کورونا:چند تجاویز۔۔۔داؤد ظفر ندیم

یاسر پیرزادہ کا مضمون پڑھ کر اندازہ ہوا کہ پاکستان میں کرونا کے لئے کیا کیا ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے پاکستانی عوام کی رائے لینے کی ضرورت ہے
پاکستان کے عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ ہمارے اعمال کی وجہ سے اور ایمان کی خرابی کی وجہ سے اس وبا کا نزول ہوا ہے۔ اس کے لئے عوام سے پوچھا جائے کہ اس اعمال کے بارے میں خاص طور پر پوچھا جائے تو یہ خواتین کی آزادی اور ان کی خود مختاری سے تعلق رکھتے ہیں فحاشی اور عریانی کے ان کاموں کو بند کرنے کی ضرورت ہے جو مردوں کو اکساتے ہیں پورے ملک میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بدکاری اور فحاشی کا کوئی ٹھکانہ باقی نہ رہے کہیں جسم فروشی ممکن نہ  رہے بلکہ اس کے ساتھ پورے ملک میں خواتین کے پردے اور پورے کپڑوں کو قانوناً لازمی قرار دیا جائے اس کے ساتھ یہ بھی خیال رکھا جائے کہ گھروں اور چاردیواری میں بھی خواتین کا سر ڈھانپا رہے۔

دوسرا کام یہ کرنے والا ہے کہ ملک کے درست اور صحیح مکتبہ فکر کے تمام علما کو اکٹھا کیا جائے اور اُن سے درخواست کی  جائے کہ وہ ملک و قوم کے لیے اجتماعی استغفار اور دعا کرائیں۔ اس کے لئے درست عقیدے کے علما کو ہی مدعو کیا جائے گمراہ فرقوں کے علما کو اس عمل میں شامل نہ کیا جائے کہ یہ گمراہ فرقے   اللہ تعالی کی ناراضگی کا ایک سبب ہیں ان علما سے مساجد میں خصوصی دعائیں کرائی جائیں جہاں وزیرِ اعظم سمیت تمام شہری گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور پھر دعا کریں کہ اُن کے ملک سے وبا کا خاتمہ ہو جائے۔

تیسرا کام یہ کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں موجود اصل ولیوں کو تلاش کیا جائے اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں جعلی عاملوں اور پیروں فقیروں کی بھرمار ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں بہت سے بزرگ اور اللہ کے سچے ولی موجود ہیں ان کو تلاش کرنے اور ان سے دعا کروانے کی ضرورت ہے، ان کی ہر دعا کو قبولیت ملتی ہے یہ مستجاب الدعا ہستیاں ہمارے وطن میں موجود ہیں ان کو تلاش کرکے  ، ان سے دعا کروائی جائے۔

اگرچہ پاکستان میں بہت سے جعلی عامل موجود ہیں جن کی وجہ سے نوری علم والے عاملوں کا نام اور وقار بھی خراب ہوا ہے اس کے لئے نوری علم والے ان سچے لوگوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ لوگ کسی لالچ اور حرص کے بغیر اللہ کی مخلوق کو ہر طرح کی آفات سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے عملیات کی طاقت سے بغیر کسی معاوضے کے لوگوں کو آفات بیماریوں اور گھریلو پریشانیوں سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ،ان کو نوری علم کے تعویذ دیتے ہیں ہماری حکومت کا فرض ہے کہ ان نوری علم کے عاملوں کو تلاش کرے ان سے دم کروایا جائے اور ان سے اس آفت کو دور کرنے کے لئے عمل کروایا جائے، ان سے تعویذ حاصل کیا جائے اس سے بھی آفت دور ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں قدیم حکماء اور اطباء موجود ہیں ان کے پاس ایسے قدیم نسخے اور ایسی جڑی بوٹیوں کا علاج موجود ہے جو اس وبا میں نہ صرف مریضوں کا علاج کر سکتا ہے بلکہ علاج سے پہلے لوگوں کو دیا جا سکتا ہے کہ وہ اس کو استعمال کرکے اس وبا سے محفوظ رہ سکتے ہیں یا کم از کم اس کی سنگین علامات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
مگر یہاں بھی مسئلہ یہی ہے کہ بہت سے جعلی اور اشتہاری حکما اور اطباء موجود ہیں جن کی وجہ سے اس شعبے کو کافی نقصان پہنچا ہے

کوشش کی جائے کہ ان اصل حکما اور اطبا کو تلاش کیا جائے اور میڈیا پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ان قدیمی نسخوں سے وبا سے محفوظ رہنے کی آگاہی مہم چلائی جائے اس کے ساتھ ان سے موثر علاج بھی کیسے کرایا جا سکتا ہے یہ بھی بتایا جائے اور لوگوں کو سمجھایا جائے  کہ کیسے وہ گھر بیٹھے ان قدیم نسخوں کو استعمال کرکے اپنے آپ کو نہ صرف بیماری سے یا اس کی سنگینی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں بلکہ ان سے اپنا علاج بھی کامیابی سے کرسکتے ہیں۔ وزیرِ اعظم صاحب خود براہ راست ان نسخوں کو استعمال کرکے دکھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے لوگوں کے پاس بہت سے کامیاب ٹوٹکے اور فارمولے موجود ہیں ضرورت اس کام کی ہے کہ قومی سطح پر ایک قومی کمیشن بنایا جائے تو ان کارآمد نسخوں اور فارمولا کو جمع کیا جائے اور لوگوں کو ان کے استعمال کی کامیاب تراکیب اور طریقے بتلائے جائیں۔

یہ تمام تجاویز بہت اخلاص اور نیک نتی سے پیش کی گئیں ہیں تاکہ اس موقع پر اپنے ملک کو وبا سے بچایا جا سکے یہ تجاویز اپنے لوگوں سے مشورے اور ان کی تجاویز لے کر مرتب کی گئیں ہیں اس میں صرف لوگوں کی خدمت اور ان کو اس بیماری سے بچانے کا جذبہ شامل ہے مگر اس سب کے باوجود اگر وبا میں کمی نہ آئے اور اس میں اضافہ ہو تو جان لیں یہ آزمائش کا وقت ہے یہ ایسی تقدیر الہی ہے جس سے بھاگنا ممکن نہیں ہم کو اللہ سے معافی مانگنی چاہیے اور وہی یہ وبا دور کر سکتا ہے۔

اللہ تعالی نے کوئی بیماری لاعلاج نہیں رکھی اس لئے اس کا علاج ضرور ہو گا اور یہ یقین رکھیں کہ ہمارے قدیم حکما، اطبا اور ٹوٹکے والوں کے پاس ہر بیماری کا شافی علاج موجود تھا
مگر اِن باتوں پر عمل کرنے سے پہلے کچھ چیزیں ہمیں ذہن نشین کرلینی چاہیئں۔ کہ حتمی شفا اللہ نے دینی ہے انسان صرف اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اقدامات کر سکتا ہے اور کوشش کی جانی چاہیئے کہ ہمارے اقدامات اور ہمارے کوششیں ہمارے لوگوں کی سوچوں کے مطابق ہونی چاہیئے اور ہمارے ماحول کے مطابق ہونی چاہیے۔
یقین رکھیں کہ زندگی اور موت بے شک اللہ کے ہاتھ میں ہے جو رات قبر میں ہے وہ قبر میں ہی گزرنی ہے بے شک ہمیں اللہ تعالی سے صحت یابی اور رحم کی دعا مانگنی چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تاہم ان اگر آپ ان تجاویز کو نہیں اپناتے تو پھر دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح سائنس اور حفاظتی تدابیر پر عمل کروالیں مگر جو بھی آپ درست سمجھتے ہیں ان پر سنجیدگی سے عمل تو کروائیں!

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
مجھے لکھنے پڑھنے کا شوق نہیں بلکہ میری زندگی لکھنے پڑھنے سے وابستہ ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply