کینسر، - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 3 )

کینسر (35) ۔ کیمیائی بمباری/وہاراامباکر

بارنیٹ روزنبرگ ایک بائیوفزسٹ تھے جو 1965 میں ایک تجربہ کر رہے تھے۔ ان کا سوال تھا کہ “برقی رو کا بیکٹیریا کی تقسیم پر کیا اثر ہوتا ہے؟”۔ جب انہوں نے برقی رو گزاری تو بیکٹیریا نے تقسیم ہونا←  مزید پڑھیے

کینسر (25) ۔ چار زہر/وہاراامباکر

مڈغاسکر کے ایک پودے سے حاصل ہونے والا زہریلا کیمیکل ونکرسٹین تھا۔ یہ ایک پستہ قد بیل تھی جس میں جامنی پھول اگتے تھے۔ یہ کیمیکل 1958 میں دریافت ہوا۔ اس پر ذیابیطس کے لئے تحقیق کی جا رہی تھی←  مزید پڑھیے

کینسر (22) ۔ تنظیم/وہاراامباکر

بیسویں صدی کے وسط میں کینسر کے خلاف ہتھیاروں میں سرجن کا نشتر، ریڈیولوجی کی شعاعیں اور کیمیکل ادویات پر کام کیا جا رہا تھا۔ میڈیکل انقلاب کے اس دور میں کینسر کے خلاف پیشرفت سست تھی۔ کچھ لوگوں کو←  مزید پڑھیے

کینسر (21) ۔ زہریلی فضا/وہاراامباکر

دو دسمبر 1943 کو اٹلی میں باری کے قریب امریکی بحری جہازوں پر جرمن طیاروں نے بمباری کی۔ جہازوں کو آگ لگ گئی۔ ان میں سے ایک جہاز، جان ہاروے، میں ستر ٹن مسٹرڈ گیس موجود تھی۔ ہاروے کے پھٹتے←  مزید پڑھیے

کینسر (19) ۔ کیمیکل سے علاج/وہاراامباکر

“مصنوعی دنیا اور قدرتی دنیا کے درمیان کوئی سرحد نہیں”۔ برلن کے سائنسدان فریڈرک ووہلر نے لیبارٹری میں یوریا بنا کر اس کو عملی طور پر دکھا دیا۔ اس نے میٹافزکس میں طوفان برپا کر دیا۔ یہ معصوم سا لگنے←  مزید پڑھیے

کینسر (5) ۔ عظیم تاریکی/وہاراامباکر

طب میں ہونے والی بے تحاشا ترقی کے باوجود کینسر کے معاملے میں خاص پیشرفت نہیں ہو پا رہی تھی۔ اگر کوئی ٹیومر مقامی ہے (کسی ایک عضو پر جسے سرجن نکال سکتا ہے) تو علاج کا امکان تھا۔ یہ←  مزید پڑھیے

کینسر (4) ۔ طب کی ترقی کا مارچ/وہاراامباکر

ادویات کی دریافت کے حوالے سے 1940 کی دہائی کا آخر تاریخ کا اہم وقت تھا۔ ایک کے بعد دوسری دریافت کی جا رہی تھی۔ ان میں سے سب سے اہم اینٹی بائیوٹکس تھیں۔ پینسلین ایک انتہائی مہنگا کیمیکل تھا۔←  مزید پڑھیے

کینسر (2) ۔ سفید خون/وہاراامباکر

دسمبر 1947 کی صبح بوسٹن کی ایک لیبارٹری میں سڈنی فاربر نیویارک سے آنے والے ایک پارسل کا انتظار کر رہے تھے۔ بچوں کے ہسپتال کے تہہ خانے میں اس لیبارٹری سے سو فٹ دور ہسپتال کے وارڈ میں سفید←  مزید پڑھیے

یہ گداز رس بھری گولائیاں۔۔سیّد محمد زاہد

  سنگ تراشی اس کا خاندانی پیشہ تھا۔ وہ اس فن کو عبادت سمجھتے تھے۔ اس کا والد کہتا تھا ہرٹیڑھے میڑھے پتھرمیں  ایک مورتی چھپی ہوتی ہے جسے فنکار ایک نیا جنم دیتا ہے۔ نسل در نسل وہ  گندھارا←  مزید پڑھیے

میری والدہ۔۔داؤد ظفر ندیم

آج والدہ کی رحلت کو پورے دس دن ہوگئے ہیں یہ میری زندگی کی پہلی عید تھی جو میں  نے والدہ کے بغیر گزاری تھی ،مجھے والدہ کی زندگی میں اس بات کا خاطر خواہ اندازہ نہیں تھا کہ والدہ←  مزید پڑھیے

رحم مادر کے منہ یا سرويكس کا کینسر کیا ہوتا ہے؟۔۔سلطان محمد

(مندرجہ ذیل معلومات عمومی آگاہی کے لئے پچیس نومبر 2019 کو ہوٹل پرل کانٹی نینٹل پشاور میں ہونے والے کینسر آگاہی سیمینار سے ڈاکٹر صائمہ عابد کے لیکچر سے مرتب کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر صائمہ عابد کینسر سپشلسٹ ہیں اور←  مزید پڑھیے