تسبیح “مسبحات”(2,آخری حصّہ)-منصور ندیم

ایک قدیم سعودی دستکاری پیشہ

تسبیح کو سعودی عرب کی قومی شناخت کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اسے عرب اسلامی دنیا میں ایک خاص مقام بھی حاصل ہے۔ سعودی عرب کے قدیم دستکاری کے پیشوں میں ہاتھ سے تیار کیا جانے والا کپڑا، سدو اور ہاتھ سے بنائی جانے والی تسبیح سعودی عرب کی ثقافت اور ورثے کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں تسبیح بنانے کی اس قدیم روایت کو عربی میں “سبح” یا “صبح” کہا جاتا ہے جس کے معنی تسبیح کی وہ تار یا دھاگا کے آتے ہیں جس میں موتی پرو کر اسےعبادت کےدوران گنتی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں کئی دوسرے شہروں کی نسبت حائل شہر میں تسبیح بنانے کا ہنر خاص معاشرتی ورثہ سے مالامال ایک ثقافتی دستکاری صنعت کی شکل میں گذشتہ کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے، سعودی عرب میں حائل اور سمندری کناروں کے شہروں میں موتیوں کے کام کا فن ایک قدیم دستکاری رہی ہے، اور یہ فن یہاں ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا ہے۔ حائل و قطیف شہروں میں آج بھی تسبیح بنانے کے کارخانے موجود ہیں۔

حائل و قطیف شہر موتیوں کی نسبت سے بھی معروف ہیں، حائل میں خصوصاً موتیوں کی تسبیحات بنتی ہیں، سعودی عرب میں تسبیح سازی کے لئے 35 سے زیادہ اقسام کے موتی اور دیگر خام مال مختلف ممالک سے منگوائے گئے ہیں، اور مقامی پتھر یا موتی بھی استعمال ہوتے ہیں، یہاں آج بھی ایسے خاندان موجود ہیں جو نسلوں سے موتیوں کی تسبیح بنانے کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ موتی سے تسبیح بنانے کے کام میں آری، لیتھ، سینڈنگ، پالش اور پنچنگ مشینوں کے علاوہ کئی دوسری مشنری بھی استعمال ہوتی ہے۔ موتیوں کی متعدد کٹس جیسے گول، زیتون، نیلے، بیرل، استنبولی اور باکس کی شکل میں بھی بنائی جاتی ہے۔ موتیوں کے علاوہ معروف لکڑیوں جیسے صندل عنبر اور زیتون کی لکڑی سے بھی تسبیحات بنتی ہیں۔ اس کے علاؤہ مختلف جانوروں کی ہڈیوں سے بھی تسبیحات بنتی ہیں، اس کے علاوہ ہاتھی دانت، لکڑی، پتھر، فائبر اور پلاسٹک سے بنتی ہیں، عام طور پر سادہ پلاسٹک کی خوبصورت تسبیحات سستی اور جلد بن جاتی ہیں۔ ان کی قیمتیں دس ریال سے شروع ہوتی ہیں۔

ویسے ہاتھ سے مخصوص دھاگوں رنگوں، دھاتوں، موتی کی اقسام، دھاگوں، سائز اور استعمال شدہ دیگر مواد پر منحصر ہوتا ہے کہ تسبیح کی قیمت کیا ہوگی، کچھ موتیوں کی تسبیح 10 ریال سے شروع ہوکر 40 ہزار ریال تک جاتی ہیں۔ تسبیح کا پہلے واحد مقصد اسے عبادت کے لیے استعمال تھا لیکن آج کل یہ فیشن کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے اور کئی تقریبات اور اہم موقعوں پریہ ایک اچھا، یادگار اور نادر تحفہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس میں مختلف خوشبودار لکڑی کی تسبیحات بھی ملتی ہیں، جن کے بارے میں کچھ کا اندازہ ہے کہ وہ خوش وداع لکڑی سے بنائی گئی ہیں، جبکہ میرا خیال ہے کہ زیتون کی لکڑی اور کچھ اور لکڑی میں تیل جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، عطور میں استعمال ہونے والا تیل کے ساتھ عود کی خوشبو کے ساتھ جب ان تسبیحات کو ڈبویا جاتا ہے تو یہ کافی عرصے تک خوشبو دیتی ہیں۔

ویسے سعودی عرب میں پچھلے سالوں میں ہاتھ سے تسبیح بنانے والوں کے مقابلے بھی ہوتے رہے، بلکہ عکاظ میلے اور متعدد تقاریب اور تہواروں میں بھی ان کے اسٹال لگتے ہیں، یہاں کئی برانڈ خصوصاً تحائف کے لئے بہت قیمتی پتھروں، موتیوں، کسٹمر کی پسند کے مطابق آپ کے نام ، سونے اور چاندی کے علاوہ ہیروں پر مشتمل تسبیحات بھی بنا کردیتے ہیں۔ یہ ایک مکمل انڈسٹری ہے۔ مگر اس کے علاوہ چائنا کی پلاسٹک کی خوبصورت رنگا رنگ تسبیحات دو ریال سے دس ریال تک کی مالیت کی بھی باآسانی مل جاتی ہیں۔ اس کے علاؤہ ملنگوں کے گلے میں پہننے والی بڑی بڑی پانچ پانچ کلو وزن کی تسبیحات بھی میں نے دیکھی ہیں۔

بلکہ ایک بہت بڑی تسبیح جسے صوفیا کے حلقوں میں اذکار کے لئے استعمال کیاجاتا ہے جو میٹرز کی لمبائی پر ہے وہ بھی دیکھی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ: پہلی تصویر میں اونٹ کی تسبیحات چاندی کے ساتھ ہیں ان کی کم از کم قیمت ساڑھے چار سو ریال سے شروع ہورہی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply