پیالی میں طوفان (68) ۔ سردی/وہاراامباکر

اینٹارٹیکا کی مشرقی سطح مرتفع پر اگست ایک خاموش اور ساکن مہینہ ہے۔ جس وقت میں شمالی کرہ گرمیوں کی دھوپ میں نہایا ہوتا ہے، اینٹارٹیکا سرد اور تاریکی میں ڈوبا ہوتا ہے۔ اس سطح مرتفع کے اونچے پہاڑ پر چار ماہ رات رہتی ہے۔ برف بہت کم پڑتی ہے لیکن سطح کی برف 650 میٹر موٹی ہے۔ موسم خاموش ہے۔ تاروں بھری رات کو یہ حرارت کھو رہی ہوتی ہے اور کوئی دھوپ نہیں جو حرارت کا اضافہ کر سکے۔ -80 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت گر جانا غیرمعمولی نہیں۔ دس اگست 2010 کو درجہ حرارت -93.2 ڈگری ریکارڈ کیا گیا جو کہ زمین پر سرد ترین درجہ حرارت کا ریکارڈ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

برف میں حرارت کی توانائی وہ ہے جس وجہ سے ایٹم ہلتے ہیں۔ یہ سوال کہ “درجہ حرارت کتنا گر سکتا ہے” آسان لگتا ہے۔ یہ وہ درجہ حرارت ہو گا جب ایٹم ہلنا بند کر دیں۔ لیکن جہاں پر کوئی زندگی نہیں، کوئی روشنی نہیں، حرکت تو وہاں پر بھی ہے۔ اس پورے علاقے میں بھی ایٹم کانپ رہے ہیں۔ جس درجہ حرارت پر برف پانی ہو جائے، اس سے نصف توانائی تو ان میں اب بھی ہے۔
اگر ان سے توانائی کا آخری  ذرّہ بھی چوس لیا جائے تو کتنا سرد ہو سکتا ہے؟ اس کو ایبسولیوٹ زیرو  کہا جاتا ہے۔ اور یہ -273.15 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اس درجہ حرارت کے مقابلے میں منجمد اینٹارٹیکا کا موسم سرما بھی بہت زیادہ گرم ہے۔ خوش قسمتی سے، ایٹموں کو اتنا سرد کرنا کہ یہ رک ہی جائیں ۔۔۔ بہت زیادہ مشکل کام ہے۔
ایسے سائنسدان ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں اس کام کے لئے وقف کر دی ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ ہوشیاری سے وہ طریقے وضع کریں جن کی مدد سے مادے سے حرارت ہٹائی جا سکے۔ یہ cryogenics کا شعبہ ہے۔لیکن اس تکنیک کی مدد سے نئی ٹیکنالوجی بنتی ہے۔ بہتر میڈیکل امیج کی ٹیکنالوجی اور بہتر مقناطیس۔
ہم لوگ اس قدر سردی کا سوچنے سے بھی کپکپاتے ہیں جس سے ایک سوال ذہن میں ابھرتا ہے۔ سردی میں برف پر بطخ ننگے پاؤں کیسے پھرتی ہے؟
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply