(کم نہ زیادہ، پورے سو لفظوں کی کہانی)
جب بے روزگاری کو چھ ماہ ہو گئے
اور گھر کا سارا سامان بک چکا
تو میں نے بھکاری بننے کا فیصلہ کیا۔
اب ایک کشکول کی ضرورت تھی۔
میں نے راہ چلتے ملنگ سے پوچھا،
“کشکول کہاں ملتے ہیں؟”
ملنگ نے بتایا،
“گلی کے نکڑ پر دکان ہے۔
وہاں سے پچھلے سال پچیس روپے کا ملا تھا۔”
میں وہاں پہنچا اور نیا کشکول طلب کیا۔
“پانچ سو روپے۔” دکان دار نے قیمت بتائی۔
“کیا؟” میں چیخ اٹھا،
“ملنگ نے تو پچیس روپے کا خریدا تھا۔”
دکان دار نے کہا،
“حکومت نے چار سو پچھتر روپے ٹیکس لگا دیا ہے۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں