ماں بچے سے اس قدر محبت کیسے کرسکتی ہے ؟/تحسین اللہ خان

“کوئی عورت جب حاملہ ہوتی ہے، تو بچے کے خلیے ماں  کے خون کے دھارے میں منتقل ہوجاتے ہیں، اور پھر دوبارہ بچے میں چکر لگاتے ہیں،سائنس کی زبان میں اسے ” فیٹل مٹرنل مائکروچائمریزم” کہا جاتا ہے۔۔ اور تقریباً 41 ہفتوں تک بچے کے خلیے پیچھے اور آگے کی طرف گردش کرتے اور ضم ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ بچے کی “پیدائش” کے بعد ان میں سے بہت سے خلیے ‘cells’ ماں کے جسم میں بھی باقی رہ جاتے ہیں۔جسکی وجہ سے ماں کی  بافتوں، ہڈیوں، دماغ اور جلد پر مستقل نقوش چھوڑ جاتے ہیں اور اکثر وہیں رہتے ہیں۔ یعنی ہر حاملہ عورت کا ہر بچہ اسکے جسم پر بھی اسی طرح کے نقوش چھوڑ جاتا ہے یہاں تک کہ اگر حمل کسی وجہ سے اپنی پوری مدت تک نہیں پہنچ پاتا، یا “اسقاط حمل” ہوجاتا ہے،، تب بھی یہ خلیے ماں کے خون میں ایک خاص مدت تک بسیرا اختیار کیے  رکھتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر ماں کے دل کو چوٹ لگتی ہے تو جنین کے خلیے چوٹ کی جگہ پر فوراً پہنچ جاتے ہیں اور مختلف قسم کے خلیات میں بدل جاتے ہیں جو دل کو ٹھیک کرنے میں مہارت رکھتے ہیں،یعنی بچہ ماں کی صحت کی مرمت میں مدد کرتا ہے، جب کہ ماں بچے کی تعمیر کرتی ہے یعنی اللہ تعالی ہم سے اس وقت بھی کام لے رہا ہوتا ہے، جب ہمارے پاس کرنے کو کچھ بھی نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر “حمل” کے دوران ہی “ماؤں” کی بعض “بیماریاں” ختم ہوجاتی ہیں۔یہ ناقابل یقین ہے کہ کس طرح ماں کا  جسم ہر قیمت پر “بچے” کی حفاظت کرتا ہے،اور بچہ  “ماں” کی صحت کی حفاظت کرتا  ہے۔ تاکہ بچہ محفوظ طریقے سے ترقی کر کے زندہ رہ سکے۔

لیکن حیران ہونے والی بات یہ نہیں ہے، بلکہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ جدید “تحقیق” نے پیدائش کے 18 سال بعد تک ماں کے دماغ میں جنین کے خلیات کو بھی ثابت کیا ہے۔ یعنی اٹھارہ سال تک ماں کی  رگوں میں وہی خلیے دوڑ رہے ہوتے ہیں۔جو آپ کے جسم کی تعمیر پر معمور ہیں۔ ہے نا کتنا حیرت انگیز ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

آپکے اندر وہ خلیے تو پیدائش کے فوراّبعد ختم ہوجاتے ہیں لیکن آپکی ماں کے جسم کے اندر قدرت نے یہی خلیے اٹھارہ سال تک محفوظ کر رکھے ہوتے ہیں۔ تاکہ وہ آپ سے پاگلوں کیطرح محبت کرے اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں ماں کو گالیاں دی جاتی ہیں اور بعض “بے وقوف” تو مارتے بھی ہیں۔لیکن یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی کیطرف سے بہترین تحفہ  ماں ہی ہوتی ہے ۔ ماں وہ ہستی ہے جس کا نعم البدل دنیا کی کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔۔۔ لہذا ماں سے پیار اور محبت کریں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply