انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس14)

ابوالحسن کے دل میں کچھ کسک سی تھی۔اس لئے ابوالحسن نے صبح ہی دانش ور کو بلا بھیجا۔دانش ور کل تمہاری باتوں نے مجھے بہت اداس کیا۔
انسان وسیلہ بن چکا ہے۔ جب وہ وسیلہ بنتا ہے۔تو بے حس اور بے بس ہوتا ہے۔ پھر اس کے فیصلے وہ کرتے ہیں۔ جن کے ہاتھوں میں طاقت اور دولت ہوتی ہے۔ اور وہ اپنے وسیلے کے اجر کے لئے بے بسی سے ان کی طرف دیکھتا ہے۔ جب اسے کچھ مل جاتا ہے۔ تو وہ چھن جانے کے ڈر اور دوبارہ ملنے کے لالچ میں بے حس ہو جاتا ہے۔
دانش ور! ہم نے مقاصد کو بھلا دیا۔اغراض ہمارے مقاصد پر غالب آ گئے ہیں۔درسگاہیں طالب علموں کے لئے ہیں۔ لیکن وہاں ملازمین اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ اور طالب علم کو فراموش کردیا گیا ہے۔ اس طرح ادارے لوگوں کے لئے ہیں۔وہاں لوگوں کو بھلا دیا گیا ہے۔ اور ہر ملازم اپنے مفاد کے لئے مصروف عمل ہے۔ دانش ور! ایسا کیوں ہے؟ اس لیے کہ انسان مقصد نہیں رہا۔ آلہ بن گیا ہے۔ اور یاد رکھ رب نے انسان کو مقصد بنایا ہے۔ وہ اس کی تخلیق کا شہکار ہے۔ چاشت کا وقت ہوا۔ تو یہ مجلس برخاست ہوئی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply