سات سالہ دہشت گرد ۔۔۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز

خبر معلوم ہوئی کہ سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے ، ہمیشہ کی طرح میرا ذہن ممکنہ آفٹر افیکٹس کی طرف گیا۔۔کہ اس کے اثرات کیا ہوں گے؟ انصاف کا جنازہ ، ظلم ، جنگل کا قانون جیسے الفاظ تو مانند پڑ گئے ہیں، لہٰذا میں نے خاص طور پر اس واقعے کے تناظر میں سوچا اور سب سے پہلا سوال میرے ذہن میں یہی آیا کہ  ،کیا وہ بچہ عمیر جو اس سانحے میں بچ گیا تھا وہ مستقبل میں ایک اچھا شہری ،ایک اچھا انسان بن سکے گا؟

یہی سوال آپ سے بھی ہے۔ ۔لیکن،اس کا جواب اپنے ذہن میں سوچنے سے پہلے ذرا چشم ِ تصور سے اس صورتحال کو دیکھ لیں، اس بچے کی جگہ جائیں کچھ دیر کے لیے،کہ سات سالہ معصوم عمیر  ہنستا مسکراتا ،ماں باپ اور بہنوں سے مستی کرتا گاڑی میں بیٹھا ہے کہ اچانک گولیوں کی بوچھاڑ آتی، جو اس کے کانوں کے قریب سے شا کی آواز سے گزرتے ہوئے ساتھ بیٹھے باپ کے جسم میں گھستی چلی جاتی ہیں ،خون کا فوارہ ابلتا ہے اور اس کا چہرہ اپنے باپ کے خون سے رنگا جاتا ہے ،اس کی  آنکھوں کے سامنے اس کے باپ کا خون اور کانوں میں ماں اور بہنوں کی چیخیں گونج رہی ہیں ،

دیکھیے   ،چشمِ  تصور سے کہ عمیر بیٹھا ہے سامنے، پانچ سے سات فٹ کے فاصلے سے چار پانچ کلاشنکوف کے دہانے کھلتے ہیں اور گولیاں اس کے آس پاس سے گزرتے ہوئے اس کی چیختی چلاتی ماں کا جسم چھلنی کر جاتی ہیں، اس کے ساتھ بیٹھے بیٹھے آنکھوں کے سامنے ماں تڑپتے تڑپتے دم توڑ دیتی ہے۔ ابھی میرے سوال کا جواب نہ دیجیے گا۔

پہلے آگے سُن لیجیے، اس بچے عمیر کا بیان۔۔۔ ” آہ میرے ابو کہتے رہ گئے کہ مجھ سے پیسے لے لو ہمیں مت مارو مگر پولیس والوں نے ابو کو گولیاں مار دیں”۔

دوسرا بیان۔۔

“میری بڑی بہن تھی اریبہ، انہوں نے اسے باہر نکالا ،پھر مجھے منیبہ اور ہادیہ کو بھی نکال کر ڈالے میں ڈالا ،پھر میری بہن   اریبہ کو دوبارہ گاڑی میں ڈال کر اس پر گولیاں چلا دیں”۔

ابھی بھی جواب نہ دیجیے گا۔ میں اس کو مزید آسان کیے دیتا ہوں۔

عمران خان نے یونائیٹڈ نیشن میں بڑی اچھی تقریر کی ،آپ سب نے سُنی ہوگی، دوبارہ نکالیے یوٹیوب سے اور چوالیس منٹ اور سینتالیس سیکنڈ سے آگے پھر سنیے ،وزیراعظم عمران خان صاحب یہاں پر  ایک انگلش فلم “ڈیتھ وش” کا حوالہ دیتے ہیں کہ اس فلم میں ایک لڑکا ہوتا ہے، جس کے ساتھ ایک حادثہ ہوتا  ہے ،جس میں کچھ لٹیرے وغیرہ اس کی فیملی کو، بیوی کو مار دیتے اور اس لڑکے کو انصاف نہیں ملتا۔ جس پر وہ لڑکا بندوق اٹھا لیتا ہے اور ان ڈاکوؤں لٹیروں کو مارنا شروع کر دیتا ہے، جس پر پورا سینما اسے چیئر اپ کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ خان صاحب یہاں پر کہتے ہیں کہ اسی طرح اگر مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے اور وہ اس کے جواب میں بندوق اٹھا لیتا ہے تو یہ اسلام کا قصور نہیں یہ اس چیز کا رزلٹ ہے جو اس کے ساتھ بیتی، جو اس نے دیکھا، وہ اس لیے بندوق اٹھاتا ہے، بُرا بنتا ہے کہ اسے انصاف نہیں ملا۔

یہ سوال ایڈیشنل  ہے کہ اگر یہاں پر بھی انصاف نہ ملنے پر خان صاحب کے بتائے گئے آفٹر ایفیکٹس سامنے آتے تو۔۔؟؟

یاد رکھیے کہ یہ بات پاکستان کا سب سے بڑا عہدے دار ،اس دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم پر کھڑا ہو کر کہہ رہا ہے۔

 

اب میرا سوال پڑھیے اور خود سے بھی کیجئے یہی سوال کہ وہ سات سالہ عمیر کل بڑا ہو کر کیا کرے گا۔۔؟

کیا بنے گا؟

کیا وہ اچھا انسان یا شہری بن سکے گا؟

اگر عمیر کل کو بندوق اٹھا لیتا ہے تو کیا وہ دہشتگرد کہلائے گا؟

اگر دہشتگرد کہلایا جائے گا تو کس سزا کا مستحق ٹھہرے گا؟

آج یتیم ہونے والا عمیر اور اس جیسے سینکڑوں ہزاروں بچے اگر اپنا بدلہ کل یہاں ہزاروں بچوں کو یتیم کر کے لیتے تو مجرم کون ہوگا؟

یہ سات سالہ عمیر ؟ یہ نظام ؟ یہ عوام؟ یا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

جواب کا منتظر ہوں!!

 

Facebook Comments

ماسٹر محمد فہیم امتیاز
پورا نام ماسٹر محمد فہیم امتیاز،،ماسٹر مارشل آرٹ کے جنون کا دیا ہوا ہے۔معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ،سائبر ٹرینر،بلاگر اور ایک سائبر ٹیم سی ڈی سی کے کمانڈر ہیں،مطالعہ کا شوق بچپن سے،پرو اسلام،پرو پاکستان ہیں،مکالمہ سمیت بہت سی ویب سائٹس اور بلاگز کے مستقل لکھاری ہیں،اسلام و پاکستان کے لیے مسلسل علمی و قلمی اور ہر ممکن حد تک عملی جدوجہد بھی جاری رکھے ہوئے ہیں،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply