• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے۔۔مدثر اقبال عمیر

اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے۔۔مدثر اقبال عمیر

سوال بہت سادہ ہے کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے ؟۔

چلیں سوال کو آسان کرتے ہیں ۔

اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ہے؟۔پڑھے لکھوں نے یا ان پڑھوں نے؟۔
جواب بہت آسان ہے پڑھے لکھوں نے۔

اب اس جواب میں سے ایک سوال کشید کرتے ہیں کہ کن پڑھے لکھوں نے؟۔

وہ جو محض میٹرک کرکے زندگی کے کولہو میں جتے اور یوں جتے کہ ذہن و دل میں محض کولہو کے  پھیرے ہی رہ گئے ۔اور ان پھیروں نے ان سے ان کی زندگی کے دیگر تمام رنگ ہی بھلا دیے۔یا وہ جو کسی درجہ اعلی تعلیم یافتہ کہلائے ۔کہیں استاد لگ گئے ،کہیں کلرک بن گئے،کہیں صحافی کہلانے لگے۔اپنی کاغذی پہچان کی بنیاد پہ زندگی کی چکی میں پسنے والے کسی درجہ بہتر دانا  کہلائے۔

یا پھر وہ جو اس ملک کی کریم کہلاتے تھے اور کہلاتے ہیں ۔جو اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پہ اس ملک میں فیصلہ ساز بنے۔جو ملک کے بہترین اداروں سے فارغ التحصیل ہوئے۔جن کے مقدر میں اےسی لگے دفتر ،چمچماتی گاڑیاں ،نوکروں کی فوج ،جی سر جی سر کی دل کو لبھاتی صدائیں ، اختیارات کی اک لمبی فہرست۔جن کی اسناد ان کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت۔جن کی صلاحیتوں سے کوئی دشمن بھی انکار نہ کرے لیکن۔ ۔۔

یہ صلاحیتیں لگیں تو صرف اپنے ذاتی مفاد میں لگیں ۔
یہ صلاحیتیں نکھریں تو صرف خود کو نکھارنے پہ نکھریں ۔
یہ صلاحیتیں وقف ہوئیں تو صرف اپنے آقاؤں کی جی حضوری میں وقف ہوئیں ۔

میرے ذاتی خیال میں تو اس ملک کو ان لوگوں نے زیادہ نقصان پہنچایا جو اپنے اپنے شعبوں میں باصلاحیت کہلاتے تھے یا انھیں باصلاحیت سمجھ لیا گیا۔

دلیل کے طور پہ ایک خبر سنیں ۔

نیوز ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے ایک سربراہ جنہیں ان کے باصلاحیت ہونے کی بنیاد پہ ملک میں ٹیکس اصطلاحات کے لیے لایا گیا تھا ۔جاتے جاتے ملک کے بڑے بڑے صنعتی ٹائکونز کو اربوں روپے ٹیکس ری فنڈ کی بنیاد پہ نواز گئے۔ اور اس نوازنے میں انھوں نے کمال مساوات کامظاہرہ کیا کہ گے اینگرو اور میاں منشا گروپ کو ایک ہی درجے میں رکھا یعنی دونوں کے اربوں واپس کردئے۔اینگرو،مسلم کمرشل بنک ،اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک ،حبیب بنک لمیٹڈ اور لکی سیمنٹ نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور خوب دھوئے۔

مجھے اس معاملے کے تکنیکی حوالوں کی کوئی خبر نہیں ۔ہوسکتا ہے ان کا یہ ریفنڈ جائز ہو لیکن یہاں اتنا سوال تو بنتا ہے کہ کیا یہ جائزریفنڈ عام صارفین کی رسائی میں بھی ہے؟۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آنے والے اسمبلی اجلاس میں شاید اس سخاوت کی بازگشت سنی جائے اور یہ بھی کہا گیا ہے جن پارلیمانی ممبران نے یہ معاملہ اٹھا یا ہے انھوں نے وزیر معیشت سے یہ بھی پوچھا ہے کہ اس خبر کی بھی کھوج لگائی جائے کہ یہ تمام ری فنڈ لینے والی کمپنیاں سابقہ چیرمین ایف بی آر کی ذاتی کمپنی کی کلائنٹس ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میں اپنا سوال ایک مرتبہ پھر دہراتا ہوں کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے پہنچایا ؟

Facebook Comments

Mudassir Iqbal Umair
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر اوستہ محمد میں بسلسلہ ملازمت مقیم ہوں۔تحریر اور صاحبان تحریر سے محبت ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply