دہلی، - ٹیگ

ادیب، ادب اور آزادی/ڈاکٹر اشرف لون

ادب کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں ۔ کسی نے ادب کو محض حِظ پہنچانے کا ذریعہ قرار دیا ہے اور کوئی اسے سماج میں تبدیلی کا ایک ہتھیار سمجھتا ہے۔ لیکن یہ بات اب طے ہے کہ ادب کا←  مزید پڑھیے

دہلی میں ایک شام ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے نام۔۔سہیل انجم

سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے←  مزید پڑھیے

دہلی میں ایک شام ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے نام ۔۔سہیل انجم

سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے←  مزید پڑھیے

کتھا چار جنموں کی” سے ایک اقتباس-جدیدیت کا منظر نامہ۔ دہلی (۱۹۷۵) کے حوالے سے(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

دہلی کے یہ پھبتی باز، بیکار، آوارہ اردو شاعر اور افسانہ نگار جو سارا دن کناٹ پلیس میں ایک یا دو میزوں کو قابو کیے بیٹھے رہتے تھے، میرے قیام کے دوران خبروں اور افواہوں کا بہترین ذریعہ تھے۔←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

مر گیا صدمہ ء  یک جنبش لب سے غالبؔ ناتوانی سے حر یف ِ دم ِ عیسیٰ نہ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند ذہن میں میرے ہے بیتاب اک عجبک سا سوال ہو اجازت تو میں پوچھ ہی لوں ،←  مزید پڑھیے

راحت اندوری: مزاحمتی لہجے کا شاعر۔۔ڈاکٹر اشرف لون

اقبال ہو ، فیض ، فراز یا جالب سبھی نے اپنی انقلابی اور مزاحمتی شاعری سے عوام و خواص کے دلوں کو گرمایا اور ان میں جوش پیدا کیا۔ قوم کو خواب غفلت سے جگانے میں ان شعرا کی خدمات←  مزید پڑھیے

دہلی سے آئی اک اجنبی چٹھی کا جواب۔۔۔رابعہ الرَبّاء

“پیاری دشمن” سچ ہی کہتے ہو “پیاری دشمن”، دشمن بہت پیارے ہو تے ہیں۔ اور ہم انہیں دشمن کہتے ہی اس لئے ہیں کہ ہم انہیں بھو لنا نہیں چاہتے۔ تو میرے پیارے دشمن میرا سلام قبول کرو۔۔۔ تم کہتے←  مزید پڑھیے

زبان کا پالنا (Cradle)۔۔۔حافظ صفوان محمد

اردو زبان کی بولیوں کے اختلاف کی حقیقت کے بارے میں ایک بنیادی بات یہ ہے کہ جس چیز کو ہم بطور لسانی ایمان مسلمات سے تسلیم کرکے آگے بڑھتے اور عالمانہ سادگی سے بڑے بڑے نتائج نکال لیتے ہیں←  مزید پڑھیے

موت سے واپسی۔۔محمد علم اللہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولیس کے داخلہ اورطلبہ پر جبرنیز  سٹاف کی بدسلوکی کی معمولی سی خبر بعض میڈیانے دی ہے،لیکن اندر کیا کچھ ہوا،اور تشدد و مظالم کی انتہا کس حد تک کی گئی،اس کا اندازہ باہر←  مزید پڑھیے