Mudassir Iqbal Umair کی تحاریر
Mudassir Iqbal Umair
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر اوستہ محمد میں بسلسلہ ملازمت مقیم ہوں۔تحریر اور صاحبان تحریر سے محبت ہے۔

1994 کا اسپیشل اسکول اور میکس ویل/مدثر اقبال عمیر

سنہ 1994 میں فدوی اسپیشل اسکول کویٹہ کی جماعت دہم بی کا ایک طالب علم تھا۔ہماری کلاس اسی بیاسی یا شاید 85 بچوں پہ مشتمل تھی ۔خاکسار اگلی بنچوں کا شریف النفس ،شرمیلا ،پڑھاکو بچہ تھا ۔جسے بیک بنچر بننے←  مزید پڑھیے

پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب کاش ایسی بھی ہو ۔۔مدثر اقبال عمیر

کچھ عرصہ پہلے ٹیلی نار کا ایک اشتہار نما گانا ٹی وی پہ چلا۔۔”دھن ،بول ،عکاسی ، لباس ،پرفارمنس ہر ایک شے میں پاکستان نمایاں تھا ۔مقامی زبانوں کی چاشنی میں گھلا، مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو لئے صوفیانہ کلام←  مزید پڑھیے

ڈائری ۔۔مدثر اقبال عمیر

اس کی دی ہوئی ڈائری کے تمام ورق خالی پڑے ہیں۔میں نے ایک لفظ بھی ان پر نہیں لکھا۔ کتنا عرصہ گزر گیا لیکن گہرے بھورے رنگ کے کور والی اس ڈائری میں اب بھی اس کی خوشبو قید ہے۔میرے←  مزید پڑھیے

بابا جی بلوچستان بورڈ۔۔مدثر اقبال عمیر

مورخ لکھے گاکہ موسم ِ کرونا میں جب تمام تعلیمی ماہرین سر جوڑ کر دسویں اور بارہویں کے امتحانات کے لئے پریشان  اور چاک گریبان بیٹھے تھے ۔ایک تعلیمی بورڈ جی ہاں ایک بورڈ ایسا تھا جس کے ملازمین چین←  مزید پڑھیے

نیم کا مردہ پودا اور استاد ۔مدثر اقبال عمیر

جدائی تکلیف دیتی ہے، چاہے تعلق مختصر سے وقت کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔اور جس رشتے کو سینت سینت کر جوڑا جائے یا یوں کہہ لیجیے سینچا جائے وہ رشتہ کسی حادثے کی نذر ہوجائے تو تکلیف کی شدت←  مزید پڑھیے

اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے۔۔مدثر اقبال عمیر

سوال بہت سادہ ہے کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے ؟۔ چلیں سوال کو آسان کرتے ہیں ۔ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے؟۔پڑھے لکھوں نے یا ان پڑھوں←  مزید پڑھیے

“کورونا نہیں ،بھوک اور ادارے زیادہ ماریں گے۔۔مدثر اقبال عمیر

میں پرسوں گھر آیا ہوں۔ہم۔ایک دیہات میں رہتے ہیں ۔ نماز پڑھنے اور واک کرنے کے علاؤہ گھر سے نہیں نکلا ۔اب سوچ رہا ہوں نماز بھی گھر میں پڑھوں ۔ مجھ سےچھوٹے دو بھائی ہیں ۔ ایک گارمنٹس فیکٹری←  مزید پڑھیے

کوئٹہ وال کا عشق۔۔مدثر اقبال عمیر

عشق کی باتیں عجیب ہیں ۔ فیروزخان ان نئے اداکاروں میں سے ہے جوحقیقتاً  دلوں پہ راج کر رہے ہیں ۔ “خانی” میں اس کی بےساختہ اداکاری نے نہ جانے کتنے دلوں کو اس کا گرویدہ بنا دیا ۔مجھے وہ←  مزید پڑھیے

دلاور ماما۔۔۔مدثر اقبال عمیر

١٩٩٨کی اس شام کے دھندلے نقوش اب بھی مجھے یاد ہیں۔ سردی آخری سانسیں لے رہی تھی۔گوالمنڈی چوک کوئٹہ میں میکانگی روڈ اور کانسی روڈکے سنگم پر دکانوں کے عین اوپر مسجد عمر فاروق کے ہال میں نماز مغرب ہوچکی←  مزید پڑھیے

ورلڈ کپ ایک استاد کی نظر میں ۔۔۔مدثر اقبال عمیر

کلاس میں ایک لڑکا ایسا ہوتا ہے جس کے منہ لگنے کو دل نہیں کرتا ،منہ اور زبان کا سائز کچھ زیادہ ہی بڑا ہوتا ہے ۔آسٹریلیا کا کپتان کچھ ایسا ہی ہے۔ کلاس میں ایک لڑکا ایسا بھی ہوتا←  مزید پڑھیے

جعفر ایکسپریس کا ماؤں سے رشتہ ۔۔مدثر اقبال عمیر

دعائیں اور آنسو تو ماؤں کے پلو میں بندھے ہوتے ہیں ، جب انھیں لگا کہ بیٹے کو ضرورت ہے فورا ًًً سے پہلے لٹا دئیے ۔ مجھ پہ ان دونوں چیزوں کی بارش ہو رہی تھی۔ میں آج ہی←  مزید پڑھیے

یہاں سب مافیا ہیں بھیا،صحافی ہو یا ڈاکٹر ہو۔۔۔مدثر اقبال عمیر

میرے لئے تصویر کا یہ رخ  کافی حیران کن تھا۔ سورج شکست کھا چکا تھا۔آسمان نے سیاہ چادر اوڑھ لی تھی ۔لیکن سول ہسپتال ڈسکہ کے ایمرجنسی وارڈ میں اندھیرا مکمل غالب ہونے میں ناکام دکھائی دے رہا تھا۔ نیا←  مزید پڑھیے

ذرہ برابر فرق نہیں ۔پشاور میں اور کابل میں۔۔۔۔۔مدثر عمیر اقبال

ذرہ برابر بھی فرق نہیں ۔۔۔ وہ بھی سرخ یہ بھی سرخ۔۔ لہو کے جو قطرے پشاور میں اے پی ایس میں گرے اور جو کل کابل میں گرے ۔ ذرہ برابر بھی فرق نہیں ۔۔۔۔۔پشاور کے بدنصیب باپ میں←  مزید پڑھیے

دہشت گردی،بلوچستان پولیس کے بے مول شہید اور یوم شہداء۔۔۔۔ مدثر عمیر اقبال

چند روز پہلے یومِ شہدا پولیس منایا گیا۔۔۔۔اس حوالے سے ا   پنی یاداشت میں محفوظ کچھ واقعات آپ کو سناتا ہوں ۔۔۔ صحبت پور ڈیرہ اللہ یار روڈ پہ لگی وہ تصویر میں کبھی نہیں بھول سکتا جسے شاید←  مزید پڑھیے

درینگڑھ مستونگ کی کچھ اور لاشیں ۔۔۔ مدثر اقبال عمیر

درینگڑھ مستونگ میں لاشیں ہی لاشیں پڑی ہیں۔ 150 سے زائد شہدا ء کی جھلسی ہوئی لاشیں، لہو میں لتھڑی لاشیں، سوال پوچھتی لاشیں، کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ ان شہیدوں کی لاشوں کے ساتھ ساتھ کچھ اور لاشیں بھی←  مزید پڑھیے

خوف کا آسیب،پروفیسر اور ہارون بلورشہید۔مدثر اقبال عمیر

یہ باچا خان یونیورسٹی پہ حملے کا اگلا دن تھا۔ان آنکھوں میں سرخی نمایاں تھی ، وہ آنکھیں صاف چغلی کھا رہی تھیں کہ رات بھر سوئی نہیں ۔ آپ اپنے تاثرات چھپانے کے جتنا چاہے ماہر ہوں ،کرب کی←  مزید پڑھیے

پانی،زندگی، بلوچستان کا سنہری بیلٹ اور خوف ناک خواب ۔۔۔ مدثر اقبال

 لاہور شہر کے اطراف سے ایک نہر گزرتی ہے۔ دریائے چناب سے نکلی اس نہر میں سے آپ ایک پانی کا گلاس لیں اور راہ چلتے کسی مسافر کو پیش کریں تو بدلے میں کم سے کم اچھے سلوک کی←  مزید پڑھیے

بلوچستان کےکیڈٹ کالجوں کا کرب

دونوں خبروں کا تعلق ملازمین سے ہے۔ دونوں خبروں کی شہ سرخی ملازمین ہی ہیں ۔ ایک خبر خوشی سے لبریز کہ : وفاقی ملازمین کو تین ماہ کی اعزازی تنخواہیں ملیں گی۔ایک ایسی خبر جو عیدالفطر کی خوشیاں دوچند←  مزید پڑھیے

موت کا درد بھوک کے درد سے کم ہوتا ہے۔۔۔مدثر اقبال عمیر

یہ 24اپریل ہےائیر پورٹ روڈ کوئٹہ پر کچھ ہی دیر پہلے دھماکہ ہوا ہے ،روڈ پہ لاشیں بکھری ہیں ،زخمی کراہ رہے ہیں ، ایمبولینسز کے سائرن چیخ رہے ہیں ، آ ہ وبکا ہے۔چینلز کی وی این ایس گاڑیاں←  مزید پڑھیے