مہمان تحریر کی تحاریر
مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

کیا معاشی بحالی ممکن ہے؟۔۔تحریر: ایڈم بوتھ/ ترجمہ: یار یوسفزئی

سرمایہ دار کورونا وباء کا بحران ختم ہونے کے لیے بیتاب نظر آ رہے ہیں جن میں سے کئی تیز معاشی بحالی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ مگر آنے والے عرصے میں بحران، افراتفری اور طبقاتی جدوجہد ہی معمول کی←  مزید پڑھیے

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی لہر، پاکستان کہاں کھڑا ہے؟۔۔ایم رضا

گذشتہ دنوں سے وطن عزیز میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم کرنے کی بحث چھڑ گئی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے، ملک میں ہر تھوڑے عرصے کے بعد یہ مسئلہ سر اٹھاتا رہتا ہے کہ پاکستان کو اسرائیل←  مزید پڑھیے

بن سلمان نیتن یاہو ملاقات کے بعد آل سعود شدید اختلافات کا شکار۔۔محمد آلوسی

کچھ ہفتے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سعودی عرب کے شہر نئوم میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو بھی موجود تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق←  مزید پڑھیے

ملفوف آئینے: خورخے لوئیس بورخیس(ترجمہ: عاصم بخشی)

اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ قیامت کے ناقابلِ اپیل دن جانداروں کی شبیہیں بنانے کے مرتکب سب لوگ اپنے اپنے فن پاروں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور حکم ہو گا کہ ان میں زندگی پھونکیں،وہ ناکام ہوں گے اور←  مزید پڑھیے

قطر کا محاصرہ، کون جیتا کون ہارا۔۔سید رحیم نعمتی

گذشتہ چند برس سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے قطر کے خلاف شدید پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں میں تجارتی پابندیاں، سیاسی پابندیاں اور دیگر پابندیاں شامل ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر←  مزید پڑھیے

ماہرینِ طبیعیات کو کیونکر تاریخ کامطالعہ کرنا چاہیے؟ میتھیو سٹینلے (ترجمہ: عاصم رضا)حصّہ اوّل

نوٹ: زیرِنظر ترجمہ، تاریخ ِ سائنس کے امریکی پروفیسر میتھیو سٹینلے، نیویارک یونیورسٹی کے ایک مضمون بعنوان ’’Why should physicists study history ‘‘ پر مشتمل ہے۔ میتھیو سٹینلے کا مذکورہ مضمون، معروف مجلے ’’معاصر طبیعیات‘‘ (Physics Today) کے شمارہ نمبر←  مزید پڑھیے

ثمرِ محبوب: ہان کینگ (ترجمہ: عاصم بخشی)آخری قسط،5

اسٹیتھو اسکوپ پر اپنی انگلی سے بار بار ضرب لگاتا عمر رسیدہ ڈاکٹر بڑبڑا رہا تھا کہ میرے سینے میں کسی قبر کی سی خاموشی تھی۔ بس دور ہوا کے جھکڑوں جیسی کچھ آوازیں تھیں۔ اس نے اسٹیتھو اسکوپ واپس←  مزید پڑھیے

ثمرِ محبوب: ہان کینگ (ترجمہ: عاصم بخشی)قسط4

لفٹ کے دروازے کھڑاک سے کھل گئے۔ اپنا بے ڈھب سوٹ کیس اٹھائے اندھیری راہداری میں چلتے ہوئے میں آخر کار دروازے تک پہنچا اور گھنٹی بجائی۔کوئی جواب نہیں آیاْ۔ میں نے اپنا کان دروازے کے برفیلے فولاد سے لگاتے←  مزید پڑھیے

ثمرِ محبوب: ہان کینگ (ترجمہ: عاصم بخشی)قسط3

اگلی شام فلیٹ میں قدم رکھتے ہی میں نے اپنی بیوی کو دروازے پر خوش آمدید کے لیے موجود پایا، شاید اس نے برآمدے سے آتی میرے قدموں کی چاپ سن لی تھی۔ پاؤں ننگے تھے اور شاذ ونادر کترے←  مزید پڑھیے

ثمرِ محبوب: ہان کینگ (ترجمہ: عاصم بخشی)قسط2

اس کے باوجود مجھ میں خواہش کی ہلکی سی گدگداہٹ بھی نہ تھی۔ نہ صرف اس کے کولہوں بلکہ پنڈلیوں اور پسلیوں ، یہاں تک کہ  رانوں کی اندرونی سفیدی تک کو داغدار کرتی زردی مائل سبز خراشیں دیکھ کر←  مزید پڑھیے

غیر ذمہ دار عوامی رویہ، سیاستدان بھی کورونا کی زد میں۔۔ایم رضا

ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی کورونا وائرس کی لہر کے باعث صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ، جام اکرام اللہ دھاریجو، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سمیت اہم شخصیات اس مہلک مرض میں مبتلا←  مزید پڑھیے

ثمرِ محبوب: ہان کینگ (ترجمہ: عاصم بخشی)قسط1

مئی کے آخری دنوں کی بات ہے جب مجھے پہلی بار اپنی بیوی کے جسم پر خراشیں نظر آئیں۔ ڈیوڑھی بان کے کمرے کے باہر کیاریوں میں گُلِ یاس کی ارغوانی پتیاں یوں نظر آتی تھیں جیسے باہر نکلی زخمی←  مزید پڑھیے

عام آدمی کے خاص بننے کے زندگی سوز جتن از، پائلو کوئیلو /ترجمہ از، غلام شبیر

مینوئل آدمی کا مصروف رہنا ضروری ہوتا ہے۔ جس لمحے وہ کوئی کام نہیں کر رہا ہوتا تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کی زندگی بے معنی ہے۔ وہ اپنی زندگی کا وقت ضائع کر رہا ہے۔ وہ معاشرے کا←  مزید پڑھیے

گوئٹے اور فاؤسٹ کا ایک تنقیدی جائزہ: بشیشور منور لکھنوی(مرتب: عاصم رضا)4،آخری قسط

پہلی بات تو یہ ہے جرمن زبان میں انگریزی زبان کے بمقابلہ سادگی اور بے تکلفی زیادہ ہوتی ہے اور دوسری بات  یہ ہے کہ گوئٹے کو زبان کے اس قدیم اسلوب میں جو حال ہی میں کچھ دنوں سے←  مزید پڑھیے

گوئٹے اور فاؤسٹ کا ایک تنقیدی جائزہ: بشیشور منور لکھنوی(مرتب: عاصم رضا)قسط3

بیس سال کی عمر میں گوئٹے کو بیماری اور کمزوری کے باعث لیپزگ(Leipzig) کی پڑھائی حوصلہ شکن ثابت ہوئی اور اسی لیے انہوں نے پلٹ کر پھر وطن کی راہ لی اور یہی وہ زمانہ تھا جب ان کی کچھ←  مزید پڑھیے

کچی پگ ڈنڈیوں پر کھیلتے بچے از، فرانز کافکا۔۔۔ ترجم/ محمد فیصل

میں نے باغ میں لگی ہوئی باڑ میں سے شور مچاتی اور گرج پیدا کرتی رینگتی ہوئی ویگنوں کو گزرتے ہوئے سنا اور دیکھا۔ یہاں تک کہ بعض اوقات میں نے ان کو سرسبز و شاداب خوب صورت گھاس پر←  مزید پڑھیے

گوئٹے اور فاؤسٹ کا ایک تنقیدی جائزہ: بشیشور منور لکھنوی(مرتب: عاصم رضا)قسط1

تعارف :          جناب بشیشور پرشاد منور لکھنوی   وہ شخصیت ہیں جنھوں  نے  فاؤسٹ کا پہلا  منظوم اردو ترجمہ کیا   ۔1969ء میں پہلی دفعہ شائع ہونے والے اس منظوم اردو ترجمہ کی بنیاد البرٹ جی  لیتھم کےمنظوم انگریزی ترجمہ پر ←  مزید پڑھیے

اقبال، ایک نابغۂ روزگار(دوسرا،آخری حصّہ)۔۔۔ثاقب اکبر

علامہ اقبال عالمی سطح کے ایک مفکر کی حیثیت سے تسلیم کیے جاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے اس دور کی عالمی حرکیات کو پہچانا، ان کی ماہیت کو سمجھا، سماج پر اس کے اثرات←  مزید پڑھیے

بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے، ٹرمپ کے سیاسی کیئریر کا بدنما اختتام۔۔ٹی ایچ بلوچ

پوری دنیا میں انسانی حقوق اور آزادی کے نام پر جنگیں مسلط کرنیوالے جارح اور ظالم ملک امریکہ کے متنازعہ ترین صدر ٹرمپ کو صدارتی الیکشن میں شکست کا سامنا ہے۔ امریکہ میں صدر کو مختلف جرائم میں مطلوب ہونے←  مزید پڑھیے

اقبال، ایک نابغۂ روزگار(حصّہ اوّل)۔۔۔ثاقب اکبر

(9 نومبر 2020ء) علامہ اقبال کا یوم ولادت منایا گیا۔ وہ 9 نومبر1877ء کو سیالکوٹ میں حکیم نور محمد کے ہاں متولد ہوئے۔ اس وقت کون جانتا تھا کہ آج ایک عام مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے والا بچہ کل←  مزید پڑھیے