دائود ظفر ندیم کی تحاریر
دائود ظفر ندیم
مجھے لکھنے پڑھنے کا شوق نہیں بلکہ میری زندگی لکھنے پڑھنے سے وابستہ ہے

گمنام گاؤں کا آخری مزار۔۔داؤد ظفر ندیم

شاید آپ دوستوں کے لئے رؤف کلاسرا کی تحریر کے کچھ اور معنی ہوں مگر میں تو رؤف کلاسرا کی تحریر اور انداز تحریر کا شروع سے معترف ہوں ،میرے نزدیک رؤف کلاسرا کا اصل میدان صحافت کا کالم نگاری←  مزید پڑھیے

چاند پانے کی تمنا۔۔داؤد ظفر ندیم

وبا کے عفریت نے میری حرکت و نقل کو روک دیا تھا۔ سانس کے مختلف عارضوں میں متبلا ہونے کی وجہ سے میں اس وبا کا ایک آسان شکار ہو سکتا تھا، اس وبا کے سیزن میں میرے دو عزیز←  مزید پڑھیے

تاریک راہوں کے مسافر۔۔داؤد ظفر ندیم

میں بنیادی طور پر پنجابی بولنے والے گھرانے اردو میڈیم گھرانے کا فرد ہوں جس نے بعد میں انگریزی پڑھنے ،اس  کو سمجھنے کی ایک قابل قبول اہلیت حاصل کرلی ،مگر لکھنے اور بولنے کی بہت محدود صلاحیت کا مالک←  مزید پڑھیے

کورونا:چند تجاویز۔۔۔داؤد ظفر ندیم

یاسر پیرزادہ کا مضمون پڑھ کر اندازہ ہوا کہ پاکستان میں کرونا کے لئے کیا کیا ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے پاکستانی عوام کی رائے لینے کی ضرورت ہے پاکستان کے عوام کی اکثریت کا خیال←  مزید پڑھیے

میری والدہ۔۔داؤد ظفر ندیم

آج والدہ کی رحلت کو پورے دس دن ہوگئے ہیں یہ میری زندگی کی پہلی عید تھی جو میں  نے والدہ کے بغیر گزاری تھی ،مجھے والدہ کی زندگی میں اس بات کا خاطر خواہ اندازہ نہیں تھا کہ والدہ←  مزید پڑھیے

آئینہ نما۔۔۔ظفر عمران/تحریر۔۔ظفر ندیم داؤد

نوٹ:یہ تحریر لکھاری کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے،اگر ظفر عمران اس کا جواب دینا چاہیں تو مکالمہ کے صفحات حاظر ہیں! لوگ بتلا رہے ہیں کہ ظفر عمران کے افسانوں کا مجموعہ شائع ہو رہا ہے میں مسکرا کر←  مزید پڑھیے

پاکستان کا متبادل بیانیہ۔۔۔ظفر ندیم داؤد

یہ بات ہی غلط ہے کہ پاکستان ایک نئی ریاست ہے انگریزوں نے 1849 میں جس خالصہ ریاست پر قبضہ کیا تھا وہ اور سندھ کی تالپور ریاست اور نواب آف قلات کی ریاستوں کو ملا کر ایک ریاست قائم←  مزید پڑھیے

ہلدی:فائدے اور نقصانات۔۔۔۔داود ظفر ندیم

بہت سے لوگ کسی غذا کے بارے تعریفوں کے پل باندھتے ہیں تو اس کے منفی پہلو نہیں بتلاتے اس کی ایک مثال ہلدی کا استعمال ہے ہلدی کے استعمال میں چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔←  مزید پڑھیے

سردار گنڈا سنگھ۔۔۔داؤد ظفر ندیم

سردار گنڈا سنگھ اوبیرائے کی سیالکوٹ کی تاریخ میں وہی حیثیث ہے جو لاہور کی تاریخ میں سر گنگا رام کی ہے۔ سردار گنڈا سنگھ اوبیرائے سیالکوٹ شہر میں اوبیرائے سپورٹس کا بانی تھا۔ ریلوے اسٹیشن کے قریب پیرس روڈ←  مزید پڑھیے

خون آشام ۔آنگ سان سوچی۔۔۔داؤد ظفر ندیم

میں پنجاب یونیورسٹی میں علم سیاسیات کا طالب علم تھا جب محترمہ آنگ سان سو چی کا نام پہلی بار پتہ چلا۔ یہ وہ دور تھا جب برما واپس پہنچنے کے بعد آنگ سان سو چی نے ملک میں جمہوریت←  مزید پڑھیے

سنڈھری آم اور شہباز قلندر

یہ 1984 کا ذکر ہے میں ایف ایس سی کرکے چچا کے ساتھ کراچی گیا تھا۔ چچا نے کہا کہ سہیون شریف چلیں گے مگر بعد میں انھوں نے جس سے بھی بات کی اس نے کہا اندرون سندھ حالات←  مزید پڑھیے