کراچی کی سرزمین پہ قدم رکتھے ہی قائد سے ملنےکیلئے روانہ ہوا۔
قائد سے مزار کی سیڑھیوں پر ملاقات ہوگئی قائد نے بڑے تپاک سے گلے لگایا۔
قائد:میرے ملک اور قوم کا کیا حال ہے.
میں: قائد آپ کے لوگ، آپ اور آپ کے اصولوں کو بھول چکے ہیں۔ ہر طرف طوفان بدتمیزی برپا ہے۔
قائد:مجھے اپنے نوجوانوں پہ فخر ہے۔
میں:خود چل کر دیکھ لیں۔
لوگوں کا جمِ غفیرنعرے لگا رہا تھا۔ نعروں کو سن کر قائد کے چہرے پہ خوشی کے آثار نمودار ہوئے۔
قائد تیرا اک اشارہ، حاضر ہے لہو ہمارا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں