ٹیکس۔۔۔۔۔مبشر علی زیدی

(کم نہ زیادہ، پورے سو لفظوں کی کہانی)

Advertisements
julia rana solicitors london

جب بے روزگاری کو چھ ماہ ہو گئے
اور گھر کا سارا سامان بک چکا
تو میں نے بھکاری بننے کا فیصلہ کیا۔
اب ایک کشکول کی ضرورت تھی۔
میں نے راہ چلتے ملنگ سے پوچھا،
“کشکول کہاں ملتے ہیں؟”
ملنگ نے بتایا،
“گلی کے نکڑ پر دکان ہے۔
وہاں سے پچھلے سال پچیس روپے کا ملا تھا۔”
میں وہاں پہنچا اور نیا کشکول طلب کیا۔
“پانچ سو روپے۔” دکان دار نے قیمت بتائی۔
“کیا؟” میں چیخ اٹھا،
“ملنگ نے تو پچیس روپے کا خریدا تھا۔”
دکان دار نے کہا،
“حکومت نے چار سو پچھتر روپے ٹیکس لگا دیا ہے۔”

Facebook Comments

مبشر علی زیدی
سنجیدہ چہرے اور شرارتی آنکھوں والے مبشر زیدی سو لفظوں میں کتاب کا علم سمو دینے کا ہنر جانتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply