• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق،اُمید کی کرن۔۔محمود چوہدری

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق،اُمید کی کرن۔۔محمود چوہدری

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیئے جانے کا مطالبہ پچھلی کئی دہائیوں سے سر اٹھاتا رہا ہے ۔ یہ مطالبہ اسی وقت سامنے آجاتاہے جب کسی بھی پاکستانی کو ائر پورٹ پر اترتے ہی بلا وجہ تنگ کیا جاتاہے ، جب پاکستان میں اس کی جائیداد پر قبضہ ہوجاتا ہے ، جب اس اغوا ءبرائے تاوان کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے ، یا جب کوروناجیسی وبا میں اس کے کسی عزیز کی لاش کئی مہینوں تک بے یارو مددگار پڑی رہتی ہے ۔ جب پی آئی اے کی فلائیٹس اچانک بند ہوجاتی ہیں اوراس کا بزنس ڈائریکٹ فلائیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ٹھپ ہوجاتا ہے جب پابندیوں کے دوران انہیں کئی ہزار یوروز کی ٹکٹس لیکر اپنے ملک سے فلائی کرنا پڑتا ہے ، جب وہ اپنوں سے ملنے گئے ہوں اور انہیں غیر قانونی مقدمات میں پھنسا کر ملک میں محصور کر دیا جا تا ہے اور وہ ان تمام مذکورہ معاملات میں حکومت کی جانب دیکھتا ہے یا اپنے علاقے کے ایم پی ا ے اور ایم این اے کو مددکیلئے پکارتا ہے تو اسے ہر جانب سے بے حسی کا سامنہ کرنا پڑتا ہے ۔

معاشرے کے سارے طبقات اس کےخلاف ایک خاموش اتحاد کر لیتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اس نے دوبارہ فلائی کر جانا ہے ہمیں یہی رہنا ہے تو ہم کیوں نہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کی بجائے ظالم کے ساتھ کھڑے ہوں جس نے اسی ملک میں رہنا ہے ۔ ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں کہ علاقے کے معززین نے جائیداد کا قبضہ چھڑوایا اور قابض گروپ نے صرف اس اوورسیز پاکستانی کی فلائیٹ اڑنے کا انتظار کیا اور دوبارہ قبضہ کرلیا۔

پی ٹی آئی حکومت کوجانب سے سمندر پار پاکستانیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ منظورہونا ایک بڑے سفر کی جانب ایک اہم قدم ہے ۔ بلاشبہ اس ابتدائی مرحلے کے بعد سوالات کا ایک انبار سر اٹھارہا ہے ۔مثلاً ووٹنگ کایہ عمل ممکن کیسے ہوگا ۔ووٹ ایمبیسی میں ہوں گے یا پوسٹل بیلٹ استعمال ہوگا، انٹرنیٹ ووٹنگ ہوئی تو ہیکنگ کا کیا ہوگا ۔ اہلیت کیا ہوگی ،ووٹ ڈال کون سکے گا اور کون نہیں ۔ بیرون ملک قیام کی مدت دیکھی جائےگی یا دہری شہریت والوں کو بھی یہ حق دیا جائے گا ۔ طریقہ کار پر گھنٹوں بات ہوسکتی ہے اور طریقہ کار تلاش کرناہی الیکشن کمیشن کا کام ہوگا ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اتنے گھمبیر مسائل ہیں جن پر کبھی کوئی حکومت سنجید ہ نہیں رہی ۔

اگر چہ میکرومسائل کے حل کے لئے پنجاب اوورسیز کمشن ، پاکستان اوورسیز فاوئنڈیشن ، ادارہ وفاقی محتسب ، وزیر اعظم کا سیٹیزن پورٹل ، اور وزارات اوورسیز جیسے فورمز موجود ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان اداروں کی فعالیت ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہی ہے ۔اور مائیکرو ایشوز تو کسی کی ترجیحات میں رہے ہی نہیںکہ ایک یونین کونسل میں بیٹھا ایک کلرک ایک سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لئے بھی کسی اوورسیز پاکستانی کو کتنے چکر لگواتا ہے

