عطائے نعت ,عطائے خاص۔۔محمد حمزہ حامی

نعت تمام اصنافِ سخن میں وہ معتبر اور متبرک صنف ہے جس کا مشتاق ہر وہ شخص ہے جو آقائے دو جہاں سرورِ انبیاء خاتم النبیین محبوبِ کبریا حضرت محمد مصطفیٰؐ سے محبت و عقیدت رکھتا ہے۔ لیکن عطائے نعت وہ خاص “عطا” ہے جو چنیدہ دلوں پر جلوہ کرتی ہے۔ ربِ کریم خود مداحِ مصطفیٰؐ ہے۔ قرآنِ مجید فرقانِ حمید الحمد سے والناس تک لفظ لفظ آقائے دو جہاںؐ کی کاملیت، اکملیت، افضلیت، برتری و بلندی، یگانگت اور حسنِ سیرت و حسنِ صورت کے بیان سے مزین ہے اور کیوں نہ ہو کہ آپؐ ہی کی ذاتِ مبارکہ، مطہرہ، مقدسہ، منورہ وجہِ تخلیقِ کائنات ہے۔ آپ ہی محبوبِ کبریا اور دنیا و آخرت میں باعثِ خیر و نجات ہیں۔
حکمِ خدائے پاک ہے مدحت رسولؐ کی
صلو علیہ اصل میں اعلانِ نعت ہے

قمر آسی ان خوش بخت اور چنیدہ لوگوں میں سے ایک ہے جسے دربارِ رسالت مآبؐ سے اس خدمت کیلئے چن لیا گیا ہے اور “عطا” کی سند سے نوازا گیا ہے جس کیلئے میں قمر آسی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مداحیِ مصطفیٰؐ وصفِ خداوندی ہے کوئی بھی انسان اس وقت تک نعت نہیں کہہ سکتا جب تک اس پر سرکارِ دو جہاںؐ کی نظرِ کرم نہ ہو جس کا اعتراف شاعر نے یوں کیا ہے۔
خود خالقِ جہان ہے مداحِ اولیںؐ
کتنی بلند و بانگ قمر شانِ نعت ہے
فقط کرم ہے یہ انؐ کا کہ نعت ہوتی ہے
وگرنہ کیا مری وقعت ہے کس شمار میں ہوں

قمر آسی کے ہاں پیرایہِ اظہار انتہائی سہل اور شستہ ہے۔ زبان و بیان، احادیث و قرآن اور سیرتِ مصطفیٰؐ پر دسترس نے آپ کی شاعری میں مزید نکھار پیدا کر دیا ہے۔ ندرتِ خیال، شعری جمالیات اور شدتِ عقیدت آپ کی شاعری کا خاصہ ہے۔ درج ذیل اشعار ملاحظہ فرمائیں۔
تخصیصِ محمدؐ سے ہوئی نعت مکمل
تعریفِ محمدؐ سے یہ فن شاد ہوا
جس کی خواہش ہو کہ اس کی ہر دعا مقبول ہو
اپنی خلوت کو سجائے مصطفیٰؐ کے نام سے
حبیبِ خالقِ کون و مکاں سے نسبت ہے
کہاں کی خاک ہوں میں اور کہاں سے نسبت ہے
بنائے آپؐ کی خاطر خدا نے سب عالم
اور آپؐ مالک و سرور بنا کے بھیجے گئے
میں گلستانِ تخیل سے پھول چن چن کر
انہیں حروف بناتا ہوں نعت کہتا ہوں

قمر آسی نے جا بجا حضورؐ کی اولیت، آپؐ کے معجزات، آپؐ کی بےنظیر شخصیت اور آپؐ کی رحمت کے موضوعات کو بڑی نفاست سے برتا ہے۔ آپ کی شاعری میں قربتِ رسولؐ اور دیدارِ رسولؐ کا موضوع پوری شدت کے ساتھ اُبھر کر آیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔
بعد ازاں خود کو نبی جس نے کہا کذاب ہے
آپؐ پر اس سلسلے کی انتہا جب سے ہوئی
اک نور سے اللہ نے کی نور کی تقسیم
اک نور کے جیسا کوئی دوجا نہ کیا ہے
حسنِ سیرت جانیے پڑھ کر کلامِ پاک آپ
حسنِ صورت ابنِ ثابتؓ کی ثنا سے پوچھیے
بوجہل مبہوت ہو کر کھڑا سنتا رہا
کنکروں نے جب کہا آپؐ ختم المرسلیں
آپؐ چاہیں تو پڑھیں آپؐ کا کلمہ کنکر
اور دو ٹکڑے اشارے سے قمر ہو جائے
امت کو بخشوائیں گے سرکارؐ حشر میں
دنیا سے لے کے ساتھ یہ ایمان جائیے
تجھ کو جنت مجھے قربِ احمدؐ عزیز
اپنے اپنے مفادات کی بات ہے
مبتدا کی دید کرتے، منتہیٰ کو دیکھتے
کاش آسی ہم بھی شاہِ انبیاءؐ کو دیکھتے
معجزے دیکھ کے حیران ہے دنیا ساری
وصف ایسے کسی انسان میں آ جاتے ہیں؟

نعت عقیدت، عقیدے، جذبات اور ایقان سے کشیدہ شدہ عرق کا نام ہے جس میں پاسِ شرع و ادراکِ مقامِ ادب از حد ضروری ہے۔ جبکہ بےادبی، ریاکاری اور غلو کی آمیزش ہلاکت کا سبب ہے جس کا اظہار قمر آسی نے یوں کیا ہے۔
ہر انتخابِ لفظ میں لازم ہے احتیاط
حدِ ادب جناب یہ میدانِ نعت ہے
گنبدِ خضریٰ کی رویت بھی ادب سے کیجیے
دیکھنا یوں دیدہِ بے باک سے بہتر نہیں
سرکارؐ کی نعلین کے ذروں کے ادب سے
سب اہلِ سخن اوجِ قمر دیکھ رہے ہیں
خیال آیا برائے ثنا چنوں الفاظ
ادب سے ہو گئے سنتے ہی سرنگوں الفاظ
ثنائے شاہِ طیبہؐ کے لوازم کیجیے پورے
ادب آداب سے ہیں آپ گر آگاہ بسم اللہ

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ بھی اس کتاب سے ضرور استفادہ کریں اس کا عقیدت و محبت سے لبریز اسلوب آپ کی عقیدت کو نئی خوشبو اور عشقِ رسولؐ کی چاشنی سے معطر کرے گا۔
دعا ہے کہ قمر آسی کی یہ کاوش بارگاہِ رسالت مآبؐ میں مقامِ قبولیت سے سرفراز ٹھہرے اور ان کے لیے توشہِ آخرت بنے۔

Facebook Comments

محمد حمزہ حامی
شاعر ، کالم نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply