کامیابی کا شارٹ کٹ ۔۔۔ ہارون ملک

نوٹ : زیادہ حساس لوگ بے شک نہ پڑھیں ۔

آپ سب کا تو نہیں پتہ لیکن میرے ساتھ اکثر و بیشتر جب نوجوان لڑکے لڑکیاں ایڈ ہوتے ہیں تو اُن کا سوال ہوتا ہے آپ کون ہیں ، کیا کرتے ہیں ، باہر کیسے جانا مُمکن ہے ، ویزے کیسے لگتے ہیں ، اور اِسی نوعیت کے بُہت سارے دیگر سوالات کرتے ہیں ۔
حالانکہ ایسے سوالات کے لئے میں بُہت نامُناسب بندہ ہُوں ۔ یعنی میں تو خُود محنت کش ، غریب مزدُور بندہ ہُوں بھلا آپ کو کیا مشورہ دُوں گا ! البتہ شاید مُشاہدہ کہہ لیں یا تجربہ اُس کے بِنا پر چند باتیں کہہ رہا ہُوں ۔
اِن میں سے اکثر نوجوان بلکہ کم عُمر ہوتے ہیں یعنی سولہ سترہ سال سے لیکر چوبیس سال کے آس پاس ۔
یہ وُہ وقت اور عُمر ہے جب اِن کو فیس بُک پر پانچ ،دس ،بیس بیس ہزار فالوورز بنانے کے چکروں سے فُرصت نہیں اور سارا دِن آن لائین بیٹھے ہیں اور خواب بُن رہے ہیں آسمان چُھونے کے ۔
یہ وقت تو آپ کی لائف بنا سکتا ہے ، اپنی تعلیم پر توجہ دیں ، پی سی ایس کریں ، سی ایس ایس کی تیاری کریں ، دیگر کِسی تعلیمی سرگرمی کی طرف توجہ دیں ۔ اگر کِسی مڈل کلاس یا لو مڈل کلاس سے تعلق ہے تو یہ نوکریاں بُری نہیں ، فوج میں کمیشن کا سوچیں ۔
اگر زیادہ محنت کرسکتے ہیں تو کُوئی سکالر شِپ بھی مِل جائے گی ۔آپ سکالرشپ پر باہر جائیں اپنی مرضی کی بہترین تعلیم مکمل کرکے اپنے مُلک کی خِدمت کریں یا کہیں اور سیٹل ہوسکتے ہیں اگر آپ کے پاس اچھی ڈگری ہے تو ۔
اگر والدین امیر ہیں اپنا بزنس ہے تو اُسی بزنس میں ایڈوانس ڈگری لیں اپنے کاروبار کو مزید بڑھائیں ۔
آجکل ہر دُوسرا بچہ میٹرک میں ہزار سے اُوپر نمبر لے رہا ہے لیکن ذہنی استعداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ایسے میں بھلا آپ لوگ آگے کیسے نکل سکتے ہیں ؟ خالی خواب دیکھنے سے ؟ خواب اچھے ہوتے ہیں لیکن صِرف تب جب آپ اپنے خوابوں کی تعبیر پر بھی تھوڑی توجہ دیں ۔ اِن نوجوانوں کو جب ایسے ہی مشورے دینے کی غلطی کرتا ہُوں تو مانو جیسے اُن کا مُنہ بن جاتا ہے ۔ محنت کرنے پر ہم میں سے کُوئی تیار نہیں لیکن کامیاب سب کو ہونا ہے بھئی کیسے ؟ آخر کیسے ؟
بھلا کامیابی کا بھی کُوئی شارٹ کٹ ہوتا ہے ؟ باہر جاکر بھی آپ کیا کریں گے ؟ ہم میں سے اکثر لوگ باہر آکر اِتنی محنت کرتے ہیں اور بعض لوگ اِتنے چھوٹے چھوٹے کام ( کام کُوئی چھوٹا نہیں ہوتا لیکن میں پاکستانی مائینڈ سیٹ کی بات کررہا ہُوں ) کرتے ہیں کہ جو آپ شاید سوچ بھی نہیں سکتے ۔
ہر سال ہزاروں نوجوان لاکھوں کے مقروض ہو کر قانُونی و غیر قانُونی طریقے سے باہر جانے کے چکروں میں ہوتے ہیں ۔ آخر کیا سوچ کر ؟ کیا یہاں درختوں پر نوٹ لگے ہیں یا آپ لوگ ہی نہیں سمجھ رہے ؟ جِس مغربی تہذیب کو آپ دِن رات کوستے ہیں وہاں جانے کا اِتنا جُنون کیوں ؟ کیا یہ مُنافقت نہیں ہے ؟ بقول سُہیل وڑائچ کیا یہ کُھلا تضاد نہیں ؟
بُہت سارے لڑکیاں لڑکے میری طرح کے تھکے ہُوئے مضامین تاریخ، اِسلامیات ، اِسلامی تاریخ ، اُردو ، وغیرہ میں ماسٹرز کر کے بیٹھے ہیں ایم فِل بھی ۔آخر یہ مضامین آپ کو کیا دیں گے ؟ بس ایک نام کی ڈگری ؟ پھِر ؟
کیا ڈگری آپ کا پیٹ بھرے گی ؟ پلیز اب اِسلامک سٹڈیز کے نام پر جذباتی نہ ہوجانا آپ لوگ ۔
مضامین کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں اور یہ کام آپ کو شُروع سے ہی ذہن میں رکھنا چاہئیے ، پاکستان میں میعارِ تعلیم پہلے ہی کُچھ زیادہ بہتر نہیں ہے اُوپر سے غلط مضامین آپ کو ڈبو کر رکھ دیں گے ۔ کامیابی کا شارٹ کٹ صرف اور صرف محنت ہے ، ذہانت کی کمی محنت سے پُوری ہوسکتی ہے لیکن محنت کی کمی کِسی چیز سے پُوری نہیں ہوسکتی ، ذہانت سے بھی نہیں ۔
There is no elevator to success you have to take stairs .
اگر ایک قطرہ بھی مُسلسل ایک پتھر پر گِرتا رہے تو اپنا نشان بنا دیتا ہے اور بعض اوقات اپنا راستہ بھی ۔ تو محنت کریں اور اپنا رول ماڈل بہترین لوگوں کو بنائیں ، اُن کو بنائیں جو آپ کے خیال سے آج وہاں ہیں جہاں آپ کل پُہنچنے کا سوچ رہے ہیں ۔کُوئی بُکس کورس سے ہٹ کر پڑھا کریں ۔کامیاب لوگوں کو اپنا رول ماڈل بنائیں لیکن اُن سے رئیل لائف میں ملیں ، اُن کو پڑھیں ، فیس بُک سے کُچھ نہیں نِکلنے والا ۔
There’s no short cut to success.
فیس بُک کے لاکھوں لائیک اور ہزاروں کوومنٹس و ہزاروں فالوورز آپ کو کافی کا ایک کپ بھی خرید کر نہیں دے سکتے ، ہزاروں فالوورز آپ کو جاب نہیں دِلا سکتے اور نہ ہی آپ سِی وی میں اُن کا حوالہ دے سکتے ہیں ، یہ ایک ورچوئل لائف ہے یہاں سے کُچھ سیکھ لیں زیادہ سے زیادہ لیکن اِس کو اپنے اعصاب پر مت سوار کریں ۔
ایک گُزارش اُن نوجوان ‘ دانشوروں ‘ سے بھی جو اِس کے ٹرانس میں پھنسے ہُوئے ہیں کہ ذرا آنکھیں کھولیں اور کُوئی کام دھندہ کرلیں ۔
باقی مُجھ سے میرے بارے مت پُوچھیں سب پروفائل پر لِکھا ہے اور ویسے بھی کِسی کو جانے بِنا ایسے سوالات بدتمیزی نہ سہی لیکن بیڈ مینرز میں شُمار ہوتے ہیں ۔
میری باتیں شاید تلخ ہیں لیکن کیا کروں یہی سچ ہے ۔بُہت کُچھ اور بھی لِکھنے اور کہنے کا دِل کررہا ہے لیکن زندگی رہی تو یہ دانشوروں پر اور اُن کے مائینڈ سیٹ پر ایک پوسٹ ضرور لِکھوں گا ۔
And remember
“Short cuts make long delays.”
J.R.R. Tolkien

And one more ,

Advertisements
julia rana solicitors london

“ All our dreams can come true if we have the courage to pursue them.”
Walt Disney
آپ کا خیر اندیش ۔

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply