عوام میں شعور

میرے ملک کا المیہ کیا ہے ؟ یہاں انتہاء پسندی کاجم غفیر بھی ہے ۔اور یہاں روشن خیالی کا لولی پوپ بھی ۔یہاں مذہب کے ٹھیکیدار بھی ہیں ۔اور مذہب کو بیچنے والے بھی ۔بت شکن بھی ہیں ۔اور بت فروش بھی۔یہاں ادب کی چاشنی اور شیرینی بھی ہے ۔اور گالیوں میں لپٹا ملغوبہ بھی۔یہاں عورت کو بیچنے والے بھی ہیں ۔اور عورت کے خریدار بھی۔
یہاں خودکش بمبار بھی ہیں ۔اور زندگی اور حالات سے تنگ آکر خودکشی کرنے والے بھی۔یہاں پیٹ بھرے بھی ہیں ۔اور کئی روز کے بھوکے بھی۔یہاں امیر بھی ہیں ۔اور فقیر بھی۔یہاں بنگلے بھی ہیں اور وہیں نصب جھونپڑیاں بھی۔یہاں عیاشیاں بھی ہیں ۔اور بلکتی سسکتی سانسیں بھی۔جی ہاں : میرے ملک کا المیہ کیا ہے؟ میرا ملک بازیچہ اطفال بن کر رہ گیا ہے۔جہاں بھانت بھانت کے تماشے ہوتے ہیں ۔ابھی ایک گرداب سے نکلے نہیں ہوتے ۔دوسرا تماشہ قوم کے سامنے ۔ابھی اس کی جھنکار کانوں میں بج رہی ہوتی ہے کہ اور ناگہانی آفت سامنے کھڑی ہوتی ہے۔اس ملک کو ہم نے کھلواڑ بنا کر رکھ دیا ہے ۔جس کو دیکھو اس کی پٹاری میں سے اک نیا تماشہ برآمد ہورہا ہوتا ہے ۔کبھی گستاخیوں کی شکل میں ۔کبھی ماں بہن کی گالیوں کی شکل میں ۔کبھی پانا مہ کی گونج تو کبھی سی پیک کا لولی پوپ۔وجہ المیہ کیا ہے کہ یہ ملک اور قوم اب تک وہیں ہے جہاں ستر سال پہلےتھے ۔
لیکن عوام اور ملک کی نسبت اگر ہم اس ملک کے حکمرانوں کا چلن دیکھیں تو ان میں کافی بدلاؤ نظر آتا ہے ۔اس ملک کا حکمران اور اشرافیہ طبقہ جس انداز سے ملک کے اثاثوں پر قابض ہوا ہے ۔اور ملک کا قیمتی اثاثہ اونے پونے بھاؤ بیچ کر کھرب پتی بنا ہے ۔یہ تاریخ کا حصہ ہے۔لیکن آج تک ان لوگوں کا احتساب نہیں ہوسکا ۔احتساب کرے گا کون؟ سب ایک دوسرے کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں ۔ستر سال سے اپوزیشن اور حکومت کا یہ ناٹک تماشہ جاری ہے ۔اور عوام اس تماشے سے خود کو خوب محظوظ کرتی ہے ۔عوام اس بلی چوہے کے کھیل تماشے کو خوب سمجھ چکی ہے ۔لیکن عوام اس کھیل تماشے سے خود کو نکالے کیسے ؟ اس کے لیئے سوشل میڈیا ایک اچھا پلیٹ فارم ہے جہاں سے آپ عوام کی آواز بن کر قوم کو یہ میسج دے سکتے ہو کہ خود میں شعور اور بدلاؤ کیسے لانا ہے ؟

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply