مشتاق علی شان کی تحاریر
مشتاق علی شان
کامریڈ مشتاق علی شان مارکس کی ان تعلیمات کو بھولے نہیں جو آج بھی پسماندہ طبقات کیلیے باعث نجات ہیں۔

کارل مارکس کی وفات پر اینگلز کا خطاب/مشتاق علی شان

ہائی گیٹ قبرستان، 17 مارچ 1883ء، لندن؛ 14 مارچ کو دوپہر پونے تین بجے ہمارے عہد کا عظیم ترین مفکر ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گیا۔ وہ بمشکل دو منٹ کے لئے ہی تنہا رہا اور جب ہم واپس آئے←  مزید پڑھیے

صیہونیت کیا ہے ؟۔۔مشتاق علی شان

عالمی سطح پر جب بھی مظلوم فلسطینیوں پراسرائیل کی صیہونی جارحیت کامسئلہ اجاگر ہوتا ہے ہمارے سماج میں یہود مخالف خیالات کا ایک ایساطوفان برپا ہوتا ہے جس میں بنیادپرستی کے مارے اذہان حقائق سے مزید دور ہوتے چلے جاتے←  مزید پڑھیے

یکم مئی اور آج کی سرمایہ دار دنیا ۔۔مشتاق علی شان

محنت کار انسانوں کی طبقاتی جدوجہد کے میدانوں کے بڑے معرکوں میں سے ایک یکم مئی 1886کو گزرے ایک سو پینتیس سال کا عرصہ گزر چکا ہے ۔شکاگو کے محنت کش کارخانوں اور کارگاہوں سے منظم ہو کر غیر انسانی←  مزید پڑھیے

کامریڈفریڈرک اینگلز :محنت کشوں کا معلمِ ثانی (کامریڈ اینگلز کے دو صد سالہ یومِ پیدائش کے موقع پر)۔۔۔مشتاق علی شان

دنیا بھر کے انقلابی سرمایہ داری، سامراجیت ،قومی جبر اور استحصال کی تمام بھیانک اور نفرت انگیز صورتوں کے خلاف اپنی علمی اور عملی جدوجہد کا وجدان اپنے چار عظیم انقلابی اساتذہ مارکس،اینگلز ،لینن اور اسٹالین سے پاتے ہیں ۔←  مزید پڑھیے

غنی خان: عظیم پشتون شاعر ،مبارز اورفیلسوف(دوسرا،آخری حصّہ)۔۔۔مشتاق علی شان

غنی خان جب مائل بہ رجائیت ہوتے ہیں تو یوں گویا ہوتے ہیں۔ موت صد شوق سے چلی آئے اس کے جب بس میں ہو چلی آئے گل بدست ہی ا سے ملوں گا میں یا فرس پر سوار ہوں←  مزید پڑھیے

غنی خان: عظیم پشتون شاعر ،مبارز اورفیلسوف(حصہ اوّل)۔۔۔مشتاق علی شان

غنی خان جدید پشتو ادب کا ایک معتبر حوالہ ہے ۔انھیں اگر پشتو زبان کا سب سے مقبول شاعر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔دنیا بھر میں جہاں جہاں پشتون بستے ہیں وہاں غنی خان پڑھا اور سنا جاتا←  مزید پڑھیے

کامریڈ نذیر عباسی شہید کا راستہ ۔۔مشتاق علی شان

کراچی کے ماڑی پور انویسٹی گیشن سینٹر یعنی فوجی عقوبت خانے میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے نوجوان مرکزی رہنما کامریڈ نذیر عباسی شہید کے ماورائے عدالت قتل کو چالیس سال کاعرصہ گزر چکا ہے۔ فاشسٹ فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاءالحق←  مزید پڑھیے

عارف وزیر سے برمش بلوچ اورنیاز لاشاری تک، پشتون، بلوچ اور سندھی نسل کشی۔۔ مشتاق علی شان

نوٹ“مضمون مکالمہ کی آزادی اظہار رائے پالیسی کے تحت شائع کیا جا رہا ہے دوسرہ کا مندرجات سے اتفاق ضروری نہیں۔ کوئی صاحب یا ادارہ اس کا جواب دینا چاہیں تو مکالمہ کا پیج موجود ہے۔ ایڈیٹر “ پاکستان میں←  مزید پڑھیے

زنجیر بستہ قبر کا احتجاج ( سندھ کے ضمیر سائیں عطا محمد بھنبھرو کو خراج )۔۔ مشتاق علی شان

4جون کو سندھ کے ضلع خیر پور میرس کے گوٹھ بچل بھنبھروکے قبرستان میں شاہ عبدالطیف بھٹائی کے گیتوں اور سندھو دیش کے ترانے کی گونج میں سندھ کے ممتاز وطن پرست دانشور ،مورخ، محقق ،ادیب اورمترجم سائیں عطا محمد←  مزید پڑھیے

نکولائی چرنی شیفسکی : انقلابی جمہوریت پسندی کا استعارہ (بالشویک انقلاب میں ادب کا کردار) ۔۔چوتھا حصہ/مشتاق علی شان

پوشکن ، ہرتسن اور بیلنسکی کے بعد روس کے جس ممتاز انقلابی ادیب اور دانشور نے کئی ایک نسلوں کی ذہنی آبیاری کی ، زار شاہی کے بدترین مظالم سہے لیکن اپنے فکروفن اور محنت کار عوام سے مضبوط تعلق←  مزید پڑھیے

رازنوچینستی اورسوشل ڈیمو کریسی کے پیش رو (بالشویک انقلاب میں ادب کا کردار) ۔۔۔تیسرا حصہ/مشتاق علی شان

دسمبری تحریک کے کچلے جانے کے بعد سماجی تبدیلیوں کے لیے کی جانے کوششیں ماند نہیں پڑ گئیں بلکہ اس نظام کے خلاف روس کے سیاسی مساعی پسند اور اہلِ دانش مسلسل جدوجہد کرتے رہے ۔ انیسویں صدی کی ابتدائی←  مزید پڑھیے

شہید ہیموں کالانی: سندھو کا بھگت سنگھ ( ایک تحقیق) ۔۔۔مشتاق علی شان

یہ 21جنوری 1943 کی صبح تھی جب سکھر سینٹرل جیل کا پھانسی گھاٹ ” انقلاب زندہ باد “اور ”گورو! ہندوستان چھوڑ دو “ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا اور پھر کچھ دیر بعد ایک، انیس، بیس سالہ جوان←  مزید پڑھیے

مذہبی شعور کی شکل ۔۔عاصم اخوند/ ترجمہ: مشتاق علی شان

انسانی ذہن بنیادی طور پر تین حصوں پر مشتمل ہے ۔انسانی ذہن کے یہ تین حصے ارادے یا عمل، احساس یا جذبے اور عقل کی مثلث کو جنم دیتے ہیں۔انفرادی ذہن ان تین اطراف کی اکائی ہے، لیکن خود ذہن←  مزید پڑھیے

الیگزینڈر پوشکن اور دسمبری تحریک(بالشویک انقلاب میں ادب کا کردار )۔۔۔دوسرا حصہ/مشتاق علی شان

ادب، ادیب اور انقلاب(بالشویک انقلاب میں ادب کا کردار)۔۔۔۔۔(پہلا حصہ)مشتاق علی شانـ انیسویں صدی کی ابتدائی دہائیوں کا زار شاہی روس بنیادی طور پر غلام داری سماج سے یادگار ایک ایسی سلطنت تھی جہاں بڑے بڑے جاگیردار اور زمیندار زرعی←  مزید پڑھیے

ادب، ادیب اور انقلاب(بالشویک انقلاب میں ادب کا کردار)۔۔۔۔۔(پہلا حصہ)مشتاق علی شانـ

7نومبر1917( روسی جنتری کے بموجب 25اکتوبر1917)کو روس کے طول وعرض میں صدیوں کسی مہیب بدروح کی طرح چنگھاڑتی زار شاہی کے نام سے موسوم ایک رجعتی جاگیردارانہ،نیم سرمایہ دارانہ بادشاہت اور اس کی جگہ سنبھالا لینے میں مصروف زردار قوتوں←  مزید پڑھیے

اے چاند بھٹائی سے کہنا۔۔۔انور پیر زادو/ترجمہ:مشتاق علی شان

اے چاند بھٹائی سے کہنا! جس رات میں تو نے شعر کہے وہ رات ابھی تک جاری ہے سورج کی تمازت ہے ویسی صحرا میں سفر وہ جاری ہے میں کس سے اپنا درد کہوں؟ اے چاند بھٹائی سے کہنا←  مزید پڑھیے

سندھ کے ہندو باشندوں پر حملہ سندھ پر حملہ ہے،کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان

گھوٹکی میں ایک ہندو استاد جن کی تعلیمی ادارے کے حوالے سے پورے ضلع میں بے مثال خدمات ہیں، جنھوں نے قلیل عرصے میں اپنے کام کے حوالے سے شہرت پائی ،اُن کے خلاف توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگاتے←  مزید پڑھیے

علی حیدر بلوچ اور غائب بلوچوں کا قافلہ۔۔ظفر کریمی/ترجمہ: مشتاق علی شان

2013 کا سال اورنومبر کے ایام تھے ، کوئٹہ سے کراچی کی سمت یخ بستہ ہوائیں اور تھکے ماندہ بلوچ ایک ساتھ آن وارد ہوئے ۔ میں قافلے(لانگ مارچ ) کے شرکاء کے ساتھ گفت وشنید( انٹرویوز) کے لیے بلوچستان←  مزید پڑھیے

بد عنوانی اور اقربا پروری سرمایہ دارانہ نظام کی خاصیت ہے،سیکرٹری کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کامریڈ امداد قاضی

ملک میں احتساب کا عمل ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست دانوں کے خلاف دباوٙ ڈالنے کا ذریعہ رہا ہے ۔ نیب اور اس طرح کے ادارے ہمیشہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وفادار رہے ہیں ,کیوں کہ یہی ادارہ ہمیشہ اور مستقل←  مزید پڑھیے

مذہبی انتہا پسندی کا تاریخی جائزہ۔۔۔ مشتاق علی شان

پاکستان میں مذہبی بنیاد پرستی کی جڑیں دراصل نوآبادیاتی دور کے متحدہ ہندوستان میں پیوست ہیں برِ صغیر کے سماج میں سیکولر اقدار کو روکنے اور مذہبی بنیاد پرستی کو بڑھاوا دینے اور اس کی جدید سیاسی شکل کی تشکیل کا کام برطانوی سامراج نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کیا ۔یہ ٹھیک اسی طرح تھا جیسے انھوں نے یہاں جاگیرداری کو رائج کیا ۔←  مزید پڑھیے