دانشوروں کی طرح خوبصورت تبصرے کرنا بہت آسان ہے کہ جو لوگ جن ممالک میں چلے گئے ہیں انہیں وہاں کی سیاست میں حصہ لینا چاہیے انہیں پاکستان کے مسائل سے کیا لینا دینا۔ بیرون ملک پاکستانیوں میں سیاسی تفرقہ اور تقسیم کاآغاز ہوگا ۔ اوورسیز کمیونٹی انتشار کا شکار ہوگی ۔ عرب ممالک میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے ان کا کیا ہوگا ۔ امریکہ برطانیہ میں تیسری اور چوتھی نسل پیدا ہو چکی ہے انہیں پاکستان سے کیا لینا دینا ۔ لیکن یہ سارے تبصرے کسی ڈرائنگ روم میں بیٹھے سگار سلگائے کسی مبصر کے ہیں ان کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے ۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل ہر ملک میں مختلف ہیں اور ان کا تعلق براہ راست پاکستان میں موجود قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لیکر وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ اور وزرات قانون سے برائے راست ہوتا ہے

جہاں تک اس بچگانہ سوال کا تعلق ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا عمل ممکن کیسے بنایا جائے گا تو عرض ہے کہ اس وقت دنیا میں سو سے زیادہ ممالک اپنے شہریوں کو ووٹ کا حق دے رہی ہیں اور وہ اس عمل کو ممکن بھی بنا رہے ہیں ۔ اٹلی کی حکومت اپنی مقامی کونسل کے چیئرمین تک کے ووٹ کےلئے بھی بیلٹ پیپرز بذریعہ ڈاک اپنے شہریوں کو بھیجتی ہے اوراپنے سفارت خانوں کی مددسے ووٹ ڈلوا رہی ہے ، جن ممالک میں ان کا سفارت خانہ موجود نہیں ہے وہاں مقیم شہریوں کو سفر کے پچھتر فیصد اخراجات دیکر انہیں ووٹ ڈلوانے کا بندو بست کرتی ہے ۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کوپاکستان کے حالات کی خبر نہیں تو یہ دلیل انتہائی بودی ہے ۔اس وقت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی مددسے جتنا زیادہ وہ ملکی حالات سے آگاہ ہوتے ہیں اتنا شاید وہاں رہنے والے بھی نہ ہوں۔ اس کے علاوہ جو پاکستانی جمہوری ممالک میں مقیم ہیں وہ جمہوری روایات کے ساتھ ساتھ عالمی مسائل کو بہت بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں اور وہ ووٹ کاسٹ کرتے وقت مقامی گلیوں نالیوں کو ذہن میں رکھنے کی بجائے پاکستان کے عالمی مسائل کوذہن میں رکھیں گے۔

دہری شہریت والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دیا جانا بھی عجیب منطق ہے یہ تو ایسا ہی ہے کہ ایک طالبعلم اگر اپنی محنت سے ایم اے کر لے تواس اسے بات کی سزا سنائی جائے کہ فلاں کام کے لئے شرط تو صرف گریجویشن کی تھی تم نے چونکہ اب ماسٹرز کر لیا ہے اس لئے تم سے یہ حق چھینا جانا چاہئے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

میرا ذاتی خیال ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ایک زبردست قدم ہے ۔ اس کی وجہ سے تمام سیاسی پارٹیوں کو اوورسیز کی اہمیت کی سمجھ آئے گی وہ نہ صرف ان کے مسائل جاننے کی کوشش کریں گے بلکہ ان کے حل کے لئے بھی تلاش کریں گے ۔ دوسری جانب یہ معاملہ یہاں تک نہیں رکنا چاہئے بلکہ پارلیمنٹ میں ان کی مخصوص نشستیں اسی طرح ہونی چاہئے جس طرح ملک کے دیگر طبقات کے ہیں ۔ دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے اب جبکہ ہم کسی تکنیکی مسئلے کےلئے تو بیرون ممالک سے لوگ منگوا سکتے ہیں تو اہلیت رکھنے والے لوگوں کو سیاسی مسائل کےلئے باہر سے کیوں نہیں منگوا سکتے

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply