• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عبدالالہ الفارس ،عرب تاریخی مقامات سے شہرت پانے والا فوٹوگرافر۔۔منصور ندیم

عبدالالہ الفارس ،عرب تاریخی مقامات سے شہرت پانے والا فوٹوگرافر۔۔منصور ندیم

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے نوجوان فوٹو گرافر عبد الالہ الفارس نے  آج سے قریب دس سال پہلے خواب دیکھا تھا اور اس خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے اپنے شوق فوٹوگرافی کو ہی چنا، عبدالالہ الفارس نے کنگ سعود یونیورسٹی سے آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کے شعبے میں ڈگری لینے کے بعد اپنے طور پر کچھ ایسا کام پیش کرنے کی ٹھان لی تھی جو اب تک کسی نے نہ کیا ہو۔ عبدالالہ الفارس نے ایک ہزار تاریخی مقامات کی تصاویر بنانے کا تہیہ کیا۔

عبدالالہ الفارس کی تاریخی مقامات کے فوٹو گرافی کے جنون اور تاریخی مقامات کی تصاویر کا انتخاب تیار کرنے میں دس برس لگے۔ عبد الالہ الفارس نے سنہء 2010 میں یہ کام شروع کیاتھا، اور یہ کام رضاکارانہ طور پر انجام دیا۔

عبد الالہ الفارس کے مطابق سعودی عرب کی تاریخ منفرد تہذیب و تمدن کے عکاس آثار سے بھری ہوئی ہے۔ سعودی عرب میں ہر طرح کی تصاویر کے انمول مواقع میسر ہیں۔ سعودی عرب کی تاریخ کو اجاگر کرنے کا فیصلہ اپنی ڈگری اور سپیشلائزیشن کے حوالے سے کیا تھا،الفارس کو چونکہ بچپن سے ہی فوٹو گرافی کا شوق تھا۔ یونیورسٹی میں آثار قدیمہ اور عجائب گھروں پرسپیشلائزیشن نے اسے نئی تحریک دی تھی۔

عبد الالہ الفارس نے ایک ہزار سے زیادہ تاریخی مقامات کی تصاویر بنائیں۔ ان میں کچھ مقامات ایسے بھی سامنے آئے جن کا سعودی عرب کے ریکارڈ میں پہلے سے کسی کو علم نہیں تھا اور جو محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے ریکارڈ پر نہیں تھے۔

عبد الالہ الفارس کی لی گئی تصاویر ان مقامات کا سعودی عرب کے سیاحت و آثار قدیمہ کے ریکارڈ پر اندراج کا باعث بنیں۔ اس طرح کے 10سے زیادہ مقامات عبدالالہ الفارس کی کاوشوں کے بدولت محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطالعے میں آئیں۔

عبدالالہالفارس نے مقامی اور بین الاقوامی رائے عامہ میں کئی مقامات کی آثار قدیمہ کے حوالے سے آگہی پیدا کی۔ سنہء 2013 میں عبدالالہ الفارس نے ٹویٹر اور انسٹا گرام پر ’قصہ مکان‘ (جگہ کی کہانی) کے نام سے بھی اکاؤنٹ کھولے۔ اس سے ہزاروں لوگوں کو سعودی عرب کے عجائب گھروں اور آثار قدیمہ کی بابت معلومات حاصل ہوئیں۔

موجودہ حکمران شاہ سلمان کی حکومت سے کچھ عرصہ پہلے ایک بار عبدالالہ الفارس نے ایک انٹرویو کے دوران یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ سعودی عرب کے قومی ورثے کے سفیر بننا چاہتے ہیں۔

عبدالالہ الفارس نے دوران انٹرویو کہا تھا کہ ’مستقبل قریب یہ کام عالمی سطح پر کرنا چاہوں گا۔ ٹویٹر پر میرا اکاؤنٹ ہے جہاں 95 فیصد معلومات سعودی عرب کے قومی ورثے سے متعلق موجود ہیں۔‘
الفارس نے سعودی عرب کے قومی ورثے کا سفیر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ ’میری آرزو ہے کہ سارا جہاں جزیرہ عرب میں پروان چڑھنے والی تہذیبوں اور سعودی عرب میں موجود عظیم الشان تاریخی نوادر سے واقف ہو سکے۔‘

Advertisements
julia rana solicitors london

جب ارادے سچے ہوں تب محنت رنگ لے ہی آتی ہے، محمد بن سلمان کے وژن 2030 پروگرام کے حوالے سے سیاحتی اور قومی ورثے پر نئے محکمے قائم کئے گئے ہیں۔ آج عبدالالہ الفارس سعودی عرب کے تبوک صوبے میں سعودی عرب کے قومی ورثے کے ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply