پوری دنیا میں انسانی حقوق اور آزادی کے نام پر جنگیں مسلط کرنیوالے جارح اور ظالم ملک امریکہ کے متنازعہ ترین صدر ٹرمپ کو صدارتی الیکشن میں شکست کا سامنا ہے۔ امریکہ میں صدر کو مختلف جرائم میں مطلوب ہونے کے باوجود استثنیٰ حاصل ہے۔ بی بی سی نے اس پہ تبصرہ کیا ہے کہ اب جبکہ کہ امریکی صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آچکے ہیں اور امریکی عوام نے جو بائیڈن کو اپنا نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ کہانی ان کی انتخابی شکست پر ختم نہیں ہوگی بلکہ انھیں مستقبل قریب میں بڑی قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے ان کے خلاف سرکاری اقدامات پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا، تاہم ان کے دور میں مبینہ گھپلوں کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں صدارتی عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد مجرمانہ کارروائی کے علاوہ مشکل مالی صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
پیس یونیورسٹی میں آئین اور قانون کے پروفیسر بینیٹ گرشمین نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر فوجداری مقدمات چلائے جائیں، صدر ٹرمپ پر بینک فراڈ، ٹیکس فراڈ، منی لانڈرنگ اور انتخابی بےضابطگیوں جیسے معاملات میں فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔ صدارت ملنے کے بعد جب ٹرمپ نے بظاہر اپنے بزنس سے علیحدگی اختیار کر لی تو یہ سمجھا گیا کہ انہوں نے اچھی مثال قائم کی ہے، لیکن اب یہ صورتحال سامنے آئی ہے کہ دوران صدارت انہوں نے ایسی بے ضابطگی اور بدعنوانی کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھاری مالی خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان میں بڑے پیمانے پر ذاتی قرضے اور ان کے کاروبار سے متعلق مشکلات شامل ہیں۔
قمار باز اور بازی گر 74 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ 4 سال کے دوران اپنے حریفوں اور دشمن ممالک کو بھی آڑے ہاتھوں لے رکھا تھا، لیکن خبریں ہیں کہ جلد ہی ان کی مشکلات کا آغاز ہونے والا ہے اور انہیں ممکنہ طور پر جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ کلچر، فیشن اور کرنٹ افیئر کے میگزین وینٹی فیئر کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ طے نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جنوری 2021ء میں عہدہ صدارت سے الگ ہوتے ہی جیل جائیں گے، تاہم امکانات ہیں کہ ان کے خلاف کچھ سنگین کیسز کی تفتیش ہوگی اور وہ ان میں مجرم ثابت ہونے پر جیل جا سکتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر گذشتہ چار سال کے دوران متعدد کرپشن، ٹیکس چوری، مارکیٹنگ اور بزنس فرانڈ سمیت خواتین کے جنسی استحصال کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ سال 2020ء کے آغاز میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور ایوانِ نمائندگان کے کام میں مداخلت کرنے جیسے الزامات کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ بھی شروع کیا گیا تھا، تاہم وہ اس سے بری ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ اطلاعات بھی ہیں کہ میلانیا ٹرمپ بھی عہدہ صدارت سے ہٹنے کے بعد ٹرمپ سے طلاق لے لیں گی، کیونکہ صدر مملکت ہونے کی وجہ سے وہ ٹیکس چوری، فراڈ، کرپشن اور خواتین کے استحصال کرنے جیسے مقدمات کی قانونی کارروائی سے بھی بچ گئے اور وہ مزید دو ماہ تک کسی بھی قانونی کارروائی سے محفوظ رہیں گے۔ لیکن جنوری 2021ء میں عہدہ صدارت سے ہٹتے ہی ان کے خلاف قانونی کارروائیوں میں تیزی آنے کے امکانات ہیں اور ممکنہ طور پر کچھ کرمنل کیسز میں جرائم ثابت ہونے پر انہیں جیل کی ہوا بھی کھانی پڑ سکتی ہے۔ اسی حوالے سے کرنٹ افیئرز میگزین نیویارکر نے بھی اپنے مضمون میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ٹیکس چوری، فراڈ، کرپشن اور خواتین کے جنسی استحصال سمیت اختیارات کے غلط استعمال جیسے الزامات ہیں اور انہیں ان میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مضمون میں تجزیہ کیا گیا کہ عین ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جن قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کریں، وہ انہیں جیل نہ بھجوانے میں کامیاب ہو جائیں، تاہم اس باوجود انہیں بھاری جرمانوں اور قانونی فیسز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیٹیکل ویب سائٹ پولیٹیکو کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ عہدہ صدارت سے ہٹنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے مالی معاملات کمزور ہو جائیں گے، تاہم یہ بھی رپورٹس ہیں کہ انہوں نے صدارت سے ہٹتے ہی اپنی دولت کو بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فراڈ، ٹیکس چوری، اختیارات کے غلط استعمال اور خواتین کو جنسی ہراسانی کا شکار بنانے جیسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر کم از کم 3 خواتین کے جنسی استحصال اور ریپ کے الزامات بھی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خبریں ہیں کہ عہدہ صدارت سے الگ ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ پھر سے شوبز، فیشن، میڈیا انڈسٹری اور ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرکے اپنی دولت بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ چہ مگوئیاں بھی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سے ہٹنے کے بعد میڈیا کمپنیز کو خریدنے یا ان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ نئی میڈیا کمپنی بھی متعارف کرا سکتے ہیں۔ خبریں ہیں کہ میلانیا ٹرمپ شوہر سے کافی تنگ ہیں اور وہ دنوں کو گن گن کر وقت گزار رہی ہیں اور شوہر کے عہدہ صدارت سے الگ ہونے کے بعد ان سے طلاق لے لیں گی۔ ایسی خبریں وائرل ہونے پر تاحال ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کے کسی قریبی شخص یا اہل خانہ نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 3 نومبر 2020ء کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں شکست ہوئی تھی، تاہم اس باوجود وہ جنوری 2021ء کے وسط تک عہدہ صدارت پر براجمان رہیں گے۔ ان کے بعد ڈیموکریٹک امیدوار 77 سالہ جوبائیڈن عہدہ صدارت سنبھالیں گے۔
معافی کی کیا صورت ہوسکتی ہے۔؟
صدر ڈونلڈ ٹرمپ وفاقی قانون کی خلاف ورزی کے معاملے میں خود کو معاف کرسکتے ہیں، لیکن امریکہ کی تاریخ میں ایسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوئی۔ تاہم یہ ضرور دیکھا گیا ہے کہ صدر کو ہٹانے کے بعد فوجداری مقدمات چلنے کا امکان موجود ہو، لیکن اگلے صدر نے اسے معاف کر دیا ہو۔ ٹرمپ کی پہلی کتاب دا آرٹ آف دا ڈیل نومبر 1987ء میں شائع ہوئی، 1974ء میں یہ اس وقت ہوا جب واٹر گیٹ اسکینڈل کے بعد سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کی حکومت میں اس وقت کے نائب صدر، جیرالڈ فورڈ صدر بنے اور انہیں مکمل معافی دیدی۔ ایک قدامت پسند سیاسی تحقیقی مرکز، امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے ماہر نارمن اورنسٹین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر وفاقی الزامات عائد کیے جانے کا امکان بہت کم ہے، اب الیکشن ہارنے کی صورت میں وہ خود کو معافی نہیں دے پائیں گے۔
ایسی صورتحال میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک تصوراتی صورتحال میں یہ ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2021ء کو اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیں اور موجودہ نائب صدر مائک پینس کو صدر بنائیں۔ اس کے بعد مائک پینس انہیں وفاقی جرائم پر معافی دے سکتے ہیں۔ بینیٹ گرشمن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو وفاقی الزامات کے علاوہ مجرمانہ الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان پر صدر بننے سے قبل منقولہ جائیداد کے کاروبار میں گڑ بڑی کرنے کا الزام ہے۔ مقامی معاملات کی طرح وفاقی معاملات میں معافی نہیں دی جا سکتی۔ رچرڈ نکسن امریکہ کے ایسے واحد صدر ہیں جنہیں مکمل معافی دی گئی تھی۔
Facebook Comments