مکالمہ کی تیسری سالگرہ مبارک۔۔۔ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

مجھے یہ تسلیم کرنے میں کچھ تامل نہیں کہ “مکالمہ” سے مجھے ہمیشہ ایک خاص لگاؤ رہا ہے۔ شاید اس لگاؤ کی ایک بڑی وجہ یہ ہو کہ مکالمہ کے روح رواں انعام رانا صاحب سے ایک قلبی تعلق مکالمہ کی آمد سے بہت پہلے بن چکا تھا۔ اس تعلق میں بھی زیادہ حصہ رانا صاحب کا تھا، میری جانب سے مذاق اور چھیڑ چھاڑ کے باوجود انہوں نے ہمیشہ احترام اور تواضع کا رویہ رکھا۔

جب رانا صاحب نے مجھے مکالمہ کے متعلق بتایا تو مجھے کچھ تردد ہوا، اول اس بات پر کہ رانا صاحب کے قلم میں اتنی جان ہے کہ کوئی بھی ان کی تحریر ہنس کر ، بلکہ اصرار کر کے چھاپے گا، پھر انہیں اس بکھیڑے میں پڑنے کی کیا ضرورت ؟ دوسرا یہ کہ رانا صاحب مستقلاً برطانیہ میں سکونت پذیر ہیں ۔۔۔ وہاں سے بیٹھ کر اس سائٹ کو کیسے مینج کیا جا سکے گا جبکہ بطور وکیل رانا صاحب کی پیشہ ورانہ مصروفیات بھی ان کا بہت سا وقت لے لیتی ہیں۔ اس سب کے جواب میں رانا صاحب نے مشہور پاکستانی جملہ ارشاد فرمایا ۔۔۔ آپ بے فکر ہو جائیں سب ہو جائے گا۔

مجھے بہت خدشہ تھا کہ اس جملے کا وہی نتیجہ ہوگا جو ہم آئے روز اپنے دائیں بائیں دیکھتے رہتے ہیں۔ لیکن آج جب مکالمہ اپنی تیسری سالگرہ منا رہا ہے تو یہ کہے بغیر چارہ نہیں کہ انہوں نے واقعی اپنی بات سچ کر دکھائی۔ مکالمہ آج پاکستان کی نیوز اور لٹریچر ویب سائٹس میں ایک ممتاز مقام کا حامل ہے۔

ایک سچ یہ بھی ہے کہ انعام رانا صاحب کے تمام تر عزم و ہمت کے باوجود بھی شاید یہ سب ممکن نہ ہو پاتا اگر “مکالمہ” کو رانا اظہر کمال صاحب جیسا زیرک اور مخلص ایڈیٹر میسر نہ ہوتا یا اس کے پاس محترم احمد رضوان ، محترمہ اسما مغل ، محترم حافظ صفوان، محترم طاہر یاسین، محترم معاذ بن محمود ، محترمہ زرقا اظہر اور محترمہ سعدیہ سلیم بٹ جیسے بے لوث اور محنتی ٹیم ممبرز نہ ہوتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ کی تمام ٹیم کو ان سب کی تیسری سالگرہ بہت بہت مبارک !

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply