال پہلے شروع ہوا۔ شہری آ بادی سے دور پسماندہ گاؤں سے بخشو نامی آ دمی نے روزگار کے لیے شہر کا رخ کیا۔ ارادہ تھا کہ شہر میں محنت مزدوری کر کے اپنے←  مزید پڑھیے

گدھوں کا نیو ایئر۔۔علی اختر

کہتے ہیں کہ  قدیم زمانہ میں بحیرہ عرب کے کنارے غریب مزدوروں کی ایک بستی آباد تھی۔ بستی کے زیادہ تر افراد قریب کے شہر محنت مزدوری کرنے جایا کرتے تھے۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ  محنت اور گدھوں کا←  مزید پڑھیے

دولما باہچے مسجد اور عائشہ کے آنسو۔علی اختر

سورج غروب ہونے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔ میں اور علی بخش دولما باہچے کی تاریخی مسجد کے داخلی دروازہ پر موجود تھے۔آج کسی کام کے سلسلے میں ہمیں استنبول کے علاقے بیشکتاش جانا تھا جہاں سے واپسی پر←  مزید پڑھیے