آئینہ نما۔۔۔ظفر عمران/تحریر۔۔ظفر ندیم داؤد

نوٹ:یہ تحریر لکھاری کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے،اگر ظفر عمران اس کا جواب دینا چاہیں تو مکالمہ کے صفحات حاظر ہیں!

لوگ بتلا رہے ہیں کہ ظفر عمران کے افسانوں کا مجموعہ شائع ہو رہا ہے میں مسکرا کر چپ ہوجاتا ہوں ،آخر ظفر عمران اپنا جگر ہے اب میں اس کے ساتھ اپنے تعلق کی کیسے وضاحت کروں۔ روزانہ رات کو دیر تک فون پر بات ہوتی ہے دنیا بھر کے افسانہ نگاروں کا تذکرہ ہوتا ہے، وہ مختلف افسانہ نگاروں کے بارے پوچھتے ہیں اور ان کے افسانوں کے بنیادی خیال اور اس پر تشکیل دی گئی کسی فلم یا ٹی وی سیریل کا بھی تذکرہ ہوتا ہے۔ میں اپنے فہم کے مطابق جواب دے کر ان کو مطمئن کردیتا ہوں ۔

ایک روز تو صبح صبح ان کا فون آگیا اور کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یورپ اور امریکہ میں آج کل کون کون سے کہانی نگار زیادہ مقبول ہیں اور ان کی کہانیوں  میں زندگی کا کیا کیا پہلو ڈسکس کیا گیا ہے اس کا ایشیا کی کہانیوں سے کیسے موازنہ کیا جا سکتا ہے یورپی کہانی اور ہمارے افسانے کا فرق بھی واضح کردیں تو اچھا ہے افسانے اور قصہ کے فرق کے بارے بھی کچھ بتلادیں۔

میں  نے چندمنٹوں میں اور چند لفظوں میں ان کو یہ سب باتیں سمجھا دیں۔ آخر میں پوچھا یہ موپساں کس زبان کا کہانی نگار تھا اور کس نوعیت کی کہانیاں لکھتا تھا؟ کیا کسی مقامی زبان میں اس کا کوئی ترجمہ ہوا ہے اور وہ ترجمہ کہاں سے مل سکتا ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors

میں نے وہ بھی بتلایا ۔۔اب کئی ہفتوں سے بات نہیں ہوئی اس دوران ان کی بعض ای میلز آئیں، بعض نمونے کے افسانے لکھ کر دیئے جو بعد میں فیس بک اور آن لائن ویب سائٹ پر ان کے نام سے نظر آئے۔ ایک افسانے کا مرکزی خیال بھی درست کیا، کئی جملے دوبارہ لکھے ۔۔سمجھیں کہ پورا افسانہ ہی دوبارہ لکھنا پڑا، یہ سب موصوف کی دوستی میں کیا، اب ان کا یہ رابطہ بھی بند ہے۔۔ ظاہر ہے کہ مصروف ہوں گے۔ اب جب لوگ یہ بتلاتے ہیں کہ ان کے افسانوں کا مجموعہ شائع ہو رہا ہے تو مسکرا کر چپ ہوجاتا ہوں کہ آخر دوست ہے، دوست کی پردہ داری رکھنی پڑتی ہے۔

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
مجھے لکھنے پڑھنے کا شوق نہیں بلکہ میری زندگی لکھنے پڑھنے سے وابستہ ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply