ورلڈ کپ ایک استاد کی نظر میں ۔۔۔مدثر اقبال عمیر

کلاس میں ایک لڑکا ایسا ہوتا ہے جس کے منہ لگنے کو دل نہیں کرتا ،منہ اور زبان کا سائز کچھ زیادہ ہی بڑا ہوتا ہے ۔آسٹریلیا کا کپتان کچھ ایسا ہی ہے۔

کلاس میں ایک لڑکا ایسا بھی ہوتا ہے جوسمجھتا ہے کہ وہی ہر چیز کا اہل ہے ،مانیٹر سے لے کر تقریر ،اس سے بہتر کوئی اور نہیں کر سکتا جبکہ حقیقت اس کے الٹ ہوتی ہے ۔اس ورلڈ کپ میں یہ اعزاز افغانستان کے کپتان کے پاس ہے۔

کلاس میں ایک لڑکا پوری کلاس کا چاچا ہوتا ہے اس ورلڈ کپ کے چچا سری لنکن کپتان ہیں ۔

کلاس میں ایک لڑکے کا کام ہر پیریڈ میں صرف سونا اور جمائیاں لینا ہی ہوتا ہے۔اس ورلڈ کپ میں یہ اعزاز ۔۔۔اب نام لینا ضروری ہے کیا۔(پہچان گئے ناں۔۔جمائی ہی کافی ہے)۔

کلاس کا ایک لڑکا بڑا باصلاحیت ہوتا ہے لیکن اتنا ہی جذباتی بھی ۔ایک نمبر بھی کم آنے پر موصوف کا چہرہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے ۔ہمارے کوہلی بھیا اس ورلڈ کپ کے وہی لڑکے ہیں۔

کلاس میں ایک لڑکا ایسا ہوتا ہے جو ٹیچر کے ہر لیکچر میں بڑا ایکٹو،ہر سوال کا فوری جواب ۔لیکن موصوف پیپرز میں ہمیشہ گند ہی کرتا ہے ۔ساوتھ افریقن کپتان وہی اتاولے کپتان ہیں ۔

اسی طرح کلاس میں ایک لڑکا عین پیپرز میں بیمار پڑ جاتا ہے بنگلہ دیشی شہزادہ وہی ہے۔

اور جناب کلاس میں ایک محترم کا کام صرف تماشہ لگانا اور پوری کلاس کا دل خوش کرنا ہوتا ہے ۔ویسٹ انڈین کپتان وہی محترم ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اور کلاس میں کچھ لڑکے ایسے ہوتے ہیں ۔جن کے چہرے پہ ہر وقت شرافت برس رہی ہوتی ہے ۔ بڑے سے بڑے لطیفے پہ بھی جہاں پوری کلاس میں قہقہوں کا طوفان برپا ہوجاتا ہے یہ حضرات بڑی مشکل سے مسکراتے ہیں ۔اول تو ان سے کوئی غلطی ہوتی نہیں اگر ہو بھی جائے تو ٹیچر ان کی وجہ سے باقیوں کو بھی معاف کر دیتا ہے ۔ویسے اس میں کوئی شک نہیں یہ میسنے بھی بڑے ہوتے ہیں ۔
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے کپتان کلاس کے وہی “شریف”بچے ہیں۔

Facebook Comments

Mudassir Iqbal Umair
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر اوستہ محمد میں بسلسلہ ملازمت مقیم ہوں۔تحریر اور صاحبان تحریر سے محبت ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply