تاریخی شہر وبندرگاہ “الضباء”۔۔منصور ندیم

الضباء شہر سعودی عرب کے شمال مغرب میں بحر احمر کے ساحل پر واقع ہے، یہ مصر ، اردن اور اسرائیل سے تقریباً ہر اطراف سے لگ بھگ 300 کلومیٹر کا فیصلہ رکھتا ہے۔ الضباء ایک چھوٹا سا شہر ہے جو 3 وادیوں پر مشتمل ہے، شمال میں دہقان اور جنوب میں سلمہ اور قافہ شامل ہیں۔ یہ ساحلی شاہراہ سے جدہ / مکہ سے قریب 800 کلومیٹر دور ہے اس کی وجہ شہرت یہاں کی اہم بندرگاہ اور صنعتی شہر ینبع ہے۔ ویسے یہ شہر ضلع تبوک میں شامل ہے۔

الضباء بندرگاہ کا شہر ہے اور مصر اور اردن کے لئے یہاں سے بحری جہاز چلتے ہیں۔ مصر کے ہرگڑا اور سفگا بندرگاہوں تک فیری کے ذریعہ تقریبا 3ً  گھنٹے (کم سے کم) کے اندر پہنچا جاسکتا ہے۔ یہ تزویراتی اعتبار سے خلیج عقبہ کے ابتدائی نقطہ پر واقع ہے جو اردن کے علاقے ایلات (اسرائیل) اور عقبہ پر ختم ہوتا ہے۔

الضباء شہر کا کا پہلا تاریخی حوالہ سنہء 1203 ملتا ہے، لیکن یہاں موجود تاریخی شہر وادی سلمہ اور وادی کمنہ کئی صدیوں پرانی شہرت سے مشہور تھے۔

قدیم یونانی اسکالر و جغرافیہ دان مورخ ٹولیمی (90-168 AD اسکندریہ) نے اسے ایک اہم تجارتی راستے کے طور پر ذکر کیا تھا، یہ تجارتی راستہ کافہ سے لیہیان (آج کا العولا) جاتا تھا۔ شیخ عبد الثانی النبولسی نے بھی اپنے حج کے لئے مکہ جانے کی یاد داشتوں میں سنہء 1790 میں اس شہر الضباء کے بارے میں لکھا تھا۔

تاریخی طور پر یہ مدائن کا حصہ ہے۔ اس شہر کا ذکر اسلامی صحیفوں میں کیا گیا ہے۔ قرآن مجید کے مطابق حضرت موسٰی علیہ السلام مدائن میں آباد ہوئے (یہ خطہ دریائے اردن سے شروع ہوتا ہے اور الضباء قصبے تک ہے) جہاں حضرت شعیب علیہ السلام نے حضرت موسی علیہ السلام کی میزبانی کی تھی ، روایات میں یہی ذکر ملتا ہے کہ نبی حضرت شعیب علیہ السلام کا قصبہ مکنہ کے قریب واقع تھا جہاں ایک قدیم کنواں اب بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ وہی کنواں ہے، جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹیوں کو کنویں سے پانی بھرنے میں مدد د کی تھی اور یہیں ان کی بکریوں کے ریوڑ کو چرانے کی ذمہ داری لی تھی۔

بعد ازاں خلافت عثمانیہ میں ترکوں نے حجاج اور تجارتی قافلوں کے لئے مصر سے عرب جانے والے راستے کی حفاظت کی غرض سے اس شہر کو مضبوط بنایا تھا، سنہء 1933 میں اسی شہر میں آج کے سعودی عرب کے حکمران خاندان آل سعود نے فتح کے بعد، شاہ عبد العزیز نے اسی سال یہاں پر اپنا محل بھی تعمیر کیا تھا ۔

آج سعودی عرب کا یہ شہر جو تبوک علاقے کا مشہور سیاحتی لینڈ مارک’ضبا’ شہر میں بدل دیا گیا ہے اور اس کی بندرگاہ جو بحیرہ احمر کےشمال مغرب میں واقع ہے ایک بہترین تجارتی بندر گاہ میں بدل چکی ہے۔ آج الضباء شہر اور اس کی بندرگاہ کی خوبصورتی کے مسحور کن نظارے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

الضباء شہر کی بندرگاہیں بحیرہ احمر میں مشہورتجارتی، ماہی گیری کی بندرگاہیں شمار کی جاتی ہیں۔ الضباء شہر کی خوبصورتی کی بدولت اس شہر کو بحیرہ احمر کا موتی کہا جاتا ہے۔ اس شہر کی صاف ستھری آب وہوا اور فضاء دیکھنے والوں پرسحر طاری کردیتی ہے۔ الضباء شہر نہ صرف قدرتی حسن کی بہ دولت مشہور ہے بلکہ اس میں کئی تاریخی عمارتیں، قلعے اور صدیوں پرانے محلات ہیں۔
مکنہ کی اسپرنگس ایک دلچسپ پکنک جگہ ہے اور یہاں شرما بیچ جیسے قابل ذکر ساحل موجود ہیں،حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے  اہم سیاحتی پروگرام کے مقامات میں  الضباءا شہر کو خاصی اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply