مُنّا بھائی ایف سی پی ایس (قسط4)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

منا بھائی ایف سی پی ایس (قسط3)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

بہرحال راؤنڈ منا بھائی کے بغیر ہی شروع کر دیا گیا۔ جب آخری بیڈ پہ پہنچے تو سب نے متجسس سوالیہ نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا کہ یہ اوورآل والا مریض کون ہے جس کا چہرہ فیس ماسک کی وجہ سے پہچانا نہیں جا رہا تھا۔ ڈاکٹر بشیر نے آگے بڑھ کے ماسک نیچے کیا ، تو سب کے منہ سے بیک وقت نکلا “ڈاکٹر مُنا؟۔۔ آواز قدرے اونچی تھی۔۔ جس سے گھبرا کے مُنا بھائی نے آنکھیں کھول دیں، مگر پروفیسر کا رخ کنجر کے روپ میں رخ انور دیکھ کے دوبارہ اوسان خطا کر بیٹھے۔۔

پروفیسر نے منا بھائی کا BSR & BP ایڈوائز کیا اور دفتر چلے گئے۔ ان کے جانے کے بعد کسی اٹینڈنٹ نے ڈاکٹر بشیر کو بتایا کہ پروفیسر کی جھلک دیکھتے ہی منا بھائی بیہوش ہو گئے تھے تو انھیں آخری بیڈ پہ لٹا دیا گیا۔۔

منا بھائی کی ایفیشنسی اور طبیعت خرابی کی بدولت انھیں باقی دن کے آف سے نوازا گیا اور یہ کہہ کر گھر جانے کو بولا کہ اپنا خیال رکھیں, کل آپ کا وارڈ ڈے ہے۔

“وارڈ ڈے بولے تو ؟ “منا بھائی نے رجسٹرار سے معصومانہ سوال کیا۔۔۔
“وارڈ ڈے مطلب پورے چوبیس گھنٹے آپ کو وارڈ میں ڈیوٹی کرنی ہوگی۔۔” ڈاکٹر بشیر نے وضاحت کی۔

او تیری۔۔۔ مطلب پورے چوبیس گھنٹے ؟ رجسٹر۔۔ تو اپنے ڈیلے چیک کروا۔۔ چشمے کا نمبر بدلوا ۔بولے تو آنکھوں والے ڈاکٹر کے پاس جا۔میں تیرے کو انسان نہیں  دکھتا رے۔۔ ؟کوئی انسان کا بچہ کیسے کر سکتا چوبیس گھنٹے ڈیوٹی؟
مُنا بھائی رجسٹرار کو کچھ بھی بولنے کا موقع دیے بغیر بولتے گئے۔
“نئیں  تُو اَپُن کی بات سن پہلے۔۔ تو ڈاکٹر ہے۔۔۔ ڈاکٹر لوگ کیا بولتے سب کو۔۔
Take rest۔۔ !
Rest is best !
بولتے نا ؟جب rest is best تو میرےکا یہ test کیوں رے ؟ بولے تو اپُن کی واٹ لگ جائے گی رات تک تو مریض تیرا باپ دیکھا گا رے ؟ ”
Stop it Dr۔ Munna, this is rule of every ward۔۔ if you have any problem, go and talk to Professor!
ڈاکٹر بشیر غصے میں دھاڑے اور بے سے باہر چلے گئے۔۔ منا بھائی کو پروفیسر کا نام سن کے پھر سے غشی کا دورہ پڑنے والا تھا کہ فورا ً سرکٹ کو فون کیا کہ اُنھیں آ کے لے جائے۔

سرکٹ نے منا بھائی کی آواز سنی تو خوشی سے جھومتا ہوا بھائی کو لینے پہنچ گیا کہ بھائی بھوت کے شر سے زندہ بچ گئے۔ جب بھائی کو بیڈ پہ پڑے دیکھا تو پریشان ہو گیا۔ “یہ کیا ہوا بھائی۔۔۔ آپ ٹھیک تو ہو نا ” سرکٹ نے مضطرب انداز میں پوچھا۔۔
“ہاں ہاں ٹھیک ہے اَپُن۔۔ بس ذرا مریض بھائیوں کو سکھا را تھا کہ بیڈ پہ کیسے لیٹتے۔۔۔ چل گھر چلیں۔ کل اپنی شیطان کی intestine والی ڈیوٹی ہے۔۔۔ ” منا بھائی سرکٹ کے کندھے کا سہارا لے کے بیڈ سے اترتے ہوئے بولے۔۔۔

“شیطان کی تو سمجھ آتی ہے بھائی۔۔۔ یہ انٹسٹین کیا بلا ہے رے۔۔” سرکٹ نے پوچھا۔۔

“شیطان کی آنت۔۔۔ بولے تو ایک دم لمبی۔۔ کبھی نہ ختم ہونے والی ڈیوٹی۔۔ تو اپنی کھو پڑی پہ زور نہ دے۔۔ تیرے کو نئیں  سمجھ آنی یہ ڈاکٹر لوگوں کی بولی” منا بھائی سرکٹ کا سر ہلاتے ہوئے بولے۔۔

گھر پہنچ کے منا بھائی نے سرکٹ کو آرڈر کیا کہ انکا وارڈ ڈے شروع ہونے سے پہلے پی جی آفس میں بیڈ, چھوٹا فریج, ایل سی ڈی, پانی کا گیلن, مرنڈا کی بوتلوں کا ڈالا, ڈنر سیٹ, کیرم بورڈ, لوڈو, مچھر مار سپرے, کھٹمل مار سپرے پہنچا دے اور شرفو سویپر اور اس کی ٹیم کو بھیج کے صفائی ستھرائی بھی کروا دے۔۔ اور ساتھ یہ حکم بھی صادر کیا کہ صبح ٹھیک آٹھ بجے سے پہلے انھیں کوئی جگانے کی غلطی نہ کرے۔۔
سرکٹ اثبات میں سر ہلا کے تمام کام ہو جانے کی گارنٹی دے کر , کمرے کی لائٹ بند کر کے نکلا ہی تھا کہ منا بھائی کی چیخ سنائی دی۔۔۔
سرکٹ۔۔۔ سرکٹ۔۔۔

سرکٹ بھاگتا ہوا آیا, کمرے کی لائٹ جلائی تو منا بھائی کو بیڈ پہ نہ پا کر چلایا۔۔۔ “بھائی۔۔۔ کدھر ہو آپ۔۔۔ ” بیڈ کے ساتھ کھڑے سرکٹ کی ٹانگ کو کسی بھاری بھرکم ہاتھ نے پکڑا تو سرکٹ کی بھی چیخ نکل گئی۔۔ مگر اس کے خوف کا دورانیہ زیادہ نہیں تھا کیونکہ ہاتھ کے ساتھ منا بھائی کا منہ بھی برآمد ہوا تھا جو خوف سے کانپتے ہوے بیڈ کے نیچے سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔۔
“بھائی۔۔۔ بھائی۔۔ کیا ہوا آپکو ” سرکٹ منا بھائی کی بیڈ کے نیچے سے نکلنے میں مدد کرتے ہوئے بولا۔۔
“وہ۔۔۔ وہ۔۔ کنجر 2 ۔۔۔ وہ۔۔۔ ” منا بھائی نے حلق میں پھنسی ہوئی آواز سے بمشکل بولنے کی کوشش کرتے ہوئے بتایا۔۔۔ “وہ۔۔۔ کنجر 2 میرے ساتھ بیڈ پہ لیٹا ہوا تھا رے۔۔۔۔ میرے کو۔۔۔ میرے کو ۔۔ palpation ہو ری رے۔۔۔۔ ” منا بھائی خوف پہ قابو پاتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ کے دھڑکن کی شدت کی وضاحت کرتے ہوئے بولے۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

“نہیں بھائی۔۔ کچھ بھی نہیں ہے یہاں۔۔۔ آپ سو جاؤ۔۔ اپُن ادھر آ پ کے پاس رہے گا۔۔۔ ٹینشن نئیں  لینے کا۔۔ بس ریسٹ کرنے کا۔۔۔ ”
سرکٹ کے تسلی دینے پہ منا بھائی نے پھر سونے کیلئے آنکھیں موند لیں۔۔۔
(جاری ہے )

 

Facebook Comments

ڈاکٹر مدیحہ الیاس
الفاظ کے قیمتی موتیوں سے بنے گہنوں کی نمائش میں پر ستائش جوہرشناس نگاہوں کو خوش آمدید .... ?

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply