منا بھائی ایف سی پی ایس (قسط3)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

منا بھائی ایف سی پی ایس (قسط2)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

منا بھائی۔۔۔منا بھائی۔۔۔ اٹھو۔۔۔ لیٹ ہونے کا۔۔۔سوا آٹھ ہو گئے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

سرکٹ نے بھائی کو جھنجھوڑا۔۔
کیا ہے رے۔۔۔ سونے دے۔۔۔  منا بھائی مدھوش آواز میں بولے
بھائی پروفیسر کا رؤنڈ ہے۔۔ بولے تو ایک دم جان لیوا ،سرکٹ بولا۔۔
کیا۔۔۔۔ ؟؟تو نے اپُن کو پہلے کیوں نہیں جگایا رے۔۔   منا بھائی سرکٹ کو جھانپڑ رسید کرتے ہوئے چلاّیااور تیار ہونے چل دیا۔۔۔ دس منٹ میں وہ وارڈ میں موجود تھا
وارڈ معمول کے برعکس کچھ زیادہ صاف تھا۔۔ افراتفری کا سا ماحول تھا۔ آپا جی موپ لگاتے ہوئے آنے جانے والوں کو صلوتیں سنانے میں ، ہیڈ نرس آپا کو جھڑکنے میں ،گارڈز اٹینڈنٹس کو نکالنے میں ، ایس آر،, پی جی سے پوچھ گچھ کرنے میں اور پی جی، ایچ اوز کی جان کھانے میں مصروف تھے۔ سب کی زبان پہ ایک ہی جملہ تھا۔۔  جلدی کرو۔۔ پروفیسر کا راؤنڈ ہے۔۔
منا بھائی اس ماحول کا کوئی معنی خیز مطلب نہ نکال سکے۔
سرکٹ۔۔۔ یہ کیا ہو را اے رے۔۔۔ پروفیسر اے یا بھوت۔۔ منا بھائی نے پوچھا۔۔
میرے کو تو بھوت ای معلوم ہوتا جو سب اتنا ڈر رے ‘ سرکٹ کپکپاتی آواز سے بولا۔۔
وہ بھوت جو پرسوں رات اس پکچر میں دکھا تھا۔۔  منا بھائی نے مزید استفسار کیا۔۔
کون سی پکچر بھائی۔۔ وہ کنجر 2 ۔۔۔ ‘ سرکٹ نے The Conjuring 2 کا نام بولا تو منا بھائی کے جسم میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ۔۔۔ اور واپسی کی راہ لیتے ہوئے بولے۔۔سرکٹ۔۔ میرے کو نئیں  کرنی یہ ٹریننگ وریننگ۔۔ اپن کو   جان بہت عزیز ہے رے۔۔۔ چل نکلنے کی کر۔۔ منا بھائی سرکٹ کو بازو سے دھکیلتے ہوئے گیٹ سےباہر نکلنے ہی والے تھے کہ ڈاکٹر بشیر کی آواز آئی۔۔
‘Dr۔ Munna, where are You going۔۔ you are already late۔۔ come in bay 2 and manage patients ‘
‘ابے یہ رجسٹر کہاں سے ٹپک پڑا ‘ منا بھائی بڑبڑائے اور سرکٹ کی طرف مدد طلبی والی نگاہوں سے دیکھنے لگے۔۔ سرکٹ بولا۔۔ ‘بھائی پریشان نئیں  ہونے کا۔۔ بس بھوت کو خوش کرنے کا۔۔ وہ کچھ نئیں  کہے گا۔سرکٹ ہمت دلاتے ہوئے بولا۔ابے کیسے خوش کرنے کا اسے۔۔۔ منا بھائی تنگ آکر بولے۔۔ ششٹر باجی سے معلوم کرنے کا نا۔ سرکٹ ہیڈ سسٹر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔
‘سسٹر ‘ منا بھائی خوف کے مارے پسینے میں شرابور سسٹر کے پاس جا کے بولے۔۔
جی ڈاکٹر ‘ سسٹر متوجہ ہوتے ہوئے بولی۔۔
وہ کیا ہے نا۔۔۔ اپن کو بڑا ڈر لگتا پروفیسر سے ۔۔ بولے تو ایک دم بھوت لگتا وہ اپن کو۔۔ کنجر 2 والا ۔۔ اپن کو ہارٹیک ہو جائے گا ۔۔۔ابھی نئیں مرنا میرے کو سسٹر
منا بھائی رونی شکل بنا کے بولے جا رہے تھے, ‘سسٹر میرے کو خوش کرنے کا پروفیسر کو, ہر صورت۔۔ وہ کیسے خوش ہونے کا ؟۔
سسٹر مسکرا کے مشفقانہ انداز میں بولی, ‘اگر وارڈ صاف ستھرا ہو گا, مریض صحیح طرح سے دیکھو گے تو پروفیسر کچھ نہیں کہیں گے ۔۔
بس۔۔ یہ تو کوئی کام ہی نہیں اپن کیلئے ‘ منا بھائی پرخوش ہو کر بولے۔۔ پریشانی, خوف اور گھبراہٹ کے بادل چھٹ گئے اور منا بھائی ایکشن میں آ گئے۔۔۔
‘سرکٹ, شرفو سویپر کو کال کر, بندے لے کے پہنچ جائے, جلدی۔۔ جلدی کرنے کا ‘ سرکٹ کو آرڈر کر کے bay 2 میں چلے گئے۔
بیڈ 1 پہ گریڈ 4 ہیپاٹک انکیف کا مریض تھا, جس کے کپڑوں پہ خون کے دھبے تھے, بال بکھرے ہوئے تھے اور چہرہ بھی ہفتوں کا ان دھلا تھا۔۔ منا بھائی ساتھ بیٹھے اخبار پڑھتے اٹینڈنٹ پہ برس پڑے, ‘ایک ہفتے سے تو نے اپنے باپ کے کپڑے نہیں بدلے, منہ نہیں دھویا, کنگھی نہیں کی۔۔۔ ؟ ابا بیہوش ہے ڈاکٹر۔ میں کیسے کروں ‘ وہ بولا۔
منا بھائی مزید مشتعل ہو گئے ‘ابے جب تو چار ماہ کا تھا تو تو ہوش میں تھا ؟تو خود بدلتا تھا اپنے کپڑے؟خود منہ دھوتا تھا ؟ یہی باپ تیرے کام کرتا تھا نہ۔۔ اب اسے ضرورت پڑی تو تُو کہہ رہا میں کیسے کروں؟دو منٹ میں مجھے بابا نیٹ کلین چاہیے۔۔ جلدی کر۔۔ گندگی میں رکھ کر مزید بیمار کرے گا۔
منا بھائی کی اشتعال انگیز تقریر سن کے سب گھبرا گئے اور اپنے مریضوں کی صفائی کرنے لگے۔۔ ‘سب مریضوں کے کپڑے بدلنے کا , منہ دھلا ہونے کا , کنگھا کیا ہونے کا ورنہ تم سب لوگ وارڈ سے باہر ہونے کا ‘ منا بھائی نے مزید اٹینڈنٹس سے خطاب کیا ۔ اتنے میں سرکٹ شرفو سویپر اور اس کی ٹیم لے کے آ گیا۔۔ منا بھائی نے سب کو ایک ایک ذمہ داری سونپی کہ اجو باتھ روم دھوئے گا, ایک دم ٹائٹ قسم کا, ستو پوچا لگائے گا, سلو کھڑکیوں کے باہر کا گند صاف کرے گا, اور سرکٹ دیواروں پہ تصویریں لگائے گا, اس سب کام کیلئے منا بھائی نے بیس منٹ کا ٹائم دیا تھا اور باقی دس منٹ میں انھوں نے مریض دیکھنے تھے۔۔۔۔
بیس منٹ کے اندر اندر وارڈ, وارڈ کم اور کسی نفیس خاتون کا ڈرائنگ روم زیادہ لگ رہا تھا۔۔ اب مرحلہ تھا مریض دیکھنے کا۔۔۔ منا بھائی نے اپنی کہنی بیڈ کے سامنے والے ٹیبل پہ رکھ کے اس پہ لگے ہاتھ سے سٹینڈ بنایا, اس پہ اپنا تھوبڑا رکھا اور ٹکٹکی باندھ کر مریض دیکھنے لگے۔۔۔ اسی طرح انھوں نے ہر مریض کو دو دو منٹ کیلئے اچھی طرح دیکھا۔۔۔۔
جب تک پروفیسر bay 2 میں پہنچے تو منا بھائی سسٹر کے بتائے ہوئے سب کام کر چکے تھے۔۔ پروفیسر کے منہ سے بے ساختہ نکلا ۔۔۔
Woww۔۔۔ excellent۔۔ this is the standard I want you all to maintain in other bays as well۔۔۔ who is the bay incharge here ?
‘ڈاکٹر منا۔۔۔ فریش ریزیڈنٹ ‘ ڈاکٹر بشیر بولے
Where is he ?
پروفیسر نے پوچھا۔۔ سب ڈاکٹرزکے ہجوم میں منا بھائی کو ڈھونڈنے لگے۔۔ مگر منا بھائی وہاں موجود نہ تھے۔۔۔۔۔ (جاری ہے )

Facebook Comments

ڈاکٹر مدیحہ الیاس
الفاظ کے قیمتی موتیوں سے بنے گہنوں کی نمائش میں پر ستائش جوہرشناس نگاہوں کو خوش آمدید .... ?

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply