منظور پشتین ہوشیار باش۔۔۔۔عارف خٹک

اپنی ماں کے سر کی قسم کھا کر کہو کہ پی ٹی ایم کے پہلے دن میں نے آپ کو فون پر کیا کہا تھا؟

جب آپ کراچی سے روانہ ہورہے تھے کہ منظور راؤ انوار جیسے ظالموں کے خلاف یہ تحریک صرف پشتونوں تک محدود نہیں ہونی چاہیئے۔ یہ تحریک پورے پاکستان کے مظلوموں کی آواز بننی چاہیئے۔ آپ نے جواب دیا کہ ایسا ہی ہوگا۔ دوسری درخواست آپ سے یہ کی تھی کہ منظور پشتون بہت کمزور ہیں ۔ان کو سہولیات اور اداروں سے مزید مراعات دلوا دیں۔پشتونوں کو کسی دوسرے تنازعہ میں گھسیٹنے سے پرہیز کریں۔ آپ نے میری بات سے اتفاق کیا۔ مگر اگلے دن آپ کے پیدل مارچ میں فوج سے ٹکرانے کی باتیں کی جانے لگیں۔ اسلام آباد میں جب سیاسی جماعتیں آپ کو خوش آمدید کہنے آئیں۔تو آپ کے جلسے میں موجود میپ اور اے این پی کے “جوانوں” نے سیاسی قیادت کےساتھ کون سا رویہ اپنایا؟
سب آن دا ریکارڈ ہے۔ اگلے دن آپ سے بات ہوئی۔تو آپ نے سارا الزام نامعلوم افراد پر ڈال دیا۔ اور تحریک مظلوم پاکستانیوں سے سمٹ کر صرف پشتونوں تک محدود ہو کر رہ گئی۔اور بالآخر قوم پرستوں کی نذر ہوگئی۔آپ کے اسلام آباد جلسے میں کچھ میٹرک فیل دلال نما دانشوروں کو دیکھا۔تو اُسی دن مجھے خدشہ لاحق ہوا۔کہ اب آپ کو ایک طرف کر دیا جائےگا،اور وہی ہوا۔

منظور میں آپ کو جانتا ہوں۔ آپ ایک محّب وطن انسان ہیں۔ پنج وقتہ نمازی ہیں۔ باچا خان کی طرح آپ کا ظرف بہت وسیع ہے۔ میں اپنی اولاد کے سر کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔کہ مجھے آپ کی حُب الوطنی اور پشتون قوم کے لئے درد پر رتی برابر شک نہیں۔ لاپتہ افراد کے معاملے میں،میں آپ کے ساتھ ہوں،اور رہوں گا۔ مگر ریاست کو گالی اور ریاستی اداروں کی تذلیل مجھے ہر گز منظور نہیں۔اور مُجھے یقین ہے کہ  آپ کو بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔ محسن داوڑ، علی وزیر، گلالئی اسماعیل، آئینہ درخانئے، بشری گوہر، ہاشم خان مندوخیل اور ثناء اعجاز جیسے گمراہ دین فروش اور ملت فروش لوگوں کو جب میں پی ٹی ایم کی ترجمانی کرتے دیکھتا ہوں تو للہ مجھے محسوس ہوتا ہے۔کہ آپ یرغمال بنائے جاچکے ہیں ۔ پی ٹی ایم کی موجودہ نفرت والی سیاست آپ کا وطیرہ ہر گز نہیں ہوسکتا۔ ان لوگوں سے آپ کو براءت کا اعلان کرنا ہوگا۔ کیونکہ جو تباہی پشتون قوم پر ایک اور عذاب کی شکل میں مجھے نظر آرہی ہے۔یقینًا آپ اس سے بے خبر ہرگز نہیں ہوں گے۔

اٹھارہ سال سے پشتون دربدر ٹھوکریں کھائے جارہے ہیں۔آپ کی تحریک کے کچھ لوگوں کی وجہ سے۔جو چالیس سال سے پشتونوں کا ناحق خون بہانے کے ذمہ دار ہیں۔ وہ آج بھی اسی ایجنڈے پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ کہ ان کی بقاء پشتون کی خون کی ہولی میں ہے۔ آج فاٹا کا وجود ختم کردیا گیا۔ آپ کے تنظیم کی پہلی ترجیح فاٹا کے انفراسٹرکچر پر ہونی چاہیئے۔نا کہ پشتونوں کو دوبارہ بغاوت پر آمادہ کرنے پر۔

آپ باچا خان کے پیروکار ہیں۔آپ کو آمن کا داعی ہونا چاہیئے۔ لاپتہ افراد کا مقدمہ لڑنا چاہیئے۔ بے گھر پشتونوں کےساتھ بیٹھ کر ان کےلئے رفاعی پروگرام ترتیب دینےچاہیئے۔نا کہ افغانستان اور پشتون قوم پرستوں کے مقدمے یہاں لڑے جائیں۔ افغانستان برادر ملک ہے۔پچھلے اٹھارہ سال سے وہ ایک سپر پاور کے کنٹرول میں ہے۔اور آج وہ طالبان کےساتھ مذاکرات کی میز پر بھی بیٹھ گئے۔ ان کے اندرونی مسائل اخلاقاً ہم ڈسکس کرنے کے مجاز بھی نہیں ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایک پُر آمن افغانستان سے پاکستان کا آمن اور سلامتی جُڑی ہے۔اور ان کے لئے دُعاگو رہیں گے،کہ ان کے ملک میں آمن آجائے۔

آپ کی تنظیم میں مُجھے خارجی بھی نظر آرہے ہیں،اور جینز پہنے لبرلز بھی۔ آپ کو خبردار رہنا چاہیئے،کہ یہ دونوں شدت پسند بلا کے خونی ہیں۔ یہ ایک دفعہ پھر آپ کی قوم کو نوچنے اور بھنبھوڑنے کے لئے موقع کی تلاش میں ہیں۔یہ وہ گِدھ ہیں جن کو بدبُودار گوشت چاہیئے ہوتا ہے۔ ورنہ یہ زندہ انسان کو بھی کھانے سے دریغ نہیں کرتے۔

کیا وجہ ہے جو پاکستان مخالف لوگ آپ کے تحریک کے پشت پر کھڑے ہیں۔ آپ کی تحریک کی یہی لوگ پہچان بن چکے ہیں کہ بندہ دیں بیزار، ریاست بیزار اور تخریبی سوچ کا حامل ہوتا ہے وہ پی ٹی ایم کے جھنڈے تلے اکھٹا ہوکر ریاست کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہوچکا ہے۔

اداروں سے جو شکایات آپ کو ہیں وہ مجھے بھی ہیں۔ کسی اور کی لڑائی جو میرے گھر لائی گئی۔ اس میں آپ کے بھائی دوست بھی مارے گئے اور میر علی میں میرے اپنے یار بیلی بھی مارے گئے۔ فوج نے آپ کی تذلیل کی۔ پشاور کینٹ میں مجھے میری بیوی بچوں کے سامنے مارا گیا۔ میری تذلیل کی گئی۔ سوات، وزیرستان، خیبر ایجنسی میں کتنے پشتونوں کو طالب کے نام پر مارا گیا۔ خیبر ایجنسی جمرود کے قبرستان اس بات کی گواہی کیلئے کافی ہیں۔ آپ کا حق ہے کہ فوج کے  ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لیکر  آجائیں۔ پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے جلسے جلوس کریں۔ رائے عامہ کو بتا دیں کہ آپ کیساتھ ظلم ہوا ہے۔ واللہ پنجابی، سندھی، بلوچ اور کشمیری بھی آپ ساتھ کھڑا ہوگا۔ مگر ریاست ہماری اپنی ماں ہے۔ جیسے آج آپ کے تحریک کو کچھ لبرل نما انسانوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اسی طرح اس ریاست کو کچھ لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہونی چاہیئے کہ ہم ریاست کو ان شیطانوں سے آزاد کرا سکیں۔ مگر آپ کے اردگرد وہی کردار ہیں جو ماضی میں مشرف اور راحیل شریف کے اردگرد تھے۔

منظور آپ کو ان خونی گدھوں سے براءت کا اعلان کرنا ہوگا۔ آپ کو ہمت کرنی ہوگی۔ ابھی بھی میرے جیسے لاکھوں پشتون آپ کی پُشت پر کھڑے ہیں۔جو کنفیوزڈ ہیں۔ ان کی کنفیوژن دُور کرلیجیئے۔ وگرنہ بطور پشتون اور پاکستانی پھر وہ بھی یہ حق محفوظ رکھتے ہیں۔کہ تحریک طالبان کی طرح پی ٹی ایم کے مخالف بن جائیں۔ اور بات اتنی بڑھ جائے کہ آپ کی تحریک ایک ملک دُشمن تحریک جان کر اس سے مکمل کنارہ کشی اختیار کی جائے۔

حسب توقع آپ اور آپ کی تحریک بھلے مُجھے پاکستانی اداروں کا ٹاؤٹ کہیں،یا پنجابی اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ۔مگر بطور پاکستانی اور پشتون یہ میرا حق اور فرض ہے کہ میں آپ کو اور پشتونوں کو مزید تباہی کی طرف جانے سے روکوں۔

آپ کی تنظیم میں خالد جان داوڑ اور اورنگزیب محسود جیسے پشتون بھی ہیں۔کبھی ان کو سُنیں۔اُمید ہے آپ میرا مدعا سمجھ جائیں گے۔

اُمید ہے کہ آپ میری باتوں میں چُھپا درد محسوس کریں گے۔

والسلام

Advertisements
julia rana solicitors

آپ کا پرستار عارف خٹک

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply