جان دی ،دی ہوئی اسی کی تھی۔۔۔عامر عثمان عادل/اختصاریہ

کسی نے اسلام کا اصل چہرہ دیکھنا ہو سچے مسلمان سے ملنے کا تمنائی  ہو تو مجھے دیکھ لے۔۔۔

میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے اللہ کے گھر میں موجود تھا اسی اثنا میں ایک درندہ مسجد میں گھس آیا اور انتہائی سفاکی سے اللہ رب العزت کی عبادت میں مصروف نہتے معصوم لوگوں پر سیدھے فائر کھول دیئے گولیوں کی تڑتڑاہٹ میں زخمیوں کی چیخیں تھیں اور اللہ اکبر کی صدائیں
ایسے میں میرے لئے بھاگ کر اپنی جان بچا لینا ایک کھلا آپشن تھا اور جان کسے پیاری نہیں ہوتی۔۔۔
لیکن اس لمحے میرے اندر کے انسان نے اکسایا کہ ہمت کرو اور قاتل گن سے برستی گولیوں کی بوچھاڑ کے سامنے اپنا سینہ پیش کر کے اپنے بھائیوں کے لئے ڈھال بن جاؤ،ایسا کرنے میں سب سے قیمتی متاع تمہاری جان ہےنا۔۔ تو چلی بھی گئی تو تمہارا رب تمہیں شہادت کے رتبے سے سرفراز کرے گا لیکن تم نے ایک زندگی بھی بچا لی تو سمجھو مقصد حیات پورا ہو گیا بس یہ سوچتے ہی نجانے کہاں سے میرے وجود میں حوصلہ امڈ آیا میں مردانہ وار اس وحشی کے راستے کی دیوار بن گیا میرے خالی ہاتھ اس کی گن جھپٹنے کو بڑھے تو مگر زیادہ دیر مزاحمت نہ کر پائے کاش میں اس درندے کو اپنے بے گناہ نمازیوں کے خون میں ہاتھ رنگنے سے روک پاتا ۔۔۔خیر مجھے کوئی  ملال ہے نہ پچھتاوا جو میرے بس میں تھا وہ کر دیا۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے فخر ہے میرے بائیس سالہ بیٹے نے بھی سینے پر گولیاں کھائیں۔
اور اے اہل یہود وہنود!
یہ تو میرے ہم مذہب تھے لیکن یقین کرلو اگر کہیں میرے سامنے دنیا کے کسی بھی مذہب کے پیروکار اس طرح گولیوں کے نشانے پر ہوتے تو میں ان کی جان بچانے کیلئے بھی اپنا سینہ اور اپنا جوان لخت جگر یوں ہی پیش کر دیتا کیونکہ میرے کریم آقاﷺ  کی سنت بھی یہی ہے اور میں جس دین کا پیروکار ہوں اس نے مجھے یہی سکھایا ہے۔
اللہ کے گھر میں قالینوں پر بے گناہ مرد و خواتین اور بچوں کا جما ہوا لہو دیکھ لو وحشی درندے کی انسانیت سوز لائیو کوریج دیکھ لو اور خالی ہاتھ اس سفاک قاتل کا راستہ روکتے ہوئے میرے چھلنی وجود کو دیکھ کر اپنے ضمیر ٹٹولو اور فیصلہ کرو کہ دہشت گرد کون ہے۔۔
مجھے فخر ہے اپنے مسلمان ہونے پر
مجھے ناز ہے پاکستانی ہونے پر!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply