• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ضلع کرک کے ناسور (چیف جسٹس آف پاکستان ایک نظر ادھر بھی)۔۔۔۔۔عارف خٹک

ضلع کرک کے ناسور (چیف جسٹس آف پاکستان ایک نظر ادھر بھی)۔۔۔۔۔عارف خٹک

ستمبر 2018 میں ڈاکٹر صوفیہ سجاد پر بنی کمیٹی جس میں غلط آپریشن کےذریعے ایک بچے کی جان چلی گئی تھی۔
سراٹ خیل گاؤں کے ملک جاوید کی بہُو کا ڈاکٹر صوفیہ سجاد نے پری میچیور سیزیرین (قبل از وقت زچگی کا آپریشن) فقط پیسوں کے لالچ میں کیا تھا۔ آکسیجن باکس اور وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے بچے کی جان چلی گئی۔لواحقین نے تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کی۔مگر سیاسی دباؤ کی وجہ سے کسی بھی قسم کی پولیس کارروائی نہیں ہوسکی۔مگر صوبائی حکومت نے ایک انکوائری بٹھا دی جس میں ڈاکٹر صوفیہ سجاد کو مجرم مانا گیا ہے۔اس پر انکوائری کمیٹی نے ڈاکٹر کو سرکاری نوکری سے برطرف کرنے، پولیس ایف آئی آر اور ڈاکٹر کی سند واپس لینے کی فرمائش کی ہے مگر حیرت کی بات یہ ہے۔کہ وہ کون لوگ ہیں؟جن کی وجہ سے ابھی تک موصوفہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔اور کسی بھی سزا کا سامنا کرنے سے اب تک بچی ہوئی ہے۔
کرک میں اس وقت صحت کے حوالے سے دو مافیاز کام کررہے ہیں ایک گروپ ڈاکٹر صوفیہ سجاد اور ڈاکٹر رضوان کا ہے اور دوسرا مضبوط گروپ ڈاکٹر اعجاز کا ہے جن پر دوران آپریشن قتل کی انکوائریاں بھی چل رہی ہیں۔

کرک ڈسٹرکٹ ہسپتال کے سامنے کروڑوں کا ایک پرشکوہ پرائیویٹ ہسپتال بن رہا ہے جو اسی ڈاکٹر صوفیہ اعجاز اور ڈاکٹر رضوان کا ہے۔ ان کا طریقہ واردات بہت سیدھا سادہ ہے۔ تحصیل بانڈہ داود شاہ میں موجود ایک لیڈی ڈاکٹر نارمل خواتین کو ڈاکٹر صوفیہ سجاد کے پاس ریفر کررہی ہیں کہ ان کے آپریشن ناگزیر ہوچکے ہیں اور اسی طرح تحصیل تخت نصرتی میں موجود لیڈی ڈاکٹر نارمل خواتین کو آپریشن پر مجبور کرکے موصوفہ کے پاس بھیج دیتی ہیں اور اپنا کمیشن وصول کرتی ہیں۔ یہ گھناؤنا کاروبار جاری و ساری ہے اور کرک کی غریب عوام کی آواز کی سنوائی کسی بھی فورم پر نہیں ہورہی۔ اس مافیا مضبوطی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ کرک کے مقامی اخبارات اور صحافی بھی ان کے سامنے زبان بندی پر مجبور ہیں۔

 


موصوفہ کا شوہر پاکستان تحریک انصاف کا ضلعی صدر اس مافیا کیلئے سیاسی چھتری کا کام کررہا ہے۔ ان کی طاقت کا اندازہ آپ اس بات  سے بخوبی لگا سکتے ہیں کہ کرک سے منتخب ایم این اے شاہد خٹک کو بھی ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ 29 نومبر 2018 کو ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے احکامات کو تحریک انصاف کے ضلعی صدر اپنی سیاسی قوت سے ہوا میں اڑا کر رکھ دیئے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان تحریک انصاف کو امین گنڈاپُور اور پارٹی جنرل سیکریٹری ارشد داد کو ضرور انٹروگیٹ کرنا چاہیئے۔ تاکہ معلوم تو ہو کہ انصاف کی فراہمی میں دونوں صاحبان کتنے ملوث ہیں۔ موجودہ ضلعی صدر بھی امین گنڈاپور کا چہیتا ہے اور  امین گنڈاپور کیوجہ سے وفاقی پارٹی ذمہ داران بھی موصوف کی طرف سے مجرمانہ خاموشی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کو اس کیس پر سوموٹو ایکشن لیکر جوڈیشل انکوائری کا حکم دینا چاہیئے کیونکہ اب کرک کے پسے ہوئے طبقے کی آخری امید چیف جسٹس آف پاکستان ہے۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